میٹرو بس سروس ....تاریخی منصوبے کا آزمائشی اجراء
اگر کوئی شحض خواب کو تعبیر ملتے‘خیال کوحقیقت بنتے ‘ خواہش کو تکمیل پاتے ‘ارادے کو کامیابی سے ہمکنار ہوتے ‘ عدم کو وجود میں آتے ‘ جذبے کو سر بلندہوتے‘معجزے کو وقوع پذیر اورناقابل تسخیر کو تسخیر ہوتے‘ ناممکن کو ممکن بنتے ‘ تبدیلی کو اپنا راستہ بناتے‘ پسماندگی کو چھٹتے ‘ ترقی کے ثمرات کو پھیلتے‘ فاصلوںکو سمٹتے‘ وقت کو بدلتے اورانقلاب کے رونما ہونے اور ان تاریخی لمحات کا عینی شاہد بننے کا اعزازحاصل کرناچاہتا ہے تو لاہورکے میٹر وبس سسٹم کو دیکھے جو جھوٹ کے طومار‘تنقید کے پرچار‘سیاسی شعبدہ بازی کے اظہار اور شکوک و شبہات کے گرد و غبار کے با وجود پروپیگنڈے سے انتہائی کم لاگت اور مختصر ترین مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچ کر اہل لاہو رکی زندگیوں میں جدت‘ان کی عزت اور سماجی و معاشی انقلاب کا سورج بن کر طلوع ہونے کو ہے - اہل لاہور کو امید وںکا نیا اجالا ‘ خوشحالی کا نیا راستہ اور ترقی کی نئی راہ گزر مبارک ہو-
تین ہزار سال پرانی تاریخ کا حامل لاہور شہر ہر عہد میں حاکم وقت کی توجہ کا مرکزرہا ہے ، مگر ان حاکموں کی توجہ عوامی بھلائی کے منصوبوں پر کم او راپنے شوق کی تکمیل پر زیادہ رہی ہے - شہنشاہ اکبر ‘ شاہ جہان اور اورنگزیب نے اس شہر میں قلعہ‘ شالیمار باغ اور بادشاہی مسجد تو تعمیر کروائے، مگران سب منصوبوںکے اثرات محدودلوگوں کے لئے تھے ‘ شہبازشریف کا میٹرو بس سسٹم لاہور شہر کے ایک کروڑ غریبوں کی خدمت اور ان کی عزت نفس کی بحالی کا منصوبہ ہے جو برصغیر کے اس پورے خطے میں اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہے اور رہتی دنیا تک ترقی کی نئی راہوں کا نقیب اور قابل تقلید بننے کے لئے آج ہمارے سامنے کھڑا ہے -خادم پنجاب نے جب لاہور شہر کی سڑکوں پر روزانہ ویگنوں ‘ بسوںاور چنگ چی رکشوں میں رسوا ہونے والے لاکھوں شہریوں کو با وقار ‘ آرام دہ ‘ محفوظ اور صاف ستھری سہولت مہیا کرنے کا بیڑا اٹھایا اور میٹر و بس سسٹم کے منصوبے پر کام کا آغازکروایا تو پورے ملک تو کیا پورے جنوبی ایشیا میں ایسی کوئی بھی مثال نہ تھی جس کے نمونے کی تقلید کی جاتی - چنانچہ قیام پاکستان‘ کالا باغ ڈیم اور موٹر وے سمیت قومی ترقی کے دوسرے منصوبوں کی طرح اس منصوبے کی مخالفت میں بھی کوئی کسر اٹھا نہ رکھی گئی -منصوبے کا حجم ‘ طوالت اور اس کی راہ میں درپیش رکاوٹیں اور مسائل اس قدر زیادہ کہ کم ہمت اورمصلحت کش لوگ اس پر عمل درآمد کا تصور ہی نہ کرسکیں ،مگر جن کے ارادے پختہ اور نظر خدا پر ہو وہ طلا طم خیز موجوں سے گھبرایا نہیں کرتے-یہ نہ تو برسوں پرانی بات ہے ‘ نہ چین ‘جاپان یا کسی ترقی یافتہ یورپی ملک کا قصہ اور نہ ہی کسی افسانوی دنیا کی جھلک، بلکہ اسی سال کے دوسرے مہینے اور اسی شہر لاہور کا واقعہ ہے کہ جب وزیر اعلی پنجاب محمد شہبازشریف کی دعوت پر استنبول کے مئیر قادر توپباش نے لاہور آکر میٹر و بس سسٹم کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا-شہریوں کی عزت نفس کی بحالی اور اس تاریخی شہر میں بین الاقوامی معیار کی سہولتیں مہیا کر کے اسے مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے یہ خادم پنجاب کا عزم صمیم ہی ہے کہ آج لاہور شہر کی تاریخ کا سب سے بڑا ‘ طویل اور گراں لاگت منصوبہ حقیقت کا روپ دھار چکا ہے اور محض تقریباً 10ماہ کی قلیل مدت میں 29.8ارب روپے کی لاگت سے یہ تاریخی منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے اورانشاءاللہ عنقریب چین سے درآمد کی جانے والی 45بسیں جلد ہی اس پررواں دواں ہونگی - یوم ولادت قائد اعظم کے موقع پر میٹرو بس سروس آزمائشی طور پر شروع کر دی گئی ہے -اتفاق بس اسٹیشن سے گجومتہ ،گجومتہ سے کلمہ چوک اور کلمہ چوک سے اتفاق بس اسٹیشن تک3بسیںآزمائشی طور پر چلائی گئیں-وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے چونگی امرسدھو سے گجومتہ تک میٹرو بس خود بھی چلائی-بسوں کو دیکھ کر لوگ خوشی دیدنی تھی -قائد کی روح یقینا اس بات پر خوش ہوگی کہ قرار داد پاکستان کا شہر لاہو رترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہو رہا ہے اور قیام پاکستان کی تحریک کی طرح پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی تحریک بھی اسی شہر سے شروع ہو رہی ہے -کون کہتا ہے کہ آج کل معجزے رونما نہیں ہوتے ‘ قیادت مخلص ہو تو کوئی بھی کام نہ تو مشکل ہے اور نہ ہی ناممکن - یہ مقصد کی لگن ہی ہے کہ اتنابڑامنصوبہ مکمل ہو گیا ہے -حکومت پنجاب نے دوسرے تمام منصوبوں کی طرح میٹرو بس پراجیکٹ میں بھی شفافیت اور معیار کا خاص خیال رکھا ہے اور قومی خزانے کی ایک ایک پائی عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جا رہی ہے -گجو متہ سے شاہدرہ تک 27کلومیٹر طویل یہ تعمیراتی شاہکار میٹرو بس سسٹم تقریبا10ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہورہا ہے - اس طرح یہ منصوبہ خود ترکی کے منصوبے سے بھی کم عرصے میں مکمل ہوا ہے جہاں 42کلومیٹر کا میٹرو بس سسٹم تین سال میں مکمل ہوا تھا -ماس ٹرانزٹ کے منصوبے کو زیر زمین مکمل کرنے کی صورت میں 250ارب روپے درکار تھے جن کا انتظام ہمارے محدود وسائل کے باعث ممکن نہیں تھا چنانچہ اس منصوبے کو زمین کے اوپر مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تا کہ اس کی نگرانی ‘ بوقت ضرورت مرمت اوردیکھ بھال بھی آسان ہو اور مستقل کی ضرویات کے پیش نظر اس کی گنجائش میں اضافہ بھی کیاجا سکے -پراجیکٹ کا سٹرکچر اتنا مضبوط بنایا گیا ہے کہ اس پر مستقبل میں ٹرین بھی چلائی جا سکتی ہے-گجومتہ سے شاہدرہ تک 27کلومیٹر طویل اس منصوبے کی منظور شدہ لاگت 29.8ارب روپے ہے‘ اس طرح یہ منصوبہ زیر زمین منصوبے سے نو گنا سے بھی کم لاگت پر مکمل کیا گیا ہے-
منصوبے پر عمل درآمد کی ذمہ داری لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ذیلی ایجنسی ٹیپا کو سونپی گئی -تعمیراتی کام جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے اس منصوبے کو 8حصوںمیں تقسیم کر کے مختلف فرموں سے بیک وقت تعمیراتی کام کروایا گیا ہے جو 24گھنٹے تین شفٹوں میں جاری رہا - حتی کہ عید ین کی چھٹیوں پر بھی کام جاری رہا اور یوں حقیقی طور پر دن رات ایک کرکے اس منصوبے کو مکمل کیاجا رہا ہے -منصوبے کے دوران ایشیا کا سب سے طویل 8.6کلو میٹر طویل پل بنایا جا رہا ہے تا کہ ان مقامات پر پہلے سے چلنے والی ٹریفک بلا رکاوٹ چلتی رہے -اس کی تعمیر کے دوران پاکستان میں پہلی مرتبہ پری کاسٹ ٹرانزم یعنی پلوں کے پہلے سے تیار شدہ حصوںکا استعمال کیا گیا اورتماثیل سنٹر فیروز پور روڈ سے بوہڑ والا چوک لٹن روڈ تک48 پری کاسٹ ٹرانزم نصب کئے گئے ہیں-ہر ٹرانزم کا وزن 90ٹن‘لمبائی 9.8میٹر ‘ چوڑائی 2.7میٹر اور اونچائی 2.2میٹر ہے -یہ ٹرانزم پل کی تعمیر کے لئے بنائے جانے والے پانچ میٹر اونچے ستونوںکے بالائی سرے پر نصب کئے گئے اور پھر ان پر گارڈر رکھ کر چھت ڈالی گئی اور پل تعمیر کیا گیا -ان پری کاسٹ ٹرانزم کے استعمال سے تعمیراتی کام کے لئے موقع پر شٹرنگ کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ یہ ملتان روڈ پر ایک منظور شدہ فیکٹری میں نیسپاک کی زیر نگرانی میں تیا ر کئے گئے جہاں سے انہیں ہیوی کرینوں اور ٹرالے کے ذریعے اٹھا کر موقع پر لا کر نصب کیا گیا - ان کے استعمال سے نہ صرف وقت کی بچت ہوئی، بلکہ تعمیراتی کام بھی تیزی سے اختتام کے مراحل میں ہے۔
میٹرو بس سسٹم کی تعمیر کے دوران ا ستعمال ہونے والی گر ِ لوں اور جنگلوں کی قیمت کے بارے میں بھی بے سروپا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا گیا اور اس بارے میں مبالغہ آمیزاعداد و شمار کے ذریعے سیاست کی گئی حالانکہ ان جنگلوں کی کل مالیت 48کروڑ13لاکھ روپے ہے -یہ جنگلے پیدل چلنے والوں کو حادثات سے بچانے اور جدید ترین ائر کنڈیشنڈ بسوں کے لئے مختص راستے پر ان بسوں کی بلا رکاوٹ اور تیز رفتار آمدورفت یقینی بنانے کے لئے نصب کئے گئے ہیں- منصوبے کے تحت پیدل سڑک پار کرنے والوں کی سہولت کے لئے ہر 500سے 700میٹر کے فاصلے پر خصوصی پل تعمیر کئے گئے ہیں مےٹرو بس سسٹم کے تحت لاہور کے شہر ےوں کے لئے 115جدید ترین بسےں چلائی جائےں گی جن میں عام بسوں کی نسبت تین گنا مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی- پہلے مرحلے میں 45جدید ترین بسیں چین سے پاکستان پہنچ چکی ہیں - والو چائنہ کمپنی کی تیار کردہ ان بسوں کی کل قیمت ایک ارب 26کروڑ روپے جبکہ ایک بس کی قیمت دو کروڑ80لاکھ روپے ہے-کراچی پہنچنے کے بعد ان بسوں کو ٹرالر کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا ہے - پاکستان کے ٹریفک سسٹم کی مطابقت سے ان بسوں کے سٹیرنگ دائیںہاتھ ہیں - ہر بس 18میٹر طویل ہے اور اس میں ڈیڑھ سو مسافروں کی گنجائش ہے - خواتین اور مردوں کے لئے ان بسوں میں علیحدہ حصہ مختص کیا جائے گا - جدید ترین بسوںکا ٹائم ٹےبل اس طرح ترتیب دےاجائے گا کہ ہر سٹےشن پرہر تین منٹ بعدنئی بس دستےاب ہو گی-ان بسوں پر ایک گھنٹے میں آٹھ ہزار اور ایک دن کے 14گھنٹوں کے دوران کم از کم ایک لاکھ افراد سفر کریں گے- یہ بسیں40کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی اور گجومتہ سے شاہدرہ تک 27کلومیٹر کا فاصلہ صرف 45منٹ میں طے ہو گاجو عام حالات میں لاہور کی سڑکوں پر ٹریفک کے اژدھام کے باعث ایک ناقابل یقین بات لگتی ہے- میٹرو بس سسٹم کے 27 سٹےشنز کے جدید ترین ٹرمینلز پر مسافروں کے لئے دےگر سہولےات کی فراہمی کے علاوہ ٹکٹنگ کاماڈرن نظام بھی متعارف کراےا جا رہا ہے - مےن کےرج وے کے ہر کلو میٹر پر سٹےشنز اورمسافروں کی ےہاں تک پےدل رسائی کے لئے32اوور ہےڈ پلوں کی تعمیر بھی اس منصوبہ کا اہم حصہ ہے -اس روٹ پراوسط ہر ایک کلومیٹر کے بعد ایک سٹیشن بنایا گیا ہے جہاں تک پہنچنے کے لئے آٹو میٹک سیڑھیاں نصب کی جا رہی ہیں -سڑکوں کی تعمیر و توسیع کے لئے پرائیوٹ جائیدادوں کے جو حصے حاصل کئے گئے ہیں ان کا معاوضہ قانون کے مطابق ڈ سٹرکٹ پرائس اسسمنٹ کمیٹی کے ریٹ پر دیا جا رہا ہے اور اس مقصد کے لئے لینڈایکوزیشن کلکٹر کو ایک ارب 80کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کر دئیے گئے ہیں -وزیر اعلی پنجاب کی خصوصی ہدایت پر میٹر وبس سروس کے لئے حاصل کی جانے والی اراضی کے سابق مالکان کو معاوضے کی فوری ادائیگی کے لئے جناح ہال میں تین روزہ خصوصی ون ونڈو کیمپ لگایا گیا جو جمعرات 20دسمبر سے ہفتہ22دسمبر تک جاری رہا -اس کیمپ میں محکمہ ریونیو سمیت دیگر تمام متعلقہ محکموں کے افسران ضروری ریکارڈکے ہمراہ موجود رہے او ر انہوں نے موقع پر ہی سابق مالکان کو معاوضے کے چیک جاری کئے ۔ منصوبے پر عمل درآمد کے دوران ہزاروں لوگوں کو روزگار میسر آیا ہے اور اب اس کے آپریشنل ہونے کے بعد مزید کئی ہزار لوگوں کو بلواسطہ یا بلا واسطہ طور پر روزگار میسر آئے گا -سینکڑوںافراد کو بسوں کے عملے ‘ بس سٹیشنوں کے سیکورٹی سٹاف‘ کنٹرول روم کے سٹاف اور دیگر جگہوں پر روز گار کے مواقع میسر آئیں گے اور ہزاروں افراد نئے بنائے جانے والے فیڈر روٹوں پر چلنے والی بسوں میں ملازمتیں حاصل کریں گے -تا ہم اس سے سب سے زیادہ فائدہ ان لوگوں کو ہو گا جنہیں روز گار کے سلسلے میں محض چند کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے کے لئے کئی کئی گھنٹے وقت ضائع کرنا پڑتا تھا-
میٹرو بس سسٹم کے انتظامی امور چلانے کے لئے میٹرو بس اتھارٹی تشکیل دے دی گئی ہے -روٹ پر صفائی کے جدید نظام کے لئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سے معاہدہ کیا جا رہا ہے -اس کی حفاظت اور نگرانی کے لئے فول پروف سیکورٹی پلان تشکیل دیا جا رہا ہے جس کے تحت مرکزی کنٹرول روم قائم کیا جا رہا ہے جہاں سے روٹ پر ہونے وا لی ہر سرگرمی کی مانیٹرنگ کی جائے گی -روٹ پر جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جا رہے ہیں - 300سیکورٹی اہلکار تعینات کئے جا رہے ہیں جن کی اکثریت سابق فوجی جوانوںپر مشتمل ہے -ان اہلکارو ںکی ایلیٹ ٹریننگ سکول سے خصوصی تربیت کا بندوبست کیا گیا ہے -وزیر اعلی پنجاب نے خصوصی ہدایت کی ہے کہ میٹرو بس کا کرایہ عام آدمی کی پہنچ میں رکھا جائے اور پراجیکٹ کے افتتاح کے بعد چار ہفتے تک شہریوں کو اس میں مفت سفر کی سہولت مہیا کی جائے - شہر میں اپنی نوعیت کے ا س پہلے تجربے کو کامیاب بنانے کے لئے ڈارئیوروں کی تربیت کی خاطر ترکی سے 6 ڈرائیور ٹرینر لاہور پہنچ گئے ہیں - میٹرو بس سسٹم نہ صرف موجود ہ حکو مت، بلکہ اس شہر کے لاکھوں لوگوں اور ان کی آنے والی نسلوں کے لئے بھی باعث اعزاز و افتخار ہے -اس منصوبے کی سب سے اہم ‘ انوکھی اور اسے دیگر منصوبوں سے ممتاز کردینے والی خصوصیت یہ ہے کہ یہ پراجیکٹ مراعات یافتہ طبقے کے چند لوگوں کے لئے نہیں، بلکہ لاکھوں عام شہریوں کی سہولت کے لئے مکمل کیا گیا ہے - یہ محض ایک بس کے لئے مخصوص راستہ ہی نہیں، بلکہ ہر روز تلاش معاش کے لئے نکلنے والے ا ڑھائی لاکھ سے زائد محنت کشوں ‘ مزدورں‘ سرکاری ملازمین اور لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے دیگر لوگوں کی گزرگاہ ہے جوبرسوں سے سفر اور ٹرانسپورٹ کے کسی باوقار ذریعے کے منتظر تھے-بظاہر یہ بات ناقابل یقین لگتی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ اب شہر کے اندرونی علاقوں میں ایک سے دوسری جگہ جانے والے غریب شہری اور عام لوگ ائر کنڈیشنڈ بسوں پر سفر کریں گے اور اس طرح میٹرو بس ٹرانزٹ سسٹم لاہور شہر کا نقشہ ‘ قسمت او رکلچر بدل کر شہریوں کو ترقی و خوشحالی کی نئی منزلوں سے ہمکنار کرے گا -بس میں سفر کے خواہشمند افراد کو ان کی ذاتی سواریوں کے لئے پارکنگ کی سہولت مہیا کرنے کے لئے میٹرو بس روٹ کے ساتھ 11مقامات پر پارکنگ کی سہولت تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے -لاہور محض پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہی نہیں، بلکہ پاکستان کا دل ہے -یہ صوبائی دارلحکومت ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں معاشی ‘ تجارتی ‘کاروباری اور سماجی سرگرمیوں کا دوسرا اہم ترین مرکز بھی ہے -یہاں پر بسنے والے ایک کروڑ شہریوں کے علاوہ ہر روز ملک کے دور دراز علاقوں اور شہروں سے ہزاروں لوگ بھی تجارتی و کاروباری مقاصد کے لئے یہاں کا رخ کرتے ہیں -اس کے علاوہ قریبی اضلاع مثلاً سیالکوٹ‘ گجرات ‘ گوجرانوالہ ‘ شیخوپورہ ‘ اوکاڑہ اورقصور وغیرہ سے بھی ہرر وز بلا ناغہ ہزاروں افراد یہاں ملازمت یا روز گار کی غرض سے آتے ہیں جنہیں شہر کے ایک سے دوسرے علاقے تک جانے کے لئے تیز رفتار سفری سہولت کی ضرورت ہے - میٹرو بس سسٹم کا منصوبہ لاہور کے مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ ودسرے شہروں سے آنے و الے ان سب افراد کو بھی سفر کی جدید ترین سہولتیں مہیا کرے گا اور اس طرح یہ صرف لاہور کا ہی نہیں، بلکہ پورے صوبہ پنجاب ،بلکہ پورے پاکستان کا منصوبہ ہے جس سے روزانہ استفادہ کرنے والوں کی تعداد چند ایک یا چند سو نہیں، بلکہ کئی لاکھ میںہو گی - ٭