اسلام آباد،کتنے سرکاری گھر زیر قبضہ،کرائے پر؟رپورٹ طلب
اسلام آباد(آئی این پی)سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افسران کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے کتنے سرکاری گھروں پر قبضہ ہے، آگاہ کیا جائے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں سرکاری گھروں کی خلاف قانون الاٹمنٹ پرازخودنوٹس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سرکاری افسران نے اپنے گھر بنا لیے لیکن سرکاری گھر چھوڑنے کو تیار نہیں، 80فیصد افسران نے سرکاری گھر کرائے پر دے رکھے ہیں، جب تک فراڈ کرنے والے 50 لوگ فارغ نہ ہوئے بہتری نہیں آئے گی، کیا سرکاری گھر کرائے پر دینے والے افسران نوکری پر رہنے کے قابل ہیں؟ سرکاری گھروں پر زبردستی قابض افسران بے ایمان ہیں۔چیف جسٹس نے سیکرٹری ہاؤسنگ سے کہا کہ سرکاری افسران کو گھر دینا ہی بند کر دیں۔سیکرٹری ہاؤسنگ نے بتایا کہ سرکاری گھروں کی کل تعداد 28ہزار ہے، اسلام آباد میں 17ہزار آٹھ سو سرکاری گھر ہیں، دارالحکومت میں 1517 سرکاری گھروں کا قبضہ واگزار کرا لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قبضہ کرنے والے افسران کیخلاف کیا کارروائی ہو رہی ہے؟ سرکاری افسران کیخلاف آپ کی کارروائی کا بھی الٹا ہی نتیجہ نکل رہا۔عدالت نے سرکاری گھر کرائے پر دینے والے افسران کیخلاف فوجداری کارروائی حکم دیتے ہوئے سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افسران کی تفصیلات طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ