فلسطین ،مصر ،شام سمیت عالم اسلام کے کئی ممالک میں خوف ، کہرام اور بارود کی بو میں عید
لاہور (شہباز اکمل جندران//انویسٹی گیشن سیل) پاکستان سمیت عالم اسلام کے کئی ملکوں میں عید کے پرمسرت موقعے پر خوشیوں کی بجائے کہیں خوف کے سائے ہیں۔تو کہیں ماتم اور کہرام برپاہے۔ایک طرف فلسطین جل رھا ہے۔ مصر ، لیبیا، عراق اور شام بے حال ہیں۔ تو دوسری طرف پاکستان اور افغانستان دہشتگردوں سے برسر پیکار ہیں۔رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے بعد عید خوشیوں کا پیغام لیکر آتی ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے اسلامی ملکوں میں عید کا تہوا ر بھر پور طریقے سے منایا جاتا ہے۔ جس میں بچوں سے لیکر بوڑھوں تک ہر شہر ی شریک ہوتا ہے۔ اور رمضان کی آمد کے ساتھ ہی عید کی تیاریاں بھی شروع کردی جاتی ہیں۔کہیں نئے کپڑے خریدے جا رہے ہوتے ہیں۔ تو کہیں خصوصی پکوان تیار کئے جاتے ہیںلیکن یہ عید پاکستان سمیت عالم اسلام کے کئی ملکوں میں خوشیوں کا پیغام لیکر نہیں آئی ۔ایک طرف شام شعلوں میں گھرا ہے۔ہر روز اموات کی تعداد میں اضافہ معمول بن گیا ہے۔لاشوں کے انبار لگنے لگے ہیں۔ہزاروں بچے مارے جاچکے ہیں، ہزاروں یتیم ہوگئے ہیں ۔ جنگ جوﺅں کی بربریت اورجانی ، مالی ، سماجی ، سیاسی اور نسلی تباہ کاریوں نے شام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ،دوسری طرف فلسطین اور خصوصاً غز ہ کی پٹی آگ وخون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج غزہ کے نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ہلاکتوں کی تعداد میں روزانہ سینکڑوں کا اضافہ ہونے لگا ہے۔ معصوم بچے ہوں یا بوڑھے ،خواتین ہوں یا بیمار اور معذور کوئی بھی اسرائیل کے ظلم سے محفوظ نہیں ہے۔فلسطینیوں کی اس نسل کشی پرعالم اسلام اور دنیا خاموش تماشائی ہے۔اسی طرح عراق کو دیکھیں تو سنی جنگ جو تنظیم آئی ایس آئی ایس نے اپنی الگ ریاست کے قیام کا اعلان کردیا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں جب عراق میں دہشت گردی کا واقعہ نہ ہو، ہلاکتیں نہ ہوں۔ صدام حسین کے دور کو بدترین قرار ددیتے تھے آج اس کے دور کو سنہرا دور قرار دینے لگے ہیں۔اسی طرح لیبیا میں خاک و خون کی جنگ جاری ہے ۔ قذافی کی موت پر خوشیاں منانے والا یورپ لیباکی عوام کو ایک دن کے لیے بھی امن و سکون نہ دے سکا۔ ملک خانہ جنگی کا شکار ہے۔تریپولی اور بن غازی کا سکون برباد ہوچکا ہے۔ اب لیبیا کی عوام یورپ اور امریکہ کی طرف دیکھتے ہیں۔ لیکن ان کی نظریں تشنہ ہی رہتی ہیں۔اسی طرح افغانستان کو لیں تو ملک میں جاری دہشت گردی ختم نہیں ہوسکی۔ طالبان اور القاعدہ کا زور روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ گھر سے نکلنے والا کوئی بھی شہری خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا۔ کچھ یہی حال پاکستان کا ہے۔ جہاں خیبر پی کے اور کراچی میں دہشت گردی کی وارداتیں معمول بن چکی ہیں۔ اور حکومت عید کے موقعے پر دہشت گردی کے کسی بڑے واقعے کی روک تھام کے لیے موبائل فون سروس معطل کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔مساجد میں نماز عید کے لیے جانے والے نمازی ہوں یا مارکیٹوں میں خریداری کے لیے جانے والے مردو خواتین ، عید کی خوشیاں پیاروں کے ساتھ منانے کے لیے لاری اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر گھروں کو جاتے ہوئے پردیسی ہوں یاکام کاج پر جانے والے شہری ، عوام کی جان و مال کی محافظ پولیس ہو یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکارکوئی بھی خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا
عید کی آمد