ڈاکٹروں کو بخش دیں 

ڈاکٹروں کو بخش دیں 
ڈاکٹروں کو بخش دیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کورونا کے پھیلاؤ کی صورت حال اچھی نہیں، روز بروز کیسز اور اموات کی تعداد بڑھتی جا رہی، ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہونے کے قریب۔ عنقریب آکسیجن بھی رفو چکر ہو جائے گی جیسے پچھلے سال کورونا کی شروعات میں ماسک، سینی ٹائزر، ادویات سمیت ہر وہ چیز جو کورونا کے علاج میں کارگر تھی غائب کر دی گئی۔اب اس سے پہلے کہ آکسیجن ختم ہونے کی بھیانک خبر پہنچے اور موجودہ حالات میں جہاں مافیا ہر طرف پنجے گاڑے اپنے پیٹ کی آگ بجھا رہا، آکسیجن مسئلہ کے دائمی حل کے لئے ماہر فزیشن برادرم ڈاکٹر آصف محمود آف گوجرانوالہ میڈیکل کالج نے ایک بہت ہی اچھی اور قابل عمل تجویز دی کہ بیرون ملک کی طرح ہر ہسپتال میں آکسیجن جنریٹر کی تنصیب کی جائے، جس سے ہسپتال میں سنٹرل آکسیجن فراہمی کے نظام سے ہم فیکٹریوں سے آکسیجن سلنڈر بھروانے و آکسیجن لانے والی گاڑیوں کی سپلائی سے چھٹکارا  پا لیں گے۔اس کام کے لئے این سی او سی کو میدانِ عمل میں آنا ہو گا۔


کورونا جیسی خدائی آفت میں جہاں میڈیا کے پلیٹ فارم کو عوام الناس کی آگاہی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے تھا،وہاں اینکر بیک وقت سیاست دان، تعلیم دان، معیشت دان، تاجر، ڈاکٹر، انجینئر، عالم الغرض ہر فن مولا بنے پوری قوم کے سینے پر مونگ دل رہے۔ لگ بھگ 150 سینئر و جونیئر ڈاکٹرز کورونا کی بھینٹ چڑھ چکے اِس وقت نجی چینل کے ایک اینکر نے اپنے یوٹیوب چینل پر ڈاکٹروں کو حرام خور کہنے، میڈیکل کمپنیوں سے ادویات کی قیمتوں کی مد میں کمیشن کھانے والا بھیڑیا قرار دیا،موصوف یہ تک کہنے سے نہیں رکے کہ کمپنیوں سے مال و متاع، گاڑیاں، کلینکس کی تزئین و آرائش، امریکہ میں بچوں کے تعلیمی اخراجات، بیرون ملک کے سیر سپاٹے کرنا پاکستانی ڈاکٹرز کا محبوب ترین مشغلہ ہے۔


ان کے مطابق جب ایک دوا کا سالٹ یعنی فارمولہ ایک ہی ہے تو اس فارمولے کی تمام ادویات کی قیمت بھی ایک ہونا چاہئے وہ مختلف قیمتوں کے تحت فروخت کیوں کی جارہی۔ دراصل ڈاکٹرز مافیا کا روپ دھارے مہنگی ادویات کے نسخے لکھ کر اپنی مٹھی گرم کر رہے یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہئے۔
اب کون جا کر بتائے، ان پروفیسرز آف میڈیسن بنے جیک آف آل ٹریڈ سقراطوں کو کہ جناب ادویات کی قیمتوں کا تعین تو ڈریپ یعنی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کرتی ہے اس میں ڈاکٹرز کا کیا عمل دخل؟ کوئی سالٹ چین، کوئی امریکہ، برطانیہ، یورپ سے آتا ہے اس کے حساب سے نرخ دئیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ہزاروں میڈیکل کمپنیاں رجسٹرڈ۔ادویات کے چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام نہیں۔


یہاں تو جعلی ادویات بنانے والوں کی بھی بہتات ہے اور پھر چین فارمیسیز کے علاوہ چھوٹے میڈیکل سٹورز کے دکاندار تو پہلے ہی ڈاکٹرز کی لکھی ادویات ناصرف بدل دیتے ہیں، بلکہ اپنی مرضی سے ملٹی وٹامن اور نجانے کون کون سی ادویات بھی شامل کر دیتے ہیں، چاہے مریض وہ دوا کھانے کے بعد موت کے منہ میں چلا جائے۔ میڈیکل سٹور والے دراصل ایسا کر کے یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم سے بڑا ڈاکٹر ہے تو سامنے لاؤ۔ اور پھر جب ڈاکٹر کسی کمپنی کے برانڈ نام کے بجائے اپنے نسخے پر صرف جنرک یعنی دوا کا فارمولہ نام لکھے گا تو دوا دینے کا تمام اختیار میڈیکل سٹور والے کے پاس چلا جائے گا۔ بھلا وہ کیسے فیصلہ کر سکتا ہے کہ کون سی دوا کا کیا رزلٹ، کون سی دوا کتنی مؤثر، وہ تو حسب ِ معمول اپنا فائدہ دیکھتے دوا فروخت کرے گا، اس کی بلا سے مریض بھاڑ میں جائے۔ اس طرح تو سارا نظام زمین بوس ہو جائے گا۔


حیرت تو اس بات پر ہے کہ میڈیکل کی الف، ب سے ناواقف حضرات آئن سٹائن بنے ڈاکٹرز کو میڈیکل کی تعلیم دے رہے۔ اگر کوئی ان سورماؤں سے یہ پوچھے جناب تمام ٹی وی چینل کے اینکرز کا ایک ہی کام تو ان کی تنخواہ کا پیکیج مختلف کیوں؟ اور بازار میں مختلف برانڈ کی ایک ہی شے کی قیمت مختلف کیوں؟ تو سوال کرنے والے کی ایسی درگت بنائی جائے گی کہ خدا کی پناہ۔
المیہ یہ ہے ہمارے اینکرز کے نزدیک ان کی فرمائی گئی بات حرف آخر کسی کو اس میں تبدیلی کا اختیار نہیں۔ کاش! میرے دیس میں بنا سوچے سمجھے بول کر قوم کی سوچ کا ستیاناس کرنے والوں پر بھی بلا تفریق احتساب کا کوڑا چلے۔


خاکسار اس بات سے قطعی انکاری نہیں کہ پیارے دیس میں تمام رجسٹرڈ 1 لاکھ ڈاکٹرز ایمان داری کی عمدہ مثال، ہاں 10 فیصد ڈاکٹرز اپنے پیشے سے بے وفائی کرتے ہیں، بالکل میڈیکل کمپنیوں سے اپنے اکاؤنٹ تازہ دم کرتے ہیں، میری نظر میں ایسے لوگ مسیحا نہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سنی سنائی بات پر یقین کرتے بنا کسی ریسرچ و نالج دوسرے کے کام میں مداخلت کی اجازت نہ دی جائے۔ ادویات کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈر کی مشاورت سے پالیسی ترتیب دی جائے، کیونکہ یہ انسانی جان کا معاملہ ہے۔
خاکسار کی تو بس چھوٹی سی گزارش تھی خدارا……!ڈاکٹرز کو بخش دیجئے جو اس وقت فرنٹ لائن پر اپنی زندگی سے کھیل کر دوسروں کی جان بچا رہے۔

مزید :

رائے -کالم -