’طلاق کے بعد میری زندگی میں بس یہ بہتری آئی ہے کہ اب میرا شوہر۔۔۔‘ معروف اداکار سے طلاق کے بعد ان کی بیگم نے ایسی بات کہہ دی کہ ہر کوئی حیران پریشان رہ گیا

’طلاق کے بعد میری زندگی میں بس یہ بہتری آئی ہے کہ اب میرا شوہر۔۔۔‘ معروف ...
’طلاق کے بعد میری زندگی میں بس یہ بہتری آئی ہے کہ اب میرا شوہر۔۔۔‘ معروف اداکار سے طلاق کے بعد ان کی بیگم نے ایسی بات کہہ دی کہ ہر کوئی حیران پریشان رہ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمر کا ایک حصہ اکٹھے گزارنے کے بعد جدا ہونا آسان نہیں، یقینا طلاق بہت تکلیف دہ عمل ہے۔ جو افراد اس دکھ سے گزرتے ہیں وہی اس کی جسمانی و ذہنی تکلیف کو سمجھتے ہیں۔ طلاق ہو جائے تو وہ لوگ بھی طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں جنہیں کچھ پتا نہیں ہوتا کہ کن حالات کے بعد نوبت طلاق تک پہنچی۔ حال ہی میں اداکار میکال ذوالفقار اور سارہ بھٹی کی علیحدگی کی خبر سوشل میڈیا پر آئی۔ چھ سال اکٹھے گزارنے کے بعد انہوں نے راہیں جدا کر لیں۔ میکال کی جانب سے تو ایک بیان سامنے آیا لیکن سارہ کی جانب سے تاحال خاموشی تھی۔ ویب سائٹParhloکے مطابق اب انہوں نے بھی اپنے فیس بک اکاﺅنٹ پر ایک میسج شیئر کیا ہے، جس میں کچھ انتہائی قابل توجہ باتیں بیان کی ہیں۔

’وہ میرے دفتر میں کام کرتا تھا، ہماری دوستی ہوئی اور پھر جسمانی تعلق قائم ہوگیا لیکن پھر مجھے پتہ لگا وہ کسی اور سے شادی کررہا ہے، اس سے پوچھا تو آگے سے ایسا شرمناک ترین جواب مل گیا کہ واقعی زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا لگ گیا، وہ کہنے لگا کہ۔۔۔‘
وہ لکھتی ہیں، طلاق کے بعد میرا ان باکس دو قسم کے میسجز پر مبنی سوالات سے بھر گیا تھا۔ پہلا سوال یہ تھا کہ اس صدمے سے تم کس طرح نمٹ رہی ہو؟ اور دوسرا یہ کہ کام کے ساتھ تم اپنے بچوں کا خیال کس طرح رکھتی ہو؟ میں یہاں دوسرے سوال کا جواب دینا چاہتی ہوں۔ چاہے کوئی کام کرنے والی خاتون ہو یا گھر پر رہنے والی، وہ اپنے بچوں کیلئے مکمل طور پر ذمہ دار ہوتی ہے۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کے خاوند سفید، گندمی، سبز یا پیلے ہیں، یا ان کے والدین سفید، گندمی، سبز یا پیلے ہیں۔یہ بس اسی طرح ہوتا ہے۔ اگر ہم کام کرتی ہیں تو اپنے بچوں کو بھی کام پر ساتھ لیجاتی ہیں۔ ہم انہیں سکول سے لیتی ہیں اور غیر نصابی سرگرمیوں کیلئے لیجاتی ہیں۔ پھر گھر واپس آتی ہیں اور کھانا بناتی ہیں۔
کیا طلاق کے بعد میری زندگی تبدیل ہوگئی ہے؟ نہیں، میں ابھی بھی اپنے گھر اور بچوں کیلئے ذمہ دار ہوں۔ طلاق سے قبل میاں کی ذمہ داری بھی تھی ، لیکن اب وہ ذمہ داری نہیں رہی۔ بچوں کی دیکھ بھال اس سے پہلے زیادہ مشکل تھی۔ میں اپنے بچوں کو جسمانی، جذباتی اور مالی طور پر 100 فیصد سپورٹ کرتی ہوں۔ ہمیں خواتین کی اس کاوش کی قدر کرنی چاہیے۔ میں ایسے مردوں کو جانتی ہوں جو ذمہ داری مساوی طور پر اٹھاتے ہیں، لیکن ایسے مرد بہت ہی کم ہیں۔ میں ماﺅں سے درخواست کروں گی کہ یہ کہنے کی بجائے کہ میرا بیٹا بچوں کی ذمہ داری نہیں لے سکتا، ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ایک بہتر والد بنیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -