قید کشمیری صحافی کے لئے عالمی ایوارڈ!
مودی حکومت نے خود اپنی حکومت کی حزب اختلاف کے اراکین کو بھی سری نگر شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جو کانگرس کے راہول گاندھی کی قیادت میں سری نگر ہوائی اڈے پہنچے تھے، پولیس اور فوجی حکام نے ان سب کو ایئرپورٹ ہی سے باہر نہیں نکلنے دیا۔ راہول گاندھی اور دوسرے اراکین نے وہاں سخت احتجاج کیا، راہول کے مطابق ان کو گورنر کشمیر (مقبوضہ) نے دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ خود آکر دیکھ لیں حالات کیا ہیں۔ یہاں شہر جانے ہی نہیں دیا جا رہا، جس کا مطلب ہے کہ اندر حالات بالکل ٹھیک نہیں ہیں۔نہ صرف مغربی میڈیا بلکہ بھارت کے بعض صحافی بھی حالات کو بہت خراب بتاتے ہیں، ان کے مطابق وادی میں تمام مواصلاتی ذرائع معطل ہیں۔ فوج قابض ہے، کرفیو مسلسل جاری ہے، لوگ گھروں میں قید اور محصور ہیں، ایسے ہی بعض غیر جانبدار صحافیوں کی وجہ سے بھارتی ظلم و وحشت دنیا پر آشکار ہے اور اس کی مذمت کی جا رہی ہے، انہی اطلاعات کے مطابق ایک کشمیری صحافی آصف سلطان نے غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کی اور بہادری سے حالات کا مقابلہ کیا، انتظامیہ نے اسے گزشتہ برس 27،28اگست کی شب اس کے گھر سے گرفتار کر لیا اور بے بنیاد الزامات لگائے جن کو صحافتی حلقوں اور آصف سلطان کے ساتھیوں نے مسترد کر دیا، وہ گزشتہ ایک سال سے جیل میں ہے۔آصف سلطان کی ثابت قدمی پر امریکی نیشنل پریس کلب نے اسے جان ابوجن پریس فریڈم ایوارڈ کا مستحق جانا اور اسے یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔اس اعلان سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں بھارتی بندشیں اور پابندیاں مسترد کی جا رہی ہیں اور خصوصاً میڈیا اور ذرائع مواصلات پر شدید قدغنیں تنقید کی زد میں ہیں، لیکن مودی حکومت کسی کو خاطر میں نہیں لا رہی۔ مقبوضہ کشمیر سے خبر بھیجنا کارِدارد ہے۔ اس کے باوجود کچھ باہمت صحافی یہ فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔