چین تابی گیس منصوبے میں شمولیت کاخواہشمند ، بھارت کی مخالفت
بیجنگ(آئی این پی)چین پاکستان کے تعاون سے تاپی پائپ لائن منصوبے میں شامل ہونے کا خواہشمند ہے وہ چاہتا ہے کہ وہ پاکستان کی سرزمین سے اس منصوبے میں شامل ہو کیونکہ چین اور ترکمانستان کے درمیان پائپ لائن بچھانا بھاری اخراجات کا باعث بن سکتا ہے۔یاد رہے تاپی پائپ لائن منصوبہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا کا مشترکہ منصوبہ ہے اب چین بھی پاکستان کے ذریعے اس منصوبے میں شامل ہونے کی خواہش رکھتا ہے چین چاہتا ہے کہ اسے پاکستانی علاقے سے اس میں شامل کیا جائے چین کا خیال ہے کہ تاپی منصوبہ چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو قوت فراہم کر سکتا ہے۔جس کی نئی دہلی نے زبردست مخالفت کی ہے۔ نئی دہلی میں مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو چین کی شمولیت کے بارے میں نرم رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔کیونکہ اگر چائنہ کو ایسا کرنے کی اجازت دیدی گئی تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ بھارت نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر اپنا موقف ختم کر دیا ہے۔بھارت بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی اس بنیاد پر مخالفت کر رہا ہے کہ اس کا اہم منصوبہ سی پیک آزادکشمیر سے گزر رہا ہے۔ترکمانستان میں قدرتی گیس کے ذخائر بھاری مقدار میں موجود ہوں جن میں سے تاپی پائپ لائن کے ذریعے چاروں ممالک کو33ارب کیوبک میٹر گیس سالانہ فراہم کی جائیگی جبکہ گیس پائپ لائن پر9.6ارب ڈالر لاگت آئیگی۔ترکمانستان گیس کی برآمد میں اضافے کیلئے تاپی پائپ لائن کی تعمیر کر رہا ہے۔تاہم اب یہ منصوبہ مالی اخراجات اور افغانستان میں جنگی صورتحال کے باعث مشکلات اور تاخیر کا شکار ہے۔پروگرام کے مطابق منصوبے کو 2021میں مکمل ہونا ہے۔