ایجوکیشن پالیسی 2021اسلامیہ یونیورسٹی میں مشاورتی اجلاس ختم، تجاویز پیش ڈائیلاگ کلچر کو فروغ دینے پر اتفاق 

ایجوکیشن پالیسی 2021اسلامیہ یونیورسٹی میں مشاورتی اجلاس ختم، تجاویز پیش ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بہاولپور(ڈسٹرکٹ رپورٹر) اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں وفاقی وزارت تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت کی ہدایت پر ایجوکیشن پالیسی 2021کے حوالے سے جاری چار روزہ اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس اختتام پذیر ہو گیا۔ اختتامی اجلاس کی صدارت وائس چانسلر چولستان یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر سجاد احمد خان نے کی اور کمشنر بہاول پور ڈویژن کیپٹن (ر) ظفر اقبال اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔کمشنر بہاول (بقیہ نمبر38صفحہ 6پر)
پور کیپٹن (ر) ظفر اقبال نے اپنے خطاب میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں قومی تعلیمی پالیسی کے حوالے سے اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کے انعقاد کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ قومی ترقی اور قوم کی تعمیر میں کلیدی کردار کے حامل ہیں۔ تعلیم اساتذہ کا پروفیشن نہیں بلکہ مشن ہے۔ قائدا عظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے فوری بعد ڈھاکہ یونیورسٹی میں اپنی خطاب میں تعلیمی پالیسی واضح کر دی تھی۔ انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ تعلیم کے شعبے کے لیے وسائل کا بڑا حصہ وقف کیا جائے گا۔ ہمیں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر توجہ کی ضرور ت ہے اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات کے مطابق خود کو متحرک رکھنا ہوگا۔ اس سلسلے میں اساتذہ کو چاہیے کہ طلبا ء و طالبات کو اس عالمی مثابقتی دوڑ کے لیے تیار کریں۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر نے کہا کہ علم مسلمانوں کی عظیم میراث ہے اور برصغیر پاک وہند میں فروغ تعلیم کے لیے سر سید احمد خان کی جانب سے مسلم ایجوکیشن کانفرنس کا انعقاد اہم سنگ میل تھا۔ جامعہ اسلامیہ بہاول پور جو جامعہ الازہر کے ماڈل پر قائم کی گئی، اِسی عظیم علمی وراثت کا تسلسل ہے۔ قیام پاکستان کے فوری بعد قائد اعظم محمد علی جناح نے ایجوکیشن کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور قومی اہمیت کے اہم امور میں مشاورت کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے بحث ومباحثے کا موقع فراہم کرتی ہے اور وفاقی وزارت تعلیم کو اس چار روزہ مشاورتی اجلاس کی سفارشات بھیجی جائیں گی۔ وائس چانسلر چولستان یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر سجاد احمد خان نے کہا کہ تعلیم سمیت تمام شعبوں میں ترقی کے اہداف مقررکیے جائیں اور اس مقصد کے لیے ڈائیلاگ کلچر کو فروغ دیا جائے۔ فوکل پرسن پروفیسرڈاکٹر ارشاد حسین نے کہا کہ اس چار روزہ مشاورتی اجلا س میں بارہ جامعات سے وائس چانسلرز، سکول وکالجز کے سربراہان اور دینی مدارس کے اساتذہ نے شریک ہو کر قومی تعلیمی پالیسی کی تشکیل کے لیے بہت مفید اور قابل عمل تجاویز پیش کیں۔ ان تجاویز کو دستاویزی شکل میں وفاقی وزارت تعلیم کو بھیجا جائے گا۔ انہوں نے مشاورتی اجلاس میں تعاون پر انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے ترقی وسماجی علوم کے کردار کو بھی سراہا۔ پروفیسر ڈاکٹر فیض الحسن نسیم نے اپنے کلیدی خطاب میں 2020سے 2025تک کے لیے تعلیمی پالیسی کا خاکہ پیش کیا اور کہا کہ موجودہ تعلیمی نظام کو ازسر نوع ترتیب دینے کی ضرور ت ہے تاکہ تخلیقی صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں کو تیار کیا جائے جو عالمی چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ سینئر جرنلسٹ امین عباسی نے مشاورتی اجلاس میں مقامی سکولوں اور مدارس کے اساتذہ کی عملی شرکت اور مشاورت کو بہت اہم پیش رفت قرار دیا۔ڈین فیکلٹی آف ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر اختر علی نے مشاورتی اجلاس میں مندوبین کی شرکت کو سراہا اور شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیکلٹی آف ایجوکیشن تعلیمی نظام، نصاب اور تدریسی طریقہ کار کے حوالے سے قومی اور عالمی سیمینارز اور کانفرنسز منعقد کرواتی رہتی ہے اور موجودہ مشاورتی اجلاس اس سلسلے میں ایک مفید کوشش ثابت ہوئی ہے جس کا سہرا اساتذہ اور طلباء وطالبات کی علمی کاوشوں کے سر ہے۔ 
اطہر محبوب