سرکاری نوکریوں میں اقلیتوں کی 30 ہزار آسامیاں خالی ہونے کا سپریم کورٹ میں انکشاف
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیئرمین ون مین کمیشن شعیب سڈل نے سپریم کورٹ میں انکشاف کیا کہ اقلیتوں کیلئے سرکاری نوکریوں میں پانچ فیصد کوٹہ مختص ہے مگر ملک بھر میں اقلیتوں کی 30 ہزار آسامیاں خالی ہیں ۔
سپریم کورٹ میں رحیم یار خان مندر حملہ کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اقلیتوں کی 30 ہزار آسامیاں خالی ہونے پر تشویش کا اظہار کیا، چیئرمین ون مین کمیشن شعیب سڈل نے عدالت کو بتایا کہ اقلیتوں کے مختص کوٹے میں ہندو ، مسیح ، سکھ یا دیگر سے متعلق وضاحت نہیں کی گئی ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ بتایا گیا کہ وفاق ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان حکومت اقلیتوں کے پانچ فیصد کوٹے کی بھرتیاں نہیں کر رہیں ، وفاقی اور صوبائی چیف سیکرٹریز ون مین کمیشن سے تعاون کریں ، اقلیتوں کی نوکریوں سے متعلق متعلقہ اتھارٹیز جلد اقداما ت کر کے رپورٹ جمع کرائیں ،رحیم یار خان مندر کی دوبارہ تعمیر کی جا چکی ہے ، بھونگ میں پولیس سٹیشن کیلئے رئیس مینری احمد نے دس کنال زمین تحفے کے طور پر دی ، صادق آباد انٹر چینج کی تعمیر کیلئے رئیس منیر 25 ایکڑ زمین دینے کو تیار ہیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر چیئرمین این ایچ اے اور سیکرٹری پلاننگ کو پیش ہونے کا حکم دےدیا ، عدالت نےریمارکس دیے کہ چیئرمین این ایچ اے اور سیکرٹری پلاننگ انٹر چینج کی تعمیر سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں ۔بھونگ میں پانی کے نلکے کے باعث لوگوں میں لڑائی کے واقعے کی اطلاع ملی ، لوگوں کو ایسا کیا ہو گیا کہ ایک گھونٹ پانی پر لڑنے لگے ہیں ، معاشرے میں اخلاقی اصلاحات لانے کی ضرورت ہے ۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ بھونگ میں کچے کے علاقے کے باعث آج بھی خطرہ موجود ہے ،کرک مندر کی دسمبر سے اب تک تعمیر مکمل نہیں ہو سکی ۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو روسٹرم پر بلا لیا اور استفسار کیا کہ بتائیں اب تک کرک مندر مکمل کیوں نہیں ہو سکا ۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شمائل بٹ نےعدالت کو بتایا کہ کرک مندر کا بذات خود تین بار جا کر معائنہ کیا ، کرک مندر کی تعمیر عدالت کے حکم کے مطابق مکمل ہو چکی ہے ، کرک مند رکی تعمیر اور ہندو کمیونٹی کے اظہار اطمینان کے ویڈیو ریکارڈز بھی موجو دہیں ۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کے پی کو کرک مندر کی تعمیر سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے د یا۔
چیف جسٹس نے چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے ) سے استفسار کیا کہ آپ نے موٹر ویز اور ہائی ویز کا حال دیکھاہے ، چترال گلگت ہائی وے کی حالت آپ نے دیکھی ہے ، مجھے بتایا گیا ہے کہ کاغذوں میں تین بار چترال گلگت ہائی وے بن چکی ہے ، سندھ میں تو موٹر وے بس نام کی ہی ہے ۔ ملتان سکھر موٹر وے پر ریسٹ رومز موجود نہیں ۔
چیئرمین این ایچ اے نے جواب دیا کہ ہم اقدامات کر رہے ہیں جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا اقدامات کر رہے ہیں ، آپ کی ڈیوٹی لگا دیں گے کہ روزانہ ملتان سکھر موٹروے پر سفر کریں ، آپ روزانہ موٹر وے پر سفر کریں تو آپ کو ریسٹ روزم کی حاجت اور عام آدمی کی تکلیف کا احسا س ہو گا، آپ اگلی تاریخ پر تیاری کر کے آئیں ۔
عدالت نے رحیم یار خان مندر حملہ کیس کی سماعت ایک مہینے کیلئے ملتوی کر دی ۔