خواتین کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی غیر موثر ہے ،ثناء اعجاز

خواتین کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی غیر موثر ہے ،ثناء اعجاز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(پاکستان نیوز)غیر سرکاری تنظیم شرکت گاہ پشاور کی ریجنل منیجر ثناء اعجاز نے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان میں قانون سازی ہوئی ہے لیکن یہ خواتین عملاً عدم نفاذ اور خواتین کی عدم مشارت کی وجہ سے غیر موثر ہے۔ خواتین کو اس بات کا پتہ نہیں کہ اپنے حقو ق تک رسائی کہاں اور کیسے حاصل کریں۔ ضروری ہے کہ خواتین کو اس بابت آگاہ کیا جائے کہ اُن کے شہری آئینی اور قانونی حقوق کون سے ہیں تاکہ وہ اپنے خلاف ناروا سلوک کا مقابلہ کرکے مزاحمت کریں ۔ ایساسلوک جو اکثر مذہب اور کلچر کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شرکت گاہ کے زیر اہتمام انسٹی ٹیوٹ فار کلچر اینڈ سوک ایجوکیشن مردان کے تعاون سے فلیکس انسٹی ٹیوٹ مردان میں خواتین کے حقوق اور قانون سازی کے حوالے سے خواتین کے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شرکت گاہ 1970ء سے خواتین کو آزادیاں اور آسانیاں دینے کے عمل میں مصروف عمل ہے خیبر پختونخوا میں شرکت گاہ نے خواتین کی قائد لیڈر شپ اور تجارتی مہارتوں کو نکھارنے کے لئے معاشرے میں اور ہم آہنگی لانے کے لئے HBSپراجیکٹ کے تحت تربیت کاری کی تھی۔ انہوں نے شرکت گاہ کے پراجیکٹ کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے گروپس کی نشاندہی کرنا خواتین کا شہری حقوق کے حوالے سے آگاہی بڑھانا، خواتین کی مشاورت اور ضروریات کے مطابق چارٹرڈ بنانا، مطالبات کے چارٹرڈ کی بنیاد پر خیبر پختونخوا کی پالیسی ساز اداروں اور پارلیمینٹرینز کے ساتھ پالیسیز کے لئے ڈائیلاگ کرنا۔ خواتین کی نشاندہی اور واقفیت ، قومی شناختی کارڈ کی اہمیت اور مہم خواتین کا سیاسی عمل میں بطور ووٹر اشتراک بڑھانے کے لئے موبائل وین کا استعمال کرکے اور دوسرے مہمات کے ذریعے قومی شناختی کارڈ بنوانے کے عمل کو تیز کرنا ہے۔