کشمیر کا مسئلہ مذاکرات سے نہیں صرف جہاد سے حل ہوگا،محمد حسین محنتی
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیر و سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ کشمیر تکمیل پاکستان کا نا مکمل ایجنڈا ہے جو 72 سال سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، امت مسلمہ اس وقت زخموں سے چور چور ہے، مسلم حکمرانوں کی مفاد پرستانہ پالیسیوں کی وجہ سے آج فلسطین، کشمیر، افغانستان، عراق اور برما سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نے انجمن کمپلیکس نارتھ ناظم آباد میں جماعت اسلامی وسطی کے تحت یکم ستمبر کو ہونے والے اآزادی کشمیر مارچ کے سلسلے میں منعقدہ علماءکنونشن سے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ علماءکنونشن سے قاضی احمد نورانی،علامہ صادقرضا تقوی،مولانا امین انصاری، مولانا عبدالوحید،مولانا حبیب حنفی،مولانا روشن دین اور امیر ضلع وسطی منعم ظفر سمیت مختلف مکتبہ فکر کے علماءکرام نے خطاب کیا۔ محمد حسین محنتی نے مزید کہا کہ تقسیم ہند کے موقع پر انگریز و ہندو¿وں کی سازش کی وجہ سے کشمیر بھارت کے قبضہ میں دیا گیا اس وقت بھی انگریز سپہ سالار نے پاکستانی فوج کو استعمال نہیں کیا تھا۔ بالآخرخر قبائلی عوام نے کشمیر میں جہاد کا آغاز کیا اس وقت جو آزاد کشمیر ہے یہ بھی قبائلی عوام کی قربانیوں اور جہاد کا نتیجہ ہے۔ آج بھی کشمیر جہاد سے ہی آزاد ہو سکتا ہے۔ 72 سال سے مذاکرات کا سلسلہ جاری جاری ہے اقوام متحدہ، امریکہ برطانیہ نے یقین دہانی کرائی مگر اس کے باوجود کشمیر کی آزادی کی طرف ایک قدم بھی نہیں اٹھایا گیا۔ اس لئے ہمارے پاس ایک ہی آپشن ہے جذبہ جہاد و شوق شہادت سے سرشار ہو کر آگے بڑھیں اور کشمیر کو بھارت کے شکنجے سے آزاد کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرم کی حدیث مبارکہ ہے کہ جس نے نہ جہاد کیا اور نہ ہی جہاد کی نیت کی وہ نفاق کی ایک شکل میں مرجائے گا۔ اسلئے آج ہم سب جہاد کی نیت کریں اور یکم ستمبر کو ہونے والے مارچ میں اس نیت سے آغاز کریں کہ جہاد کا موقعہ ہے اللہ کی راہ میں لڑیں گے مریں گے اور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم جہاد کےلئے سرکاری پابندیوں کی وجہ سے بارڈر پر تو نہیں جاسکتے لیکن یکم ستمبر کو شاہراہ فیصل پر نکل کر اپنے عزم جہاد کا اظہار تو کر سکتے ہیں۔