میڈیکل ماسک،مارکیٹ سے غائب؟
اللہ نے اپنی کتاب قرآن کریم،فرقانِ حمید میں فرمایا: ”بے شک انسان خسارے میں ہے“ ہم مسلمانوں کو اس پر غور کر کے اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہئے، لیکن ہم ہیں کہ کسی کی پروا کئے بغیر حکم عدولی میں مصروف رہتے ہیں۔اللہ کے پیارے رسولؐ نے فرمایا تھا کہ تجارت بہترین پیشہ ہے۔خود نبی اکرمؐ اور اُن ؐ کے صحابہ کبار ؓ نے بھی تجارت کی، تاہم فرمان نبویؐ یہ ہے کہ مال دیانت سے بیچو اور ناجائز منافع نہ لو، لیکن ہم مسلمان ہوتے ہوئے بھی کسی موقع کو گنواتے نہیں اور ناجائز منافع خوری کرتے ہیں۔آج کے مشکل ترین دور میں جب ملکی معیشت کے بارے میں سوالات اُٹھ رہے ہیں،احکامات نبویؐ کی تعمیل پہلے سے بھی کہیں زیادہ ضروری ہے،لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے،بلکہ اس کے برعکس کیا جاتا ہے۔ملاوٹ، کم تولنا، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری وطیرہ بن چکا اور دیسی زبان کے مطابق قبر بھاری کرنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ملک میں آٹا، چینی اور اشیاء خوردو نوش اور ضرورت کے ساتھ جو کیا گیا اور کیا جا رہا ہے وہ تو عیاں ہے، یہاں عوامی صحت سے بھی کھیلا جاتا ہے،ادویات جعلی بنانے کا بھی دھندا ہوتا ہے اور اب ایک وباء کی پریشانی کو بھی منافع خوری ہی کا ذریعہ بنا لیا گیا۔چین سے اُٹھے کرونا وائرس نے دُنیا بھر کو پریشان کر دیا اور اب پاکستان میں بھی حفاظتی تدابیر پر زور دیا جا رہا ہے، ان میں اہم جزو میڈیکل ماسک کا ہے،جو کل تک عام تھے اور ان کی قیمت15روپے سے شروع ہوتی تھی، کرونا وائرس کی اطلاعات کے بعد سے ان کے نرخوں میں ڈیڑھ سو فیصد اضافہ کیا گیا اور اب جب پاکستان میں وائرس کی شہادت ملی تو منافع خوری کا عالم ہی اور ہو گیا۔بڑی خاموشی سے میڈیکل ماسک برآمد کر دیئے گئے اور اب لاہور ہائی کورٹ نے نوٹس لیا تو مارکیٹ سے ماسک ہی غائب کر دیئے گئے،لوگوں کو دستیاب نہیں ہیں، جہاں کہیں ملے وہاں 15 والا80 روپے میں دیا جاتا ہے،ہماری انتظامیہ سوئی پڑی تھی، اب وزیراعلیٰ کی ہدایت پر جاگی تو ماسک دستیاب ہی نہیں ہیں،حکومت کو اب اس طرف پوری توجہ مبذول کرنا ہو گی،تاکہ عوام کی حفاظتی ضرورت پوری ہو سکے۔