مہمند ایجنسی میں امریکی صدر کی دھمکی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
مہمند ایجنسی (نمائندہ پاکستان) مہمند ایجنسی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف پالیسی کے خلاف قبائلی عوام کا شدید احتجاج۔ میاں منڈی ، غلنئی اور آٹا بازار میں احتجاجی مظاہرے، بازار بند۔ پشاور ٹو باجوڑ شاہراہ بند رکھا گیا۔ بہائی ڈاگ سرحدی دیہات سے پندرہ کلومیٹر غلنئی تک سینکڑوں کی تعداد میں موٹر سائیکل سوار ریلی۔ امریکہ ، انڈیا اور افغانستان کی پاکستان مخالف لابی کی گٹھ جوڑ نامنظور۔ قبائل نے دہشت گردی کی جنگ میں بے شمار قربانی دی ہے۔ ہم بھوکے پیاسے رہ سکتے ہیں مگر غلامی ہر گز قبول نہیں کرینگے۔ حکومت خارجہ پالیسی پر فوری نظر ثانی کر کے سفارتی تعلقات ختم کردیں۔ ان خیالات کا اظہار مہمند ایجنسی کے مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اورقومی مشران ملک نادر منان، میاں لعل بادشاہ صافی، ملک امیر نواز خان، ملک غلام نبی، ملک صاحب داد، حاجی بہرام خان، ملک سلیم سردار خان، میر افضل مہمند، مولانا عبدالمنان سنگر، ملک اورنگزیب ،جماعت اسلامی کے امیر محمد سعید خان، جے یو آئی کے امیر مفتی محمد عارف حقانی نے کیا۔ جبکہ پاک افغان سرحدی دیہات بہائی ڈاگ سے سینکڑوں موٹر سائیکل سواروں نے ملک سلطان آف منذری چینہ، ملک گل محمد ، ملک زرولی ، ملک فضل خالق، ملک مہراب الدین، ملک عبدالولی عرف ابوزر و دیگر کی قیادت میں غلنئی تک پندرہ کلومیٹر تک احتجاجی ریلی نکالی۔ اور غلنئی بازار میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے خلاف جمع ہوگئے۔ اس موقع پر امریکی صدر کا پتلا بھی نذر آتش کیا گیا۔ امریکہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ قبائل نے پہلے بھی بنگال اور کشمیر کے محاذ پر قربانی دی ہے اور آئندہ بھی ملک کی بقاء اور سلامتی کیلئے پاک فوج اور حکومت کے شانہ بشانہ ہونگے۔ کیونکہ ہم بھوکے اور پیاسے رہ سکتے ہیں مگر اپنی آزادی پر کسی قسم کی سودا بازی نہیں کرینگے۔ اور نہ غلامی کی زندگی گزارنے کو تیار ہیں۔ مقررین نے کہا کہ ہمیں70 سال گزرنے کے بعد بھی معلوم نہ ہوسکا کہ امریکہ ہمارا دوست ہے یا دشمن ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ کہ وہ فوری طور پر خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کر کے سفارتی تعلقات ختم کریں۔ کیونکہ امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ اب افغانستان کو بھی مزید تباہ کررہا ہے۔ ہم بھارت اور امریکہ کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادینگے۔ مقررین نے کہا کہ ہمیں بیرونی دھمکیوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے مگر حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے اندرونی اختلافات ختم کر کے سازشی لوگوں سے ہوشیار رہے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائل اجتماعی طور پر پر امن لوگ ہے۔ حکومت فاٹا میں مزید اپریشن بند کریں ۔ موٹر سائیکل پر پابندی اور نیٹ ورک کی بحالی کے ساتھ ساتھ تمام تر تنازعات قبائلی رسم و رواج کے تحت حل کریں۔ آخر میں تمام مظاہرین نے ایک بار پھر پاک فوج کے شانہ بشانہ ہونے کا اعلان کیا اور امریکی امداد نا منظور نامنظور کے نعرے لگائے۔ اور ملک کی بقاء اور سلامتی کیلئے شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔