پنجاب سپورٹس بورڈ میں ڈی جی کا عہدہ امیدوار کا منتظر

پنجاب سپورٹس بورڈ میں ڈی جی کا عہدہ امیدوار کا منتظر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور ( سپورٹس رپورٹر )پنجاب سپورٹس بورڈ میں ایک ماہ سے زائد عرصہ سے ڈائریکٹر جنرل کے عہدہ پر تعیناتی نہ ہونے سے پنجاب میں نئی پلے فیلڈز ، ای لائبریریز کی ڈویلپمنٹ، جمنیزیم کی تعمیرسمیت کھیلوں کے دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر کے کاموں کی رفتار مبینہ طور پر سست ہوگئی ہے اور کئی سکیمیں مکمل ہونے کے بعد افتتاح کی منتظر ہیں ،پنجاب سپورٹس بورڈ کے سابق ڈی جی عثمان انور صوبہ میں کھیلوں کے ڈویلپمنٹ ورک کا خود جائزہ لے کر کام کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کی بھرپور کوشش کرتے تھے، حکومت پنجاب نے صوبہ میں سپورٹس کے فروغ کیلئے بہت اہم منصوبے بنائے جن کو حقیقت کا رنگ سابق ڈائریکٹر جنرل سپورٹس پنجاب عثمان نے دیا ، گزشتہ پانچ برسوں میں صوبہ بھر میں 4312 گراؤنڈز بحال اورنئے بنائے گئے، جن پر آج بھی کھیلوں کی بھرپور سرگرمیاں جاری ہیں، 4312 بڑے سپورٹس گراؤنڈ زپر18219 کھیلوں کی جدید سہولیات دے کر ایک ریکارڈ قائم کیا گیا ،ہزاروں کی تعداد میں گراؤنڈز میں اضافہ سے ملک میں کھیلوں کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،پنجاب میں3087گراؤنڈزبنائے گئے ہیں جہاں کرکٹ کھیلی جا سکتی ہے، 15سپورٹس گراؤنڈز پر کرکٹ نیٹ لگایاگیا ہے،ہاکی کھیلنے کیلئے 3110گراؤنڈز بنائے گئے،والی بال 1547گراؤنڈ پر کھیلی جا سکتی ہے، فٹ بال 3170گراؤنڈ ز میں کھیلی جا سکتی ہے، بیڈمنٹن کھیلنے کی سہولت 1353گراؤنڈ زمیں موجود ہے، عالمی معیار کا ایک سائیکلنگ ٹریک بنایا گیاہے جہاں پر انٹرنیشنل ایونٹس ہورہے ہیں،25گراؤنڈ ز پر لان ٹینس کا کھیل کھیلا جاسکتاہے، صوبہ کے 1449 گراؤنڈ ز پر کبڈی کاکھیل ہو رہاہے، پنجاب کے1358گراؤنڈ ز پر اتھلیٹکس کی سہولت دی جا چکی ہے، صوبہ میں2994گراؤنڈ ز ایسے قائم کیے گئے ہیں جہاں تما م انڈورگیمز ہو رہی ہیں، 11 ریسلنگ کے سپورٹس گراؤنڈ ز موجود ہیں، باسکٹ بال کے 59گراؤنڈ ز قائم کیے گئے ہیں، پنجاب میں 10جدید ترین انٹرنیشنل معیار کے سوئمنگ پول بھی بنائے گئے ہیں، سکوائش کے 27کورٹ قائم ہو چکے ہیں جبکہ 3 عالمی معیار کے جوکنگ ٹریک بھی بنائے جا چکے ہیں،عثمان انور کے دور میں نشترپارک سپورٹس کمپلیکس میں بین الاقوامی معیار کا سوئمنگ پول بھی بنایا گیا ہے جس کا افتتاح آئندہ ماہ ہونے جارہا ہے، یہ سوئمنگ پول پاکستان کا جدید ترین پول ہے جس میں موسم کے مطابق پانی کا درجہ حرارت سیٹ کیا جا سکتا ہے، سوئمنگ کی تکمیل سے بین الاقوامی مقابلے بھی منعقد ہوسکیں گے، اس کے علاوہ انڈور گیمز کیلئے پنجاب بھر میں 43جمنیزیم بنائے گئے جس میں جدید سہولتیں فراہم کی گئی ہیں، نشترپارک سپورٹس کمپلیکس میں جمنیزیم ہال کی تزئین و آرائش کی گئی ہے جس میں بین الاقوامی ایونٹس منعقد کرانے کیلئے تمام سہولتیں میسر ہیں،سابق ڈائریکٹر جنرل سپورٹس عثمان انور نے ہر کھیل پر خصوصی توجہ دی، نشتر پارک سپورٹس کمپلیکس میں ٹینس کورٹ کی تعمیر بھی شروع کرائی جس کا 70فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، ٹینس کورٹ میں بھی جدید ترین سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں لیکن چا ر جون 2016 کو عثمان انور کو او ایس ڈی بنادیا گیا اور اب تک ان کی جگہ کسی نئے ڈی جی کی تعیناتی نہ ہوسکی ہے۔ان کے او ایس ڈی بننے کے بعد ڈی جی کے عہدہ کا چارج تجربہ کارسیکرٹری سپورٹس پنجاب ہمایو ں شیخ کو دیدیا گیا تھا لیکن چند دن قبل ان کا بھی تبادلہ ہوگیا اور ان کی جگہ نیئر اقبال کو سیکرٹری سپورٹس پنجاب تعینات کیا گیا ہے لیکن ابھی ان کو کام کے سمجھنے کیلئے وقت درکار ہوگا اور سپورٹس بورڈ پنجاب میں نئے تجربہ کار ڈی جی کی فوری تعیناتی کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے ۔رکن پنجاب اسمبلی عارف خان سندھیلہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سپورٹس بورڈ پنجاب میں نئے ڈی جی کی تعیناتی جلد از جلد کرے تاکہ کھیلوں کے ڈویلپمنٹ کے کاموں کی سکیموں کو جلد ازجلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔