سندھ حکومت متحرک ، ایم کیوایم اور اے این پی کی قیادت اور کارکنان کی گرفتاری کا دعویٰ ، بھتہ خوروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیاتھالیکن کارکنان پکڑلیے گئے : الطاف حسین
،پی پی کا جلد شیرازہ بکھرجائے گا,ایم کیوایم ، سندھ میں عوامی نیشنل پارٹی کے خلاف غیر اعلانیہ آپریشن شروع کردیاگیا: بشیر جان
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)شہرقائد کے علاقے شاہ لطیف ٹاﺅن، لانڈھی، قائد آباد، ملیر، سعود آباد، ماڈل کالونی، کھارادر، گارڈن، میٹھادر اور لیاری میں پولیس چھاپوں کے دوران ایم کیوایم اورعوامی نیشنل پارٹی کے متعدد کارکنوں، ذمہ داروں اور تنظیمی رہنماﺅں کو حراست میں لے لیا گیا۔ایم کیوایم نے وفاقی وزیرداخلہ سے کارکنان کی گرفتاریوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیاجبکہ الطاف حسین کاکہناتھاکہ سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ شروع کردیا ہے، ظلم بند نہ کیا تو نتائج کی ذمہ دار پی پی حکومت ہوگی، بھتہ خوروں، دہشت گردوں، قاتلوں اور جرائم میں ملوث عناصر کی سرکوبی کیلئے مطالبہ کیا تھا جس پر سندھ حکومت بوکھلاگئی ، جلد پیپلزپارٹی کا شیرازہ بکھرجائے گا۔عوامی نیشنل پارٹی کاکہناتھاکہ سندھ حکومت نے اے این پی کے خلاف کراچی میں غیر اعلانیہ آپریشن شروع کردیاہے ، جلد اپنا لائحہ عمل طے کریں گے ۔
ایس ایس پی سٹی طارق دھاریجو کے مطابق کھارادراور میٹھادر، گارڈن ، شاہ لطیف ٹاﺅن سے مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل نے کہاکہ لانڈھی سے ایم کیو ایم یونٹ 93 بی کے انچارج آصف قریشی، لانڈھی سیکٹر یونٹ 93 اے کے انچارج بابر زین اور یونٹ 59 کے جوائنٹ یونٹ انچارج عبید کوحراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ پولیس نے لیاری سیکٹر سے بھی سات کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔ واسع جلیل نے کہا کہ سندھ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پراترآئی ہے اورمتحدہ اپنے کارکنوں اوررہنماﺅں کوحراست میں لیے جانے کی مذمت کرتی ہے۔ متحدہ قومی مومنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت سندھ نے ایم کیو ایم کے رہنماﺅں اور کارکنوں کی گرفتاری کے لئے فہرست تیار کر لی ہے۔ ایم کیو ایم اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے پولیس کو ایک فہرست جاری کی گئی ہے جس میں ایم کیو ایم کے ان رہنماو¿ں اور کارکنوں کے نام شامل ہیں جن کو سندھ حکومت حراست میں لینا چاہتی ہے۔ اعلامیے کے مطابق اس فہرست میں قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فیصل سبز واری کے نام بھی شامل ہیں۔ متحدہ سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے وفاقی وزیرداخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایم کیوایم کے رہنماو¿ں اورکارکنوں کی غیرقانونی گرفتاریوں کا نوٹس لیں۔ رات گئے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا لندن اور کراچی میں مشترکہ اجلاس ہوا جس میں پارٹی دفاتر پر چھاپوں کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ سینیٹرز نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ حکومت سندھ نے ایم کیوایم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے شہربھر میں غیرقانونی چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ شروع کردیا ہے، ظلم بند نہ کیا تو نتائج کی ذمہ دار پی پی حکومت ہوگی۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ متحدہ نے بھتہ خوروں، دہشت گردوں، قاتلوں اور جرائم میں ملوث عناصر کی سرکوبی کیلئے مطالبہ کیا تھا اور اسی لیے کہا تھا کہ کراچی میں فوج کو بلاکر آپریشن کیاجائے، اس مطالبے پر سندھ حکومت بدحواسی کا شکار ہوگئی ہے، اس نے ایم کیوایم اور اے این پی کے کارکنوں کو بلا جواز گرفتارکرنا شروع کردیا ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوایم کو ماضی میں جس نے بھی ختم کرنے کی کوشش کی وہ نشان عبرت بن گیا اور آئندہ بھی ایم کیوایم کو ظلم کا نشانہ بنانے والے حکمران نشان عبرت بن جائیں گے، جلد ہی پی پی پی حکومت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ ایم کیوایم کے خلاف ریاستی مظالم پر احتجاج کا آئینی وقانونی حق رکھتے ہیں اورکارکنوں کی غیرقانونی گرفتاریوں پررابطہ کمیٹی جلد ہی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
دوسری طرف اے این پی سندھ کے جنرل سیکرٹری بشیر جان نے کہا ہے کہ کراچی میں اے این پی کے خلاف غیر اعلانیہ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، اے این پی ضلع ملیر کے صدر سعید افغان، جنرل سیکریٹری احسان خان سمیت سینکڑوں رہنماو¿ں اور کارکنوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف صوبائی حکومت کے ایماءپر گرفتاری کیا جارہی ہیں، دوسری طرف شرجیل میمن لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ بشیر جان کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں کے حوالے سے پارٹی کی مرکزی قیادت کو آگاہ کر دیا ہے، آج اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ بشیرجان نے کہا کہ شہرکے مختلف علاقوں سے اے این پی کے عہدیداروں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار کردرجنوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ ترجمان اے این پی نے بتایا کہ اے این پی ملیر کے صدر سعید افغان، صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 128 کے صدر انور زیب اور جنرل سیکریٹری قاری سجاد، سندھ کونسل کے ممبر حاجی شیر زمان بونیری، ماڈل کالونی وارڈ کے صدر یاسر خان سمیت درجنوں کارکنوں اور رہنماﺅں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔