بلوچستان میں فٹبال کا روشن مستقبل

بلوچستان میں فٹبال کا روشن مستقبل
بلوچستان میں فٹبال کا روشن مستقبل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

صحت مند معاشروں میں کھیلوں کا انعقاد نہایت ضروری ہوتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں سکولوں، کالجوں،کلب سمیت مختلف سطح پرکھیلوں کی سرپرستی کی جاتی ہے تاکہ نوجوان نسل کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے بھرپور مواقع میسر آئیں اور وہ صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصہ لیکر مثبت کاموں میں اپنی توانائی خرچ کریں۔
پاکستان میں کرکٹ کے علاوہ فٹبال سمیت دیگر کھیل عدم توجہی کا شکار ہیں۔ ادارے کھیلوں کی سرپرستی میں دلچسپی نہیں لیتے جس کے باعث اس بات کا خدشہ ہوتا ہے کہ نوجوان مختلف غیرتعمیری سرگرمیوں میں شمولیت اختیار کرلیں۔اس تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی ٹیلی کام کمپنی ’یوفون‘ نے بلوچستان میں فٹبال کے فروغ کا بیڑا اٹھایا ہے تاکہ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے پلیٹ فارم میسر آئے اور نوجوانوں کی آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی ہو۔اس سلسلے میں سال 2017 میں بلوچستان کے اندر پہلے فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جس میں بلوچستان کے چار شہروں خضدار، چمن، پشین اور کوئٹہ کے مختلف کالجز، جامعات اور مختلف کلبز کی ٹیموں نے حصہ لیا۔پہلے ٹورنامنٹ کا فائنل کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں کھیلا گیا اور مسلم ایف سی چمن نے یہ ٹورنامنٹ اپنے نام کیا۔
سال 2018 میں فٹبال کا دوسرا ٹورنامنٹ کرایاگیا۔ اس بار ٹورنامنٹ کا دائرہ کار بڑھایا گیا اور مزید دو شہروں تک وسعت دی گئی۔ ٹورنامنٹ میں خضدار، چمن، پشین اور کوئٹہ کے ساتھ لورالائی اور نوشکی شہر کی ٹیموں نے بھی حصہ لیا۔ دوسرے ٹورنامنٹ میں ہر شہر سے پانچ ٹیمیں شریک ہوئیں اور مجموعی طور پر 30 ٹیموں کے 450 نوجوان فٹبالرز نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ پیش کیا۔ اس ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل میں آٹھ ٹیموں نے حصہ لیا۔ فائنل ریلوے گراؤنڈ کوئٹہ میں کھیلا گیا جس میں ایکوا فٹبال کلب کوئٹہ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد نوشکال بلوچ فٹبال کلب کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دی۔ فائنل میں مہمان خصوصی وزارت سپورٹس کے سیکرٹری منظور احمد شریک ہوئے اور فاتح ٹیم ایکوا فٹبال کلب کوئٹہ کو ٹرافی پیش کی۔
سال 2019 میں یوفون کی جانب سے تیسرے ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا۔ لوگوں کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بار فٹبال ٹورنامنٹ میں مزید دو شہروں گوادر اور پنجگور کا بھی اضافہ ہوا ، یوں اس ٹورنامنٹ میں گوادر، پنجگور، خضدار، نوشکی، لورالائی، پشین، چمن اور کوئٹہ کی 48 ٹیموں کے 720 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ سیمی فائنل کے میچز سے قبل اس ٹورنامنٹ کے سپر 8 مرحلے کے لئے آٹھ ٹیموں نے اپنی جگہ بنائی۔ ان ٹیموں میں شہید بالاچ ایف سی نوشکی، جلاوان ایف سی خضدار، باچا خان ایف سی لورالائی، افغان ایف سی پشین، پنجگور ایف سی ، افغان ایف سی چمن ، ٹائیگرز رئیسانی ایف سی کوئٹہ اور فیض اللہ آغا ایف سی کوئٹہ شامل تھیں۔
اس بار چیمپیئن شپ کا آفیشل نغمہ بھی پیش کیا گیا۔ اس گیت کا عنوان 'جیت کے دکھا دو' تھا ، اس گیت کو کوئٹہ کے نغمہ نگار، موسیقار اور گلوکار اظہار علی نے گایا جبکہ جہانزیب بلوچ اور رزی علی نے تحریر کیا۔ اس گیت کو بلوچستان سے تعلق رکھنے والے آرٹسٹس نے تیار کیا۔ اس ٹورنامنٹ کا فائنل کوئٹہ کے مالی باغ فٹبال سٹیڈیم میں افغان ایف سی چمن اور جالاوان ایف سی خضدار کے درمیان کھیلا گیا۔ فائنل کے پہلے ہاف کے بعد وقفہ میں جیت کے دکھادو گیت پیش کیا گیا جسے سٹیڈیم میں موجود فٹبال کے شائقین نے بہت پسند کیا۔ سیمی فائنلز کھیلنے والی افغان ایف سی پشین اور فیض اللہ آغا ایف سی کوئٹہ کو نقد انعامات پیش کئے گئے۔ فائنل کی رنر اپ ٹیم جالاوان ایف سی خضدار کو نقد انعام اور سلور میڈل دیئے گئے۔ اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی نے فاتح ٹیم افغان ایف سی چمن کو نقد انعام ، گولڈ میڈل اور یوفون بلوچستان فٹبال کپ کی ٹرافی پیش کی۔
ان تمام چیزوں سے پاکستانی ٹیلی کام کمپنی کی جانب سے بلوچستان کے مقامی ٹیلنٹ کو فروغ دینے اور اسے قومی سطح پر لانے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔بلوچ نوجوانوں میں فٹبال انتہائی مقبول ہے اور صوبے کے تقریبا ہر گاؤں میں کھیلی جاتی ہے۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بے شمار سٹار کھلاڑی قومی سطح پر کھیل چکے ہیں جن میں جدید خان، فضل محمد اور ریاض خان شامل ہیں جو نوجوان کھلاڑیوں کی رہنمائی کا فریضہ بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ صحت مندانہ سرگرمیوں کیلئے کھیلوں کا انعقاد بہت ضروری ہے اور کھیلوں کے مقابلے کے ذریعے ہی نوجوان نسل کو معاشرتی برائیوں سے بچایا جا سکتا ہےتاہم کھیلوں کی سہولیات فراہم کر نا حکومت اور فیڈریشنوں کی ذمہ داری ہے۔ پاکستانی ٹیلی کام کمپنی بلوچستان میں فٹبال کے ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ آنے والے سالوں میں بھی وہ اس ٹورنامنٹ کو مزید وسعت دے کر نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سامنے لانے میں اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔اسی طرح دیگر کاروباری اداروں کو بھی کاروباری سماجی ذمہ داری کے تحت پائیدار انداز سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

(مصنف کا تعارف: ناصر تیموری عرصہ دراز سے صحافت سے منسلک ہیں،وہ سماجی، علاقائی اور بین الاقوامی موضوعات میں دلچسپی رکھنے کے ساتھ مطالعہ کا رجحان رکھتے ہیں۔)

نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

مزید :

بلاگ -