رواں سال محکمہ ریو نیو میں کرپشن عام ٹیکس وصولی سست روی کا شکار رہی
لاہور(عامر بٹ سے)رواں سال 2014محکمہ ریونیو کے انتظامی افسران کی جانب سے لاقانیت ،اختیارات سے تجاوز اور اپنے ماتحت کلرکس سٹاف کے مشوروں سے رائج کردہ فیصلوں جیسے اقدامات نے عوام الناس کی کثیر تعداد کو عذاب میں مبتلاءکئے رکھا ،کرپشن کا بول بالارہا ،کارکردگی سوالیہ نشان نظر آئی فرضی رپورٹس کے ذریعے نچلے سٹاف سے لیکر اوپر تک کے انتظامی افسران ایک دوسرے کو گمراہ کن حقائق بتاتے نظر آئے،پبلک انٹرسٹ کےلئے کام کرنے کے دعویدار محکمہ کے سٹاف نے عوام کولوٹنے ،رشوت وصول کرنے اور ریکارڈ میں ردوبدل کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ،روزنامہ پاکستان کو ملنے والی معلومات کے مطابق رواں سال 2014رجسٹریشن برانچوں میں شناختی کارڈ کی تصدیق کا سلسلہ شروع کیا گیا جس کے نتیجے میں سینکڑوں جعلی شناختی کارڈ پکڑے گئے،سیلاب کے حوالے سے پنجاب کی زمینوں کو قابل تلافی نقصان پہنچا ،شعبہ سٹیمپ برانچ کے چیف انسپکٹر کی جعلی اشٹام سیلرز سے ملی بھگت کے باعث جعلی اشٹام پیپرز کی روک تھام نہ ہونے کی اطلاعات پرسینئرممبر نے چیف سٹیمپ انسپکٹر کو معطل کر دیا ،آ بیانہ ،معاملہ ،ایگری کلکچر ل ٹیکس کی وصولی صوبائی دارالحکومت میںسست روی کا شکار رہی ،پرچہ رجسڑی قانون پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں کروایا جاسکا،عوا م کی کثیر تعداد قبل از وقت 500روپے حکومتی خزانے میںجمع کروانے کے باوجود اپنی جائیداد کی ریونیو ریکارڈ میں منتقلی کے ہزاروں روپے رشوت مجبوراًادا کرتی ہوئی دکھائی دی محکمہ اشتمال کے موضع جات کو محال میں ضم کر دیا گیا ،ریونیو افسران کی کثیر تعداد پرت سرکار انتقالات کو ریکارڈ روم میںبروقت جمع کروانے کی بجائے اپنی گاڑیوں میں کئی کئی ماہ تک لیکر گھومتے ہوئے نظر آئی کسی انتظامی آفیسرنے نوٹس نہ لیا،بورڈ آف ریونیو پنجاب کی جانب سے سٹامپ ڈیوٹی ،رجسٹریشن ،کیپٹل ویلیو ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسزز اور فیسوں کی مد میں کی جانے والی وصولیوں نے محکمہ ریونیو میں تاریخی ریکارڈقائم کردیئے ،سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب ندیم اشرف نے ای سٹیمپنگ منصوبے کی بنیاد رکھتے ہوئے اشٹام سیلرز آن لائن سسٹم کے ذریعے استعمال کئے جانے کی پالیسی تیار کر لی اور آئندہ چند روز میںباقاعدہ اس پروجیکٹ کو لانچ کر دیا جائے گا جس سے پنجا ب کی عوام کو گھر بیٹھے ریلیف حاصل ہو گا ،گراں فروشوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ریونیو افسران کی کثیر تعداد نے حکومتی خزانے میں لاکھوں روپے کا اضافہ کیا،پنجاب کی تحصیلوں میں اسسٹنٹ کمشنر ز اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر صاحبان ریونیو ریکارڈ کی انسپکشن کےلئے ٹائم نہ نکال پائے ،صوبائی دارالحکومت میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر لاہور عرفان نواز میمن اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی عاصم سلیم کی جانب سے انسپکشن کے تمام قانونی تقاضوں کو مکمل کیا گیا رجسٹریشن برانچوں کی مانیٹرنگ نہ ہونے کے باعث زبانی احکامات اور خود ساختہ قوانین کے ساتھ افسران اپنی اپنی مرضی کی پالیسی ،رشوت ایکٹ کے ذریعے برانچیں چلاتے رہے جس کے باعث کرپشن کے سابقہ تمام ریکارڈ بھی ٹوٹ گئے کروڑوں روپے کی رشوت وصولی کی گئی اور حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان بھی پہنچایاگیا ،لوٹ کھسوٹ کرنے میں ملوث عناصرکے خلاف واضح ثبوتوں کے ہونے کے بعد انہیں آرام سے اس محکمے سے رخصت کیا گیاپنجاب کے 24اضلاع میں آنے والے موضع جات کو صاف شفاف ریکارڈ کے ذریعے آن لائن کرنے کا پی ایم یو نے دعوٰی کیا ،سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کے احکامات کے باوجود تحصیل ماڈل ٹاﺅن کی حدود میں آنے والے موضع سدھڑ میں ریونیو ریکارڈ کی درستگی نہ کی گئی ،سینکڑوں شہری سراپا احتجاج بنے رہے، اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاﺅن ،او پی ایم یو انتظامیہ میں کاغذی کارروائی سے آگے نہ بڑھ سکی، شہریوں نے اس پروجیکٹ کو ناکام قرار دے دیا ،آن لائن کئے جانے والے متعدد موضع جات متنازعہ پن کا شکار نظر آئے، صاف شفاف ریکارڈ کی فراہمی کا دعوٰی غلط ثابت ہوا ،سیٹلمنٹ کے ان پٹواریوں کی فہرست مرتب نہ کی جاسکی جو سیٹلمنٹ کے کام کےلئے بھرتی کئے گئے مگر اپنی 10سالہ سروس کے دوران ایک بھی سیٹلمنٹ کا کام مکمل نہ کیا جاسکااس ضمن مین سیکرٹر ی سیٹلمنٹ کی ہدایات بھی نظر انداز کر دی گئیں، کمی فیس میں ملوث محکمہ ریونیو کے اعلیٰ افسران کی آشیر باد سے کروڑوں روپے کے مقروض ہونے کے باوجود اپنی نوکریوں کے مز ے لیتے ہوئے دیکھائی دیئے،ایک بھی رجسٹری محرر کی جانب سے کمی فیس کا ٹارگٹ پورا نہ کیا جاسکا،بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پنجاب کے پٹواریوں کےلئے سپیشل اپ گریڈ،کمپیوٹرائزڈ پٹوارخانے ،کمیشن فیس ،تنخواہوں میں اضافہ، موٹرسائیکلیں اور ریکوری کی مد حاصل ہونے والی رقوم میںسے حصہ اور دیگر سفارشات پر مبنی سمری تاحال وزیر اعلیٰ پنجاب کی منظوری کی منتظر نظر آئی ،5نومبر سے پٹواریوں نے سمری کی منظوری نہ ہونے پر ہڑتال کا آغاز کیا جو کہ پنجاب کے دیگر اضلاع میںجاری ہے، بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بھجوائی جانے والی انسپکشن ٹیمیں خاص طور پر او ایس ڈی ،شعبہ نے حقائق سے برعکس رپورٹیں دینے کی روایت کو قائم رکھا،رجسٹریشن برانچو ں کے سپیشل آڈٹ بھی کروائے گئے،پنجا ب بھر میں قبضہ گرداوری کی فرضی رپورٹس مرتب کی گئیں ،ہوم اضلاع میں ریونیو آفیسروں کی واپسی ممکن ہوئی، ورثتی اتقالات کی تصدیق کےلئے ریونیو افسران کی جانب سے لمبی چوڑی شرائط نافذ کی گئیں، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنارہا ،آن لائن موضع جات کے انتظامی معاملات کنٹرول کمشنرز ،ڈسٹرکٹ کلکٹر اور اسسٹنٹ کمشنر صاحبان تک منتقل کئے گئے اسسٹنٹ کمشنر سٹی نے محکمہ مال کی تاریخ کے سب سے بڑے فراڈ کو بے نقاب کیا اور پنجاب حکومت کی 800کروڑ روپے مالیت کی زمین بندربانٹ اور جعلسازی سے ہتھیائے جانے کے راز سے پردہ اٹھایا اور ا س میں ملوث مافیا کو بھی بے نقاب کیا