قندیل بلوچ قتل کیس : مفتی عبدالقوی بیان ریکارڈ کرانے کیلئے ملتان پہنچ گئے
ملتان (مانیٹرنگ ڈیسک ) قندیل بلوچ قتل کیس میں تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا گیا۔ پولیس نےمفتی عبدالقوی کو 6 نکات پر مبنی سوالنامہ انکے گھر ارسال کر دیا ہے ۔ مفتی عبدالقوی آج قندیل بلوچ قتل کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے ملتان پہنچے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے 6 نکاتی سوالنامہ فراہم کردیا گیا ہےتاہم انہوں نے سوالوں کا جواب دینے کیلئے پولیس حکام سے وقت مانگ لیا ہے ۔
ذرائع کا کہناہے کہ مفتی عبدالقوی اپنے وکیل سے مشاورت کے بعد سوالوں کے جوابات تحریر کریں گے۔سوالنامے میں قبدیل کیساتھ پہلی مرتبہ رابطے اور تعلقات کی نوعیت کے حوالے سے نکات شامل کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب پولیس نے مفتی عبدالقوی کے موبائل فون کا ڈیٹا بھی حاصل کرلیا۔ موبائل ڈیٹا کے مطابق مفتی قوی نے 22 جون کو آخری مرتبہ قندیل سے رابطہ کیا۔ اس سے پہلے بھی دونوں میں ٹیلی فونک رابطے ہوئے۔
روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی کا کہناتھا کہ پولیس کی جانب سے انہیں 6نکاتی سوالنامہ موصول ہو گیا ہے تاہم وہ اس بابغور جائزہ لیکر آج یا کل تحریری جواب پولیس کو فراہم کردیں گے ۔انہوں نے کہا کہ قندیل بلوچ قتل کیس کے حوالے سے کوئی بھی ادارہ اگر ان سے رابطہ کر ے گا تو وہ بھرپور تعاون کریں گے ۔
مفتی عبدالقوی نے مزید کہا کہ پولیس نے ایک نجی ٹی وی چینل پر میرے اور مقتولہ کے درمیان ہونے والے مباحثے اور سیلفی معاملے کو سامنے رکھتے ہوئے سوالنامہ تحریر کیا ہے تاہم ان سوالوں کو جوابات حقیقت اور صداقت کے مطابق مرتب کیے جائیں گے اور میڈیا کو بھی کاپی فراہم کی جائے گی ۔
روزنامہ پاکستان کی خبریں اپنے ای میل آئی ڈی پر حاصل کرنے اور سبسکرپشن کیلئے یہاں کلک کریں
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے انکے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے اورجانچ پڑتال کے بعد پولیس نے میرے موقف کی تصدیق کر دی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ پولیس حکام کی جانب سے قندیل بلوچ کسیاتھ سیلفی معاملے کے حوالے سے خصوصی طور پر تفتیش کی جائے گی کیونکہ مبینہ طور پراسی واقعے کے بعد قندیل بلوچ کے بھائی نے اسے قتل کر نے کا فیصلہ کیا تھا ۔