سرائیکی سے سوتیلی ماں والا سلوک ختم ہونا چاہیے ‘ سرائیکی رہنما
ملتا ن(کا مر س ر پو ر ٹر) سرائیکی رہنماؤں نے سرائیکی تعلیم کے سلسلے میں بلائے گئے اجلاس میں کہا کہ ابتدائی تعلیم ماں بولی میں دی جائے، سرائیکی سے سوتیلی ماں والا سلوک ختم ہونا چاہیے ۔اجلاس میں ظہور دھریجہ ، اکبر خان ملکانی ، رانا ذیشان نون ، عبدالستار تھہیم ، حافظ غلاب فیاض ، پروفیسر جاوید(بقیہ نمبر13صفحہ12پر )
آصف اوردوسروں نے شرکت کی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے پروفیسر مظہر تابش نے خصوصی شرکت کی ۔ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں اردو لغت کی چھپائی کیلئے50کروڑ روپے رکھے گئے جو کہ بہت خطیر رقم ہے اور اس سے کم از کم دو سو مختلف لغات تیار ہو سکتی ہیں۔اس کے مقابلے میں پاکستان کے آٹھ کروڑ سرائیکی بولنے والوں کی عظیم سرائیکی زبان کیلئے ایک لاکھ نہیں دیا جاتا ۔انہوں نے کہا کہ پچاس کروڑ کی رقم پاکستان کی تمام زبانوں میں برابر تقسیم کی جائے اور پاکستان کی تمام زبانوں کی ’’جامع لغات‘‘ کی طباعت کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ انہو ں نے کالجوں میں سرائیکی لیکچررز کی پوسٹیں دینے اور سکولوں میں1000ایس ایس سرائیکی کی پوسٹیں دینے ،پہلی سے پانچویں تک ماں بولی میں تعلیم دینے ، سرائیکی شعبہ زکریا یونیورسٹی ملتان میں ایم فل اور پی ایچ ڈی شروع کرنے ، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے سرائیکی شعبہ پی ایچ ڈی سرائیکی شروع کرنے ، دونوں یونیورسٹیوں ، خواجہ فرید چیئرز کو فنکشنل کرنے ، میٹرک اور ایف اے سرائیکی کا نصاب شائع کرنے اور گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان میں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ۔
سرائیکی رہنما