ارد گرد کی دنیا اور باطن میں جھانکنے کی اجازت
مصنف: ڈاکٹر صائمہ علی
قسط:123
بطور آپ بیتی نگار:
ان کی ” آپ بیتی“ ”سلیوٹ “ چونکہ صرف ان کی عسکری زندگی کی روداد ہے اس لیے اس میں زندگی کے ہر شعبے کا عکس نہیں ملتا لیکن مجموعی طور پر اس کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ سالک نے قاری کو اپنے ارد گرد کی دنیا سے تو خوب روشناس کرایا ہے لیکن اپنے باطن میں جھانکنے کی اجازت بہت کم دی ہے۔ ”سلیوٹ“ میں سالک کا یہ رویہ بھی سامنے آیا ہے کہ وہ اپنے ایسے اقدامات کی جو معاشرے یا خودان کی نظر میں قابل تحسین نہیں مختلف توجیہات تلاش کرتے ہیں مثلاً درس و تدریس چھوڑ کر فوج سے وابستگی بطور افسر سخت گیری وغیرہ۔
”آپ بیتی“ میں سالک اپنی ذات کو نمایاں کر کے پیش کرتے ہیں۔اس کا مطلب قطعی یہ نہیں کہ وہ اس معاملے میں دروغ گوئی کرتے ہیں بلکہ انتخاب ان واقعات کا کرتے ہیں جس سے ان کی برتری یا اہمیت ظاہر ہوتی ہے اور ایسے واقعات کا ذکر بہت کم کرتے ہیں جس سے ان کی تضحیک یا بے توقیری کا پہلو نکلتا ہو۔ یہ رویہ فن آپ بیتی کے اصولوں سے دور لیکن انسانی نفسیات کے بہت قریب ہے۔اپنی ذات کو نمایاںکر نا اپنی خامیوں کو چھپانا اور اپنی غلطیوں کے جواز تلاش کرنا انسان کی فطرت ہے۔ اگر سالک اس کے مرتکب ہوئے ہیں تو یہ بہت حیران کن امر نہیں۔آپ بیتی کے لیے کڑے معیار مقرر کرنا بہت آسان لیکن اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہے۔اس ضمن میں سالک عام بشری تقاضوں سے مستثنیٰ نہیں۔
صدیق سالک کی آپ بیتی پر تبصرہ کرتے ہوئے سید ضمیر جعفری لکھتے ہیں:
”زندگی میں اس دھج کے ’آخری سلیوٹ‘ کی توفیق کسی کسی سپاہی کو نصیب ہوتی ہے میرے نزدیک صدیق سالک کی یہ تحریر محبت ‘ بشاشت اور جرأت کی ایک ایسی قابل رشک مثال ہے کہ جس کی تقلید جس قدر مستحق ہے اسی قدر مشکل بھی ہے۔“
مجموعی طور پر آپ بیتی میں سالک کا رویہ اگر مثالی نہیں تو مایوسانہ بھی نہیں ”سلیوٹ“ آپ بیتی کی تاریخ میں ایک قابل ذکر نام ہے جس میں سالک نے اپنی زندگی کے ساتھ پاک فوج کی تاریخ بھی بیان کی ہے ہماری قومی تاریخ کے اہم واقعات مثلاً 1965ءاور1971ءکی جنگیں ‘ سقوط ڈھاکہ وغیرہ پر روشنی ڈالی ہے فوجی حکمرانوں کی زندگی کی تصویر پیش کی ہے- اس لحاظ سے ’سلیوٹ ‘ سالک کی اپنی زندگی کے ساتھ قومی تاریخ کی عکاس بھی ہے-آپ بیتی کی تاریخ میں سالک کو ناقدین نے قابلِ ذکر جگہ نہیں دی- شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان کی آپ بیتی ان کی پوری زندگی کا احاطہ نہیں کرتی اور اس میں ان کی ذاتی زندگی کے انکشافات و اعترافات کا ذکر نہیں بہرحال یہ زندگی کے ایک پہلو لکھی جانے والی اچھی آپ بیتی ہے جسے نقد و نظر سے گزرنا چاہیے۔( جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )