بدحال روہنگیا مسلمانوں کیلئے طیب اردگان میدان میں آگئے، وہ اعلان کردیا جس کی ہمت ابھی تک کوئی مسلمان حکمران نہ کرسکا
استنبول(مانیٹرنگ ڈیسک) میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی طویل عرصے سے حکومتی سرپرستی میں منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی کی جا رہی ہے اور انہیں میانمار سے نکل جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے لیکن عالمی برادری، بشمول اسلامی ممالک، اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ترک صدر رجب طیب اردگان کشمیر سمیت دیگر خطوں کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں صدا بلند کرنے کے حوالے سے شہر ت رکھتے ہیں۔ اب انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کے مصائب پر بھی صدائے احتجاج بلند کر دی ہے اور دنیا کو کھری کھری سنا دی ہیں۔ ویب سائٹ channelnewsasia.com کی رپورٹ کے مطابق رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ”عالمی برادری میانمار کے روہنگیامسلمانوں کی حالت زار پر گونگی اور بہری بنی ہوئی ہے۔“انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو روکا جائے اور انہیں اذیتوں اور مصائب سے نجات دلانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربے کے بعد انتہائی طاقتور ملک نے اس کی سرحد پر بم برسانے کا اعلان کردیا
رپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلمان اس وقت دنیا کی سب سے بڑی کمیونٹی ہے جو ’بے وطنی‘کی زندگی گزار رہی ہے۔ برمی حکومت انہیں یہ کہہ کر قتل کر رہی ہے اور ملک سے بھگا رہی ہے کہ ’یہ تمہارا ملک نہیں، تم بنگلہ دیشی ہو‘ لیکن دوسری طرف جو روہنگیا مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں انہیں بنگلہ دیشی حکومت گرفتار کرکے واپس موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہے۔رجب طیب اردگان نے اپنی صدارت کے تین سال مکمل ہونے پر ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ”یہ بدقسمتی ہے کہ عالمی برادری کو روہنگیا مسلمانوں کی تکالیف نظر نہیں آ رہیں اور ان کی چیخ و پکار سنائی نہیں دے رہی۔ہم روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر اس حوالے سے آواز بلند کریں گے۔ہم چاہتے ہیں کہ پوری انسانیت اس مسئلے کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے۔“