”خوشی و مسرت محسوس کرنا“ مشکل معاملہ نہیں، محنت، خالص اور واضح اندازفکر، حس مزاح اور خوداعتمادی کا حسین امتزاج مؤثر زندگی کی بنیاد ہے

Sep 28, 2024 | 09:56 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط: 1
تعارف
ایک ڈاکٹر صاحب، اپنی دانست میں،عادی شراب نوشوں کو شراب (الکوحل) کے نقصانات سے آگاہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور عملی تجربے کے ذریعے یہ بتانے کے لیے پرعزم تھے کہ شراب نوشی بلکہ الکوحل بذات خود ایک ایسی بری چیز ہے جس کاکوئی بدل نہیں۔ اس کے مددگار نے ان کے سامنے گلاس رکھ دیئے جن میں نہایت صاف و شفاف مائع بھرا ہوا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے شراب نوش سامعین کو بتایا کہ ایک گلاس میں خالص پانی ہے اور دوسرے میں خالص الکوحل موجود ہے، پھر انہوں نے ایک چھوٹا سا کیڑا پانی سے بھرے گلاس میں ڈال دیا۔ ہر شخص نہایت غور سے یہ منظردیکھ رہا تھا۔ کیڑے نے پانی میں ڈبکی کھاتے ہی پہلے تو ہاتھ پاؤں مارے اور پھر نہایت اطمینان سے پانی کی سطح پر تیرنے لگا۔ پھر ڈاکٹر صاحب نے اسی کیڑے کو اس گلاس میں ڈال دیا جس میں الکوحل موجود تھی، جیسے ہی کیڑے نے الکوحل میں ڈبکی کھائی، سب کی نظروں کے سامنے وہ کیڑا تحلیل ہو گیا۔ پھر ڈاکٹر صاحب نے سامعین سے پوچھا: ”اس سے ہمیں کیا سبق حاصل ہوتا ہے؟“ چند لمحوں بعد عقبی نشستوں سے ایک نہایت ہی واضح اور صاف آواز سنائی دی: ”اگر آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو آپ کے پیٹ میں کیڑے نہیں پڑیں گے۔“ اس کتاب میں بھی لاتعداد ”کیڑے“ موجود ہیں یعنی آپ اپنی اقدار، خیالات، تعصبات اور ذاتی پس منظر کے متعلق جو کچھ بھی واضح طور پر سننا چاہتے ہیں، وہ اس کتاب میں موجود ہے۔ آپ کی کمزوریوں، خامیوں اور نقصان دہ عادات اور ان پر قابو پانے کے طریقے ایسے حساس موضوعات ہیں جنہیں اس کتاب میں تفصیلاً بیان کیا گیا ہے۔ ان کمزوریوں، خامیوں اور ضرررساں عادات میں تبدیلی کی خاطر اپنی ذات کا محاسبہ شاہد آپ کے لیے ایک دلچسپ کام ہو، لیکن آپ کا رویہ اور طرزعمل، اکثر آپ کے اس ارادے اور خواہش کے مطابق نہیں ہوتا۔ تبدیلی کا یہ عمل ایک بہت ہی مشکل مرحلہ ہے۔ ممکن ہے کہ اکثر لوگوں کے مانند آپ بھی اپنی کمزوریوں، خامیوں اور نقصان دہ عادات پر قابو پانے میں تساہل اور پس و پیش سے کام لیں لیکن مجھے قوی امید ہے کہ ان ”کیڑوں“ کے باوجود آپ اس کتاب کو پسند کریں گے۔مجھے بھی یہ کتاب بہت پسند ہے اور اسے تحریر کرنے ہوئے مجھے انتہائی مسرت اور خوشی محسوس ہوئی۔
میرے نزدیک نہ تو ذہنی صحت کو غیراہم سمجھنا چاہیے اور نہ ہی میں یہ سمجھتا ہوں کہ انسانی ذہن حس ظرافت سے خالی اور پراسرار جناتی زبان سے بھرا ہوا ہے۔ میں نے پیچیدہ اور مشکل انداز سے زیادہ تر اسی لیے اجتناب کیا ہے کیونکہ میرے خیال کے مطابق ”خوشی و مسرت محسوس کرنا“ کسی بھی قسم کا پیچیدہ اور مشکل معاملہ نہیں ہے۔
انسانی بدن کے لیے صحت و تندرستی، ایک فطری اور قدرتی حالت ہے اور اس کے حصول کے لیے وضع کردہ طریقے ہر انسان کی رسائی میں ہیں۔ میں سمجھتاہوں کہ محنت، خالص اور واضح اندازفکر، حس مزاح اور خوداعتمادی کا حسین امتزاج ایک مؤثر زندگی کی بنیاد و اساس ہے۔ اس ضمن میں مختلف قسم کے مصنوعی اور نام نہاد جدید طریقوں یا ماضی سے یہ ثابت ہوتاہے کہ آپ اپنی نقصان دہ عادات تبدیل نہیں کر سکتے یا پھر کوئی دوسرا آپ کی ناخوشگوار زندگی کا ذمہ دار ہے، جیسے نظریات کا میں قائل نہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں