ایل این جی منصوبے کی شفافیت کا عالمی سطح پر اعتراف
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پورٹ قاسم پر ایل این جی ٹرمینل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی کی قلت پر قابو پانے کے لئے ایل این جی منصوبہ اہم پیش رفت ہے، جس سے قومی معیشت کو سالانہ 1.5 ارب ڈالر کا فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے فخریہ بتایا کہ ایل این جی کی بولی کا عمل مکمل طور پر شفاف تھا، ٹھیکہ بھی شفافیت سے دیا گیا، جس کا اعتراف عالمی برادری نے کیا ہے۔ یہ معاملہ حکومت کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جس ایل این جی منصوبے کا ذکر کیا ہے، ماضی میں اس پر اپوزیشن کے بعض رہنماؤں کی جانب سے بہت زیادہ تنقید کی گئی اور مہنگی ترین گیس منگوانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کرپشن کا الزام بھی لگایا گیا۔ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے فرنس آئل کے استعمال پر بہت زیادہ زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا تھا، چنانچہ اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے ایل این جی منصوبے کی منظوری دی تھی۔ بیک وقت دوٹرمینلز کی تیاری کا کام شروع کیا گیا اور 14ماہ کی ریکارڈ مدت میں پہلا ٹرمینل مکمل کرلیا گیا ، دوسرا ٹرمینل نومبر 2017ء میں مکمل ہوگا۔ جبکہ نجی شعبے کے تعاون سے تین مزید ٹرمینل بنائے جائیں گے۔ اس منصوبے سے صنعتی ادارے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کررہے ہیں۔ خصوصاً کھاد کی تیاری اس قدر زیادہ ہو رہی ہے کہ ملکی ضروریات پور ی کرنے کے ساتھ ساتھ اس سال 6لاکھ ٹن کھاد برآمد کی جائے گی۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بتایا ہے کہ عالمی برادری نے اس منصوبے کی شفافیت کو سراہا ہے۔ اس منصوبے کی جس قدر زیادہ مخالفت کی گئی، خدا کا شکر ہے کہ مہنگی ترین گیس اور کرپشن کے الزامات غلط ثابت ہونے سے اتنی ہی زیادہ شفافیت ثابت ہو رہی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پورٹ قاسم پر بنائے گئے ٹرمینل پر اب تک ایل این جی کے 102جہاز آچکے ہیں، جواتنے کم عرصے میں دنیا بھر میں جہازوں کی آمد کا ایک ریکارڈ ہے۔ وافر مقدار میں ایل این جی میسر ہونے کی وجہ سے تیل سے مہنگی بجلی پیدا کرنے کا سلسلہ کم ہوا ہے، جبکہ صنعتوں کے ساتھ ساتھ عوام کی ضروریات بھی پوری ہورہی ہیں۔ امید ہے، عوام کو آگے چل کر زیادہ ریلیف حاصل ہوگا۔ حکومتی حلقے بجا طور پر اپوزیشن کو مشورہ دے سکیں گے کہ محض مخالفت برائے مخالفت کی وجہ سے بلاجواز تنقید اور کرپشن کے الزامات سے گریز کیا کریں۔ توقع کرنی چاہئے کہ ایل این جی منصوبے سے عوام کوزیادہ سے زیادہ ریلیف کو یقینی بنایا جائیگا، اس کے بعد ہی اس منصوبے کی افادیت بھی ثابت ہوگی۔