نجی میڈیکل کالجز میں داخلہ  کے لئے منڈی لگ گئی

نجی میڈیکل کالجز میں داخلہ  کے لئے منڈی لگ گئی
 نجی میڈیکل کالجز میں داخلہ  کے لئے منڈی لگ گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میرے ایک دوست جو سینئر صحافی ہیں مجھے بتا رہے تھے آئندہ برسوں میں تعلیم، صحت اور رہائش عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو جائے گی۔ تعلیم کے حوالے سے ان کا موقف تھا ہم چند برسوں میں پھر ٹاٹ سسٹم میں آنے پر مجبور ہو جائیں گے، مَیں ان کی باتیں سن کر سکتے میں آ گیا اور ان سے کہا میرے بھائی ہم21ویں صدی میں ہیں جہاں ہر آنے والا دن نئی طرزِ زندگی کا نیا تحفہ اور ایجاد لے کر آ رہا ہے، ان حالات میں ہم نصف صدی پیچھے کیسے جا سکتے ہیں،اس کے جواب میں وہ فرماتے ہیں، مَیں نئی ایجادات اور جدید تقاضوں اور آنے والے دِنوں میں نئی تبدیلیوں سے انکاری نہیں ہوں، میرا موقف ہے تعلیم ہو گی جدید ہو گی، آن لائن ہو گی،مگر عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو جائے گی، تعلیمی ادارے جو تجارتی منڈیاں بنیں گی اور عام فرد کے لئے تعلیم اور صحت مہنگی ہونے کی وجہ سے دور ہو جائے گی، غریب اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے مجبوراً ٹاٹ پر آئے گا، ان کے لئے زندگی کی سانس بحال رکھنے کے لئے پہلے دو وقت کی روٹی ضروری ہو گی، تعلیم تو زندہ رہے تو ہو گی، مَیں اپنے دوست سے بحث نہ کر سکا۔

البتہ مجھے ان دِنوں آن لائن کلاسز لینے والے طلبہ و طالبات کا مطالبہ سامنے آ گیا، جن کا موقف تھا ہم نے کووڈ19 کی وجہ سے کلاسیں آن لائن اٹینڈ کی ہیں اس لئے ہمارے امتحان بھی آن لائن ہی لئے جائیں، اپنا مطالبہ منوانے کے لئے پہلی دفعہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد سڑکوں پر نظر آئی، پُرتشدد مظاہروں میں درجنوں طلبہ کے زخمی ہونے اور500 سے زائد طالبہ و طالبات پر مقدمات قائم کئے جانے کی تصدیق ہوتی ہے، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جدید دور کے طلبہ و طالبات دو دن کے مظاہروں کے بعد اپنے مطالبات تسلیم کرانے میں کامیاب رہے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ہائر ایجوکیشن اتھارٹی کو مسئلہ منتقل ہونے کے بعد ایچ ای سی نے آن لائن کلاسز دینے والے کالجز اور یونیورسٹی کو آن لائن امتحان لینے کی اجازت دے دی ہے۔وقتی طور پر بات دوسری طرف نکل گئی، بات ہو رہی تھی مہنگے نظام تعلیم کی اور مَیں متعدد موضوعات کی موجودگی میں آج ہنگامی طور پر میڈیکل کالجوں میں جاری داخلوں کے حوالے سے نجی میڈیکل کالجوں کی داخلہ پالیسی دیکھ کر مجبور ہو گیا کہ آج کا کالم اس پر لکھا جائے اور عنوان بھی یہی رکھا۔ نجی میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے منڈی لگ گئی، کالم لکھنے کے حوالے سے سوچ بچار کرتے ہوئے مجھے متنازعہ ترین قرار پانے والے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ثاقب نثار بڑے یاد آئے، جن سے جتنا مرضی اختلاف کر لیں مگر ان کے ایک دو فیصلے ایسے ہیں جو غریب اور متوسط والدین کے دِلوں کی آواز تھے۔

جسٹس ثاقب نثار کی مانیٹرنگ اور مسلسل فالو اپ کی وجہ سے سینکڑوں ایسے طلبہ و طالبات ہیں جو  اب ڈاکٹر بن رہے ہیں۔اگر ثاقب نثار صاحب نوٹس نہ لیتے اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو نکیل نہ ڈالتے اور ان کے لئے فیسیں وصول کرنے اور زیادہ سے زیادہ فیسیں لینے کی حد کا طریق کار واضح نہ کرتے تو شاید سینکڑوں طلبہ و طالبات ڈاکٹر بننے کا خواب ہی سینوں میں لئے ہوئے اِس دُنیا سے رخصت ہو جاتے۔جسٹس ثاقب نثار نے بے لگام میڈیکل کالجز کو ایک دائرہ میں لا کر نہ صرف بچے بچیوں سے کم فیس لینے پر مجبور کر دیا تھا، بلکہ آٹھ سے ساڑھے آٹھ لاکھ روپے تک فیس فکس کر دی تھی اور کالجوں  کو سال بھر مختلف طریقوں سے وصول کیے جانے والے لاگ لینے سے بھی منع کر دیا تھا اور سب سے بڑا کام اور نیکی جو ثاقب نثار نے اہل ِ پاکستان کے غریب اور متوسط خاندانوں پر کی تھی، وہ تھی داخلے کے نام پر وصول کی جانے والی ڈونیشن اور نذرانہ کی جو سرمایہ دار کروڑوں روپے کی ڈونیشن دے کر غریب کے بچے کا حق خرید لیتا تھا ان کا دوسرا بڑا اقدام پرائیویٹ ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کی لوٹ مار روکنے کا تھا۔

یہ موضوع نہیں ہے اس لئے آج صرف موجودہ حکومت جس سے ہماری نوجوان نسل کو بڑی توقعات تھی اور کہا جاتا ہے کہ عمران خان کو لانے میں پاکستان کے نوجوانوں کا بڑا کردار ہے، افسوس کہ تبدیلی کا دعویٰ کسی جگہ اب تک سچ ثابت نہیں ہوا  ہے، موجودہ حکومت کی بے بسی کہہ لیں یا نااہلیت، پہلے سرکاری میڈیکل کالجوں کی281 سیٹوں کو بلاوجہ کم کر دیا گیا،جس کے خلاف ملک  بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا، شکر ہے محکمہ صحت سپیشلائزڈ اینڈ میڈیکل اینڈ ٹیچنگ ہیلتھ نے بھی 281سیٹیں بحال کرنے کے مطالبے کی حمایت کی تو پاکستان میڈیکل کمیشن نے ایم بی بی ایس کی 281سیٹیں بحال کر دیں ہیں، بلکہ دو مزید نشستیں بھی دے دیں ہیں اب سرکاری میڈیکل کالجز میں 3422 داخلے ہوں گے۔ اندھیر نگری ہے گزشتہ سال انٹری ٹیسٹ میں دو نمبری کی شکایات سامنے آئیں، پورا گروہ پکڑا گیا، پھر پرچے آؤٹ ہونا شروع ہوئے اور اب اللہ اللہ کر کے281 نشستیں بحال ہوئیں ہیں تو نجی میڈیکل کالجز کو لوٹ مار کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے ویسے  تو موجودہ حکومت کی گورننس کسی جگہ نظر نہیں آ رہی، اوپر سے حکومت نے باقاعدہ نجی میڈیکل کالجز کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے جواز کو بنیاد بنا کر فیسوں کے خود تعین کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد 8لاکھ، 9لاکھ کی سالانہ فیسوں کا بھرم یک دم توڑ گیا ہے، اب کم از کم فیسیں 12 لاکھ سے شروع ہو رہی ہیں۔

لاہور کے تین چار نجی میڈیکل کالج تو دھڑلے سے16 لاکھ، 18لاکھ وصول کرنے اور دو لاکھ سپورٹس اور دیگر اخراجات کے لئے سال بھر وصول کرنے کا مزدہ سنا رہے ہیں۔ اندھیر نگری جو سامنے آئی ہے میرٹ دکھاوا تک محدود ہو گیا ہے، تصدیق ہوئی ہے ڈونیشن اور نذرانوں کے میڈیکل میں داخلہ کے لئے لاکھوں روپے والے چیک دو ملین سے شروع ہو کر دس ملین تک جا پہنچے ہیں۔ غریب اور متوسط والدین جو اپنے ذہین بچے بچیوں کو ڈاکٹر بنانے کے لئے زندگی بھر کی جمع پونجی لگا کر دن رات ٹیوشن پڑھا رہے تھے کہ ہمارے بچے کا داخلہ میڈیکل میں سرکاری سطح پر نہ ہو سکا تو نجی کالجز میں میرٹ پر ہو جائے گا ان کے حسین خوابوں کا سرعام قتل ہو رہا ہے، پیسے والے ان کا مذاق بھرے بازار میں اڑا رہے ہیں، والدین حکومت سے تو مایوس ہیں ان کی آخری امید لوٹ مار کو روکنے کے لئے صرف چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان رہ جاتے ہیں ان تک ہزاروں خاندانوں کی آواز کون پہنچائے، ہم نے تو حق ادا کر دیا ہے! ”حق تو یہ ہے حق ادا نہ ہوا“!

مزید :

رائے -کالم -