شیروں کا شکاری ، امریکہ میں مقیم شکاری اور شاعر قمر نقوی کی شکار بیتیاں ..۔ قسط 15

شیروں کا شکاری ، امریکہ میں مقیم شکاری اور شاعر قمر نقوی کی شکار بیتیاں ..۔ ...
شیروں کا شکاری ، امریکہ میں مقیم شکاری اور شاعر قمر نقوی کی شکار بیتیاں ..۔ قسط 15

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سانبھر اسی ہئیت سے بھاگتا ہوا مجھ سے کوئی چالیس گز پر نالے کے اندر ہی ٹھہرگیا اور پیچھے دیکھنے لگا۔اس کے سینگ غیر معمولی بڑے تھے ۔اگر مجھے شیر کا انتظار نہ ہوتاتو اس سانبھر کو ہر گز نہ جا نے دیتا ۔ایسے بڑے سینگ اتفاق سے ہی میسر آتے ہیں ۔بہر حال یہ منظر چند ہی لمحے قائم رہا۔کیونکہ اس کے بعد سانبھر نے گر دن گھمائی اور نالے سے نکل کر پہاڑی پر چڑھ گیا۔میں پھر بھی شیر کی آمد کا منتظر رہا ۔ہانکے والے اب بمشکل ایک فرلانگ پر ہوں گے۔گویا اب شیر نکلنے ہی کو تھا ،لیکن یہ انتظار بھی مایوسی پر ختم ہوا۔ہانکے والے قریب آگئے، لیکن شیر کا کوئی پتہ نہ تھا۔
میں جھلا کر اٹھا اور نالے کے کنارے کنارے گاؤں کی طرف چلا ۔لیکن تین چار سو گز چل کرایک جگہ ٹھٹک کر کھڑا ہوگیا۔یہاں نالے کے کنارے زیادہ اونچے نہیں تھے ۔کنارے کی کُھرچی ہوئی مٹی اور دوسرے نشانات سے ایسے معلوم ہوتا تھا جیسے کسی جانور نے اوپر چڑھنے کی کوشش کی ہے ۔یہیں پخی کھچی مٹی کے قریب تازہ ماگھ موجود تھے ۔

شیروں کا شکاری ، امریکہ میں مقیم شکاری اور شاعر قمر نقوی کی شکار بیتیاں ..۔ قسط 14 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
مجھے اس فیصلے پر پہنچنے میں دیر نہ لگی کہ شیر اس مقام سے کنارے پر چڑھ کر سیدھا پہاڑ پر چلا گیا ہے۔سانبھر بلاشبہ اسی کو دیکھ کر بھاگا تھا اور جس جگہ سے شیر چڑھا تھا اسی جگہ سے ہی پتھر گرنے کی آواز آئی تھی۔
میں گاؤں کی طرف واپس ہوا۔ہانکے کی ناکامی کے کئی اسباب تھے۔سب سے بڑا سبب ہانکے والوں کی ناکافی تعداد تھی۔بہرحال یہ بھی ایک تجربہ ہی رہا۔اور اس تجربے کے نتیجے میں مجھے یقین ہوگیاکہ اس شیرکو ہانکے سے ہلاک کرنا ممکن نہیں ۔اب صرف یہی صورت باقی تھی کہ میں تن تنہا جنگلوں کی خاک چھانتاپھروں اور جہاں کہیں یہ مُوذی نظر آئے ،اس کو ہلاک کردوں۔تین دن اور اسی تلاش میں گزرے،مگر شیر کا کوئی نشان نہ ملا۔اتنے عرصے میں نہ تو کوئی واردات ہوئی تھی اور نہ ان دنوں میں شیر پالی پور کے اطراف میں نظر ہی آیا تھا ۔میں نے فرض کر لیا تھا کہ وہ اپنی سلطنت کے کسی دور دراز علاقے میں خراج حاصل کرنے گیا ہے اور یہ درست بھی تھا ۔کیونکہ چوتھے روز شام سے قبل ہی ہُنڈی کے مکھیا کے فرستادہ تین آدمی یہ اطلاع لے کر آئے کہ ہُنڈی سے ڈیڑھ میل دور ایک جنگل میں شیر موجود ہے ۔مجھے اس اطلاع سے زیادہ دلچسپی اس لیے نہیں ہُوئی کہ اس عیار کا وہاں کچھ عرصے رہناناممکن تھا۔دن میں یا صبح ضرور وہا ہوگا،لیکن اب تک خُدا جانے کس طرف نکل چکا ہو۔میں نے پالی پور چھوڑنے کا ارادہ نہیں کیا کیونکہ مجھے ان جنگلات میں کامیابی کا امکان زیادہ نظر آرہا تھا۔(جاری ہے )

شیروں کا شکاری ، امریکہ میں مقیم شکاری اور شاعر قمر نقوی کی شکار بیتیاں ..۔ قسط 16 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں