پنجاب بھر کے 6ہزار سے زائد سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی ناقص قراردیدی گئی
لاہور( لیاقت کھرل) پنجاب بھر کے سرکاری تعلیمی اداروں کے لئے پونے تین ارب سے زائد کے فنڈز جبکہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی جانب سے سیکیورٹی کے نام پر کروڑوں روپے جمع کرنے کے باوجود پنجاب کے 3251 سرکاری جبکہ 2750 سے زائد نجی تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی کو انتہائی ناقص قرار دے دیا گیا ۔ جس میں ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے پر تعلیمی اداروں میں دہشت گردی کے خدشات سے متعلقہ کیے گئے اقدامات اور انتظامات کو ناکافی قراردیا گیا ہے۔ اس میں مرحلہ وارکارکردگی اور پہلے مرحلہ میں اے کیٹگریز میں شامل 1381 تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلہ میں 4730 تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس میں تعلیمی اداروں کے مالکان اور انتظامیہ کے خلاف مقدمات درج ، اداروں کو سیل اور رجسٹریشن منسوخ کرنے کے لئے ڈی سی او اور ڈی پی اوز کو فری ہیڈ دے دیا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں واقع 50 ہزار سرکاری سکولوں میں سے بیشتر میں سیکیورٹی انتہائی ناقص ہے۔ جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کے 18 ہزار سے زائد سکولوں میں سیکیورٹی کے حوالے سے جاری ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے، جس میں پہلے مرحلہ میں اے کیٹگریز میں شامل 1381 سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی کیمرے نصب نہ کئے گئے ہیں اور اگر سیکیورٹی کیمرے ہیں تو وہ ناکارہ ہیں۔ واک تھرو گیٹ بند ہیں، دو کی جگہ ایک سیکیورٹی گارڈ اور ان ٹرینڈ سیکیورٹی گارز تعینات کیے گئے ہیں۔ سکولو ں کے مرکزی گیٹوں پر واک تھرو گیٹ نہ ہیں اور نہ ہی مورچہ بند اور کھاردار تاریں نصب نہ کی گئی ہیں جبکہ تعلیمی اداروں کی آٹھ آٹھ فٹ اونچی دیواریں نہ کی گئی ہیں۔ باؤنڈری وال اور سکولوں کے مرکزی گیٹ کی جگہ ایک سے زیادہ گیٹ استعمال کیے جا رہے ہیں۔ مین گیٹ پر مہمانوں کے رجسٹر ، تھانوں اور ایمرجنسی نمبروں کو آویزاں نہ کیا گیا ہے۔ جس میں لاہور کے ساتھ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں 575 سکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں ملتان ڈویژن کے اضلاع سمیت سرگودھا رحیم یار خان، بہاولپور ، بہاولنگر، مظفر گڑھ اور جھنگ کے اضلاع میں ایسے تعلیمی اداروں کی نشاندہی کی گئی، جبکہ دوسرے نمبر پر گوجرانوالہ ڈویژن کے 175 سکولوں میں ناقص سیکیورٹی کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں گوجرانوالہ ، سیالکوٹ، گجرات، حافظ آباد اور منڈی بہاؤالدین کے اضلاع میں واقع سکول شامل ہیں۔ اسی طرح لاہور ریجن کے اضلاع لاہور ، شیخوپورہ اور ننکانہ کے 183 سکولوں سمیت ساہیوال ڈویژن کے اضلاع ساہیوال، پاکپتن اور اوکاڑہ کے 121 سرکاری و نجی سکولوں میں سیکیورٹی کے انتظامات کو ناقص قرار دیا گیا ہے جبکہ راولپنڈی ڈویژن میں 27 سکولوں میں سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے حوالے سے رپورٹ میں تجاویز و نشاندہی کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں ناقص سیکیورٹی کے حامل سکولوں میں سرکاری سکولوں کی تعداد زیادہ بتائی گئی ہے ، جہاں نائب قاصد اور چپڑاسیوں سے سیکیورٹی کی ڈیوٹی لی جا رہی ہے، جبکہ لاہور، گوجرانوالہ، ساہیوال، سرگودھا اور راولپنڈی میں ناقص سیکیورٹی کے حامل تعلیمی اداروں میں واک تھروگیٹ، باؤنڈری وال کو آٹھ آٹھ فٹ تک بلند کرنا ، خاردار تار نصب نہ کرنا جیسے اہم نکات کی نشاندہی کی گئی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے مضافاتی لاقوں میں واقع تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی انتہائی ناقص ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی پی اوز نے سیکرٹری داخلہ پنجاب اور آئی جی پولیس پنجاب سے ناقص سیکیورٹی کے حامل تعلیمی اداروں کے مالکان اور انتظامیہ کے خلاف کارروائی کے لئے اجازت طلب کی ہے جس میں تعلیمی اداروں کے مالکان اور انتظامیہ کے خلاف مقدمات درج کرنے کے ساتھ ساتھ اداروں کو سیل کئے جانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کے لئے ڈی سی اوز کی ٹیموں کی بھی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں یکم مارچ سے ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز کی ٹیموں کو آپریشن کے لئے فری ہینڈ دے دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کے حکام کا کہنا ہے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والے تعلیمی اداروں کے مالکان اور انتظامیہ کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہ ہیں۔ اس میں ڈ ی پی اوز اور ڈی سی اوز کی ٹیموں کو فری ہینڈ دیا جا رہا ہے جس کے بعد بڑے پیمانے پر کارروائی شروع ہو جائے گی۔