سرکاری اراضی پر ہاؤسنگ سکیم بنانے والے قبضہ مافیا کو شکنجے میں لانے کی تیاریاں،اینٹی کرپشن نے تحقیقات کا آغاز کردیا
لاہور (عامر بٹ سے)وفاقی حکومت کی جائیدادوں پر قبضے اور بندر بانٹ میں 7محکموں کے افسران و ملازمین کے شامل ہونے کا انکشاف، محکمہ اینٹی کرپشن، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) بھی حرکت میں آگئے۔ واسا، لیسکو، سوئی گیس نادرن، ریونیو، ایل ڈی اے، ٹاؤنز، پولیس کے اہلکار بھی ریڈار پر آگئے۔ روزنامہ پاکستان کو ملنے والی معلومات کے مطابق تحصیل شالیمار کے پٹوار سرکل ہربنس پورہ میں وقفے قفے سے جاری وفاقی حکومت کی سرکاری جائیدادوں پر پانچ مرلہ،دس مرلہ، ایک کنال، 2کنال کی کٹنگ کرتے ہوئے ناصرف پختہ تعمیرات کا سلسلہ جاری و ساری ہے بلکہ وفاق اور صوبہ پنجاب کی ملکیت اربوں روپے مالیت کی اراضی پر ہاؤسنگ سکیم بناڈالی۔ بااثر سیاسی شخصیات کی حمایت اور نگرانی میں جو لینڈ مافیا سرکاری جائیدادوں کو فروخت کرتا تھاآج وہ تبدیلی سرکار کے سیاسی نمائندوں کو بھی بھرپور استعمال کرتے ہوئے وہی کاروبار کر رہا ہے مزید انکشاف ہوا ہے کہ سرکاری جائیداد پرقبضے کروانے میں 7محکموں کے ملازمین سامنے ہیں جو کہ باقاعدہ لینڈ مافیا کے سہولت کار بن کر سرکاری جائیداد کی فروخت میں پوری طرح ملوث ہیں۔ اس حوالے سے محکمہ رشوت ستانی کے ڈائریکٹر جنرل گوہر نفیس جہاں پوری طرح سرکاری جائیداد کی فروخت میں ملوث مافیا کے خلاف متحرک ہوچکے ہیں وہاں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے افسران نے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور غیر قانونی طور پر سوئی گیس اور لیسکو کی جانب سے فراہم کیے جانے والے کنکشن کا ریکارڈطلب کر لیا ہے۔ ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس نے روزنامہ پاکستان کو آگاہی دی کہ ہربنس پورہ میں سرکاری جائیداد کی فروخت میں ملوث لینڈ مافیا اور سرکاری ملازمین کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے آنیوالے دنوں میں بڑے پیمانے پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو محمد اصغرجوئیہ کا کہنا ہے کہ ہم سرکاری جائیداد کو بچانے کے لیے پوری قوت استعمال کر یں گے۔آئی جی پنجاب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ روزنامہ پاکستان کی اس نشاندہی پر فوری نوٹس لیا جائے گا اگر سرکاری جائیداد کی فروخت میں محکمہ پولیس کا کوئی بھی اہلکار بھی ملوث پایا گیا تو وہ اس محکمے کا حصہ نہیں رہے گا۔