بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی میں زرداری ملوث نہیں ، آغا سراج
جیکب آباد(خصوصی رپورٹ )اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی ممبران لائے آصف علی زرداری کا کوئی کردار نہیں،یہ الزام ہے ،بلوچستان اسمبلی میں تو پی پی کا کوئی ممبر نہیں تو وہ ہماری بات کیوں مانیں گے ،نواز لیگ اگر اپنے ممبران کا خیال نہیں رکھے گی تو ایسا ہو گا،ہم چاہتے ہیں جمہوریت چلے جہاں جہاں انکو کو ہماری ضرورت پڑے گی ،ہم انکی مدد کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تعلقہ یونین آف جرنلسٹ جیکب آباد کے صدر عبدالرحمن آفریدی کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر آل سندھی پٹھان یوتھ جیکب آباد کے ضلعی صدر میر امان اللہ پٹھان، راز خان پٹھان،آفتاب ترین و دیگر موجود تھے آغا سراج درانی نے کہا کہ شہید نقیب اللہ خوبصورت نوجوان تھا اسکے قتل کی شدید مذمت کرتا ہوں راؤ انوار نے کئی پٹھانوں کو دہشت گردقرار دیکر پولیس مقابلوں میں مارا ہے راؤ انوار اگرصاف ہے تو عدالت میں پیش ہو کر صفائی دے فرار نہ ہو کل جس سے لوگ چھپتے تھے آج وہ چھپتا پھر رہا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے متعلق پچھلی بار بھی الجھا یا گیا تھا جیکب آباد اور کشمور ضلع کو ملا کر قومی حلقہ ترتیب دیا گیا تھا ایسا نہیں ہونا چاہیے لوگ انتظار کررہے ہیں نوٹیفیکیشن نکلے تو پتہ چلے گاروٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ شہید ذوالفقار علی بھٹونے لگایا تھاجب جب پیپلز پارٹی اقتدار میں آئے گی وہ روٹی کپڑا اور مکان عوام کو ضرور دے گی یہی ہمارانعرہ ہے لوگ اس پر یقین کرتے ہیں اور اسی لئے پی پی کو ووٹ کرتے ہیں پچھلی بار بھی کہا گیا کہ عوام پی پی کو ووٹ نہیں کرے گی لیکن عوام نے ووٹ کیا اسلئے کہ ہم خدمت کرتے ہیں سب سے اہم اوربڑا جو کام ہے و ہ ہم نے کیا ہے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی پالیسی تھے کہ غریبوں کے گھر کے چولہے جلائیں اوروہ کام ہم نے کیا ہے لوگوں کے گھروں کے چولہے جلائے ہیں نوجوانوں کو روزگار دیا ہے ترقیاتی کام کرائے ہیںیہ چیزیں ہیں جو عام آدمی دیکھتا ہے عام آدمی اگر پی پی سے مطمئن نہ ہو تا تو ووٹ نہیں دیتااس بار بھی پی پی انشاء اللہ سوئپ کرے گی نہ صرف سندھ بلکہ بلوچستان پنجاب اور کے پی کے میں ہمارا سخت مقابلا ہو گا،شہید محترمہ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور کیس کی پیروی نہ کرنے کے سوال پر آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ مخالفین ایسی باتیں کرتے رہتے ہیں اور الزام لگاتے ہیں انکے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں انہوں نے کہا کہ مخالفین کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے اگر عوامی پروگرام ہوتا تو لوگ انہیں ووٹ دیتے وہ تو یو سی کی الیکشن نہیں جیت پاتے ایم این اے اور ایم پی اے توبڑی بات ہے انہو نے بتایا کہ میر ے خاندان کی یہ تیسری پیڑھی ہے جو اسپیکر کے عہدے پر رہی ہے تقسیم سے پہلے اور بعد میں میرے چچا اسپیکر رہے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں میرے والد اسپیکر رہے اور اب میں ہوں انہوں نے اسمبلی کی کارکردگی کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ پیلڈیٹ نے چار سال سندھ اسمبلی کو نمبر ون پر رکھا ہے قانون سازی اور قرارداد پر سندھ اسمبلی کی کارکردگی اچھی رہی سب سے بڑا سے بڑی بات تو یہ ہے کہ سندھسمبلی میں پاکستان کے حق میں سب سے پہلے قرارداد پاس ہوئی اور پاکستان بن گیا انہوں نے کہا کہ کئی جماعتوں کی ممبران کی اسمبلی میں حاضری کم رہی جس پر میں نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو آگاہ کیا کیہ ممبران نے تو لب کشائی تک نہیں کی اپوزیشن اور حکومتی پارٹی کے اراکین پی پی نوازلیگ پی ٹی آئی اور فنکشنل کے ممبران مٰیں فرق نہیں رکھاایک سال قبل سندھ اسمبلی کی ایک کتاب بھی چھپوائی جس میں تمام اراکین کی کارکردگی لکھی ہے انہوں نے بتایا کہ سندھ اسمبلی میں اقلیتوں کے حقوق کے متعلق بل کا پاس ہونا ہمارا کارنامہ ہے اسملبی میں اقلیتی ممبر کی تعداد کم ہے بل پاس کروانے کے لئے اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے حکومت اور اپوزیشن کو قائل کیا اور یہ بل پاس ہواایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پٹھان صوبہ نہیں حق مانگ رہے ہیں جس پرکسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے آل سندھی پٹھان یوتھ فلاحی ادارہ ہے پٹھان برادری سندھ میں رہتی ہے سندھ میں پید ا ہوئی سندھی ہیں خون پٹھانوں والا ہے پٹھان دیہاتوں شہروں میں قو م کی خدمت کررہے ہیں پورا کراچی پٹھانوں نے بنایا ہے روڈ کی تعمیر بندر گاہ پر کام ٹرانسپورٹ ،زراعت کھیتی باڑی سب کام پٹھان کرتے ہیں پٹھان کاروبار کرتا ہے جسسے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہم کسی کے خلاف نہیں ہیں نہ ہی برادری کے مسئلے پر سیاست کرنا چاہتے ہیں شادی غمی میں ہم جب آپس میں ملتے ہیں تو مسائل پر بات ہوتی ہے پٹھانوں کے مسائل کوئی حل نہیں کرتا مجھے کہا گیا کہ آپ مدد کریں اس لئے کام کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا میں فیک آئی ڈیز کے ذریعے لوگوں کو تنگ کرنے کی شکایات ملی ہیں سائیبر کرائیم ادارے کو فعال کرکے ایسے افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔
Back to