وہ پہلا عرب مسلمان ملک جس نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو تسلیم کرلیا، انتہائی حیران کن دعویٰ سامنے آگیا
تونس(مانیٹرنگ ڈیسک) متعدد مغربی ممالک میں تو ہم جنس پرستی کو قانونی حیثیت دی جا چکی ہے۔ اب ایک مسلم ملک کے حوالے سے بھی یہ دعویٰ سامنے آ گیا ہے کہ وہاں بھی ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی مان لیا گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق یہ ملک تونس ہے جس کے متعلق ہم جنس پرستوں کے ایک گروپ، جس کا نام ’شمس‘ ہے نے دعویٰ کیا ہے کہ تونس میں ہم جنس پرست مردوں کی شادی کو قانونی مان لیا گیا ہے۔
اس گروپ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ تونس کے ایک 26سالہ ہم جنس پرست لڑکے نے 31سالہ فرانسیسی مرد سے شادی کی ہے۔ ان کی شادی کی تقریب فرانس میں ہوئی مگر اسے تونس میں بھی تسلیم کر لیا گیا ہے۔ تاحال اس گروپ کے اس دعوے کی تصدیق سامنے نہیں آ سکی۔تونس کی حکومت کی طرف سے بھی تاحال اس معاملے پر موقف سامنے نہیں آیا۔
شمس کے بانی منیر باتور کا کہنا تھا کہ ”26سالہ نوجوان کی یہ شادی 2013ءمیں ہوئی تھی اور اسے تونس میں بھی مرد اور عورت کی روایتی شادی کے برابر قانونی قرار دیا گیا۔“ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے برطانوی کارکن پیٹر ٹیٹ شل کا کہنا تھا کہ ”اگر یہ بات درست ثابت ہوتی ہے تو یہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ہم جنس پرستوں کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہو گی۔“واضح رہے کہ تونس میں بھی دیگر ممالک کی طرح ہم جنس پرستی قانوناً جرم ہے جس پر تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔