کرونا میں اضافہ، کہاں گیا لاک ڈاؤن، آنیوالے دن انتہائی خطرناک، ڈاکٹرز کی وارننگ
ملتان(نمائندہ خصوصی)نشتر ہسپتال کا وارڈ نمبر 12 کرونا کے کنفرم مریضوں کے لیے مختص کردیا گیا ہے۔ جبکہ باقی وارڈز میں صرف شبہ میں داخل مریضوں کو رکھا جائے گا۔ مریض کی رپورٹ مثبت آنے کی صورت میں اسے وارڈ نمبر 12 میں منتقل کردیا جائے گا۔ جہاں الگ طبی عملہ، ڈاکٹرز اور نرسز ان مریضوں کا علاج کریں گے۔جبکہنشتر ہسپتال کے پانچ آئی سو لیشن وارڈز میں اس وقت کورونا میں مبتلا 24 مریض زیر (بقیہ نمبر6صفحہ6پر)
علاج ہیں جبکہ گزشتہ چوبیس گھٹنوں کے دوران 05مزید مریضوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ کورونا کے شبہ میں 25مریض زیر علاج ہیں,پازیٹیو مریضوں میں نشتر ہسپتال کا ڈیٹا انٹری آپریٹر اور ایک نرس بھی شامل ہے جبکہ دیگر پازیٹیو مریضوں کا تعلق ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع سے بتایا جا رہا ہے۔پنجاب میں کورونا کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے لاک ڈاون موثر نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا،حکومت اور عوام کورونا کے پھیلاو کو روکنے کے لئے لاک ڈاون موثر بنائے ورنہ صورتحال نہایت خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے،ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز پریس کلب میں پی ایم اے ملتان کے صدر ڈاکٹر مسعود ہراج،ڈاکٹر رانا خاور، ڈاکٹر مرتضیٰ بلوچ،ڈاکٹر امجد باری،ڈاکٹر شیخ عبدالخالق، ڈاکٹر ذوالقرنین حیدر،ڈاکٹر رانا اطہر،ڈاکٹر صلاح الدین اور ڈاکٹر نویدنے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،ان کا مزید کہنا تھا پنجاب بھر میں پچھلے ایک ہفتہ سے کرونا کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے یہ بات حکومت اور عوام کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔جنوبی پنجاب اور ضلع ملتان میں لاک ڈاؤن سخت نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور ا?نے والے دنوں میں مزید اضافہ کا خطرہ ہے،پی ایم اے (ملتان) حکومت پنجاب اور ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس وبا کو روکنے کیلئے لاک ڈاو?ن کو موثر بنایا جائے اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے بچوں اور بزرگوں کیلئے خدارا احتیاط کریں اور حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔ ہمارا شعبہ صحت کے وسائل محدود ہیں جو مریضوں کی بہت بڑی تعداد کو علاج کی سہولیات دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا جس سے خطرناک صورت حال جنم لے سکتی ہے۔نشتر ہسپتال سمیت ضلع ملتان کے تمام ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور طبی عملہ کو حفاظتی سامان کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے،کیونکہ طبی عملہ متاثر ہونے کی صورت میں عوا م کا علاج کون کرے گا۔نشتر ہسپتال میں ڈاکٹرز اور طبی عملہ کی انٹرویوکے بعد کی لسٹ 4اپریل کو محکمہ صحت بھجوا دی گئی تھی،مگر 24دن گزرنے کے بعد بھی سیکرٹری ہیلتھ ایمرجنسی صورتحال کے باوجود بھی ا?رڈر کرنے میں تاخیر کر رہے ہیں۔اگر مزید ڈاکٹر ز اور طبی عملہ کی فوری بھرتی نہ کی گئی تو اگلے ہفتے سے آئسولیشن وارڈز میں کام جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ ڈپٹی کمشنر اور سی ای اوملتان سے مطالبہ ہے کہ پرائمری سیکنڈری ہیلتھ میں بھی فوری طور پر انٹرویو کر کے طبی عملہ کی بھرتی یقینی بنائی جائے۔بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کی ٹیسٹنگ اور ا?ئسولیشن کے ایس او پیز نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹرز اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ضلعی حکومت اور ڈپٹی کمشنر ملتان اپنے کام پر توجہ اور تمام محکموں میں بہتر کو آرڈی نیشن یقینی بنائیں نہ کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے معاملات میں بے جا دخل اندازی کریں،ہم پشاور کے پروفیسر ڈاکٹر جاوید،ڈاکٹر اسامہ اور اب تک وبا سے شہید ہونے والے تمام ڈاکٹرز اور طبی عملہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں ”شہید“کا درجہ دے کر شہدا پیکیج کا اعلان کیا جائے،کرونا وارڈز اور فرنٹ لائن پر کام کرنے والے تمام ڈاکٹرز اور ہیلتھ سٹاف کی لائف انشورنس اور ہیلتھ رسک الاؤنس کا حکومت پنجاب فوری اعلان کرے.