گیس کا بحران،ذمہ دار کون؟
وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے کسی پس و پیش کے بغیر سوئی سدرن میں گیس کے بحران کو سندھ حکومت کے کھاتے میں ڈال دیا اور کہا ہے کہ کراچی اور سندھ میں گیس کی قلت کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے، ان کے مطابق سندھ حکومت جان بوجھ کر سوئی سدرن کو پائپ لائن بچھانے کے لئے زمین/ جگہ نہیں دے رہی۔ عمر ایوب گذشتہ روز بولے جب وزیراعظم بھی کراچی میں تھے، غالباً انہوں نے موقع مناسب جانا، حالانکہ گیس کا بحران تو سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا، حتیٰ کہ صنعتوں کو گیس بند کرنے کے ساتھ سی این جی پمپ بھی بند کرنا پڑے اور جب کھولے گئے، تو مختصر وقفے کے بعد پھر بند کر دیئے گئے۔سندھ حکومت نے اس الزام کو غلط قرار دیا ہے۔وفاقی وزیر نے گیس کی قلت کا کوئی اور سبب نہیں بتایا اور براہِ راست صوبائی حکومت پر الزام دھر دیا ہے۔ یہ ایک فیشن کی صورت ہے،کیونکہ ان سے یہ تو پوچھا جا سکتا ہے کہ سوئی سدرن کا بحران تو خود صوبائی حکومت نے پیدا کیا کہ یہ حکومت اپنے ہی صوبے کے عوام کو گیس سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔ یہ کوئی موثر دلیل نہیں۔ وزیر موصوف سے یہ بھی تو پوچھا جا سکتا ہے کہ چلیں سندھ میں تو پائپ لائن نے بحران پیدا کیا،لیکن پنجاب اور خیبرپختونخوا کی ذمہ داری کس کی ہے۔ان صوبوں میں بھی صنعتیں اور سی این جی پمپ محروم کر دیئے جانے کے باوجود گیس کا پریشر کم ہے اور کئی شہروں میں بارہ بارہ گھنٹے کی گیس شیڈنگ ہو رہی ہے،حتیٰ کہ لاہور اور اسلام آباد جیسے شہروں میں یہ شکایت عام ہے،دور دراز کے چھوٹے شہر اور قصبوں کا تو عالم ہی اور ہے۔ یہ سب گیس سے محروم ہیں،اب اگر کوئی خاقان عباسی کو یاد کرے تو وہ مجرم نہیں ہو گا کہ ان کے دور میں بحران آیا تو حل کر لیا گیا۔ قطر سے ایل این جی منگوا کر ضرورت پوری کی گئی اب وہ اسی حوالے سے جیل میں ہیں، بہتر عمل یہ ہے کہ سب کام باہمی تعاون سے کئے جائیں، وزیر موصوف کو اعتراف کرنا چاہئے کہ بحران ہے اور الزام لگانے کی بجائے اس کا حل سوچا جائے۔یہ نہیں کہ اپنی ذمہ داری سے الزام تراشی کے ساتھ نجات حاصل کی جائے،قومی اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہوتا تو وزیر موصوف سے سوال کئے جا سکتے تھے، لیکن ان کے نزدیک شاید یہ بھی بہتر نہیں۔