سی سی پی او لاہور کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن ڈویعن کی کرائم میٹنگ
لا ہو ر (کر ائم رپو رٹر)سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن ڈویعن کی کرائم میٹنگ ہوئی، کرائم میٹنگ میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن صاحبزادہ شہزادہ سلطان، ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان، ایس ایس پی انوسٹی گیشن ذیشان اصغر اور ایس ایس پی آپریشنز فیصل شہزاد، ماڈلٹاون ڈویعن کے ایس پیز اور تمام ایس ڈی پی اوز نے شرکت کی، سربراہ لاہور پولیس نے ماڈل ٹاؤن ڈویعن کی چھ ماہ کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا، کرائم میٹنگ میں امن و امان کی مجموعی صورتحال، کورونا ایس او پیز سمیت دیگر پیشہ ورانہ امور کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا، سربراہ لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ غیر قانونی حراست کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی غیر قانونی حراست پر متعلقہ افسر اور ایس ایچ او ذمہ دار ہوگا، سی سی پی او لاہور نے اشتہاری ملزمان کے خلاف موثر کارروائی نہ کرنے پر تمام سرکل افسران سے جواب طلب کر لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کیش ٹرانزیکشن کی صورت میں شہریوں کو سیکورٹی فراہم کی جائے، تمام بینکوں، منی ایکسچینج اور کاروباری افراد سے مل کر لائحہ عمل اپنایا جائے میٹنگ کے اختتام پر ذوالفقارحمید نے تمام ڈویعنل، سرکل افسران کو متواتر تھانوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔
، انہوں نے کی قتل، اقدام قتل، ڈکیتی اور راہزنی کے ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی، سنگین مقدمات میں مطلوب اشتہاری ملزمان کے گرد گھیرہ تنگ کیا جائے، ذوالفقار حمید کا کہنا تھا کہ سیف سٹی کیمروں کی مدد حاصل کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے، پول کام میں اشتہاری ملزموں کا ریکارڈ کا اندراج یقینی بنایا جائے، پولیس گیجٹ، ہوٹل آئی، ٹریول آئی سافٹ وئیرسے بھر پور فائدہ اٹھایا جائے،کرائم ہاٹ سپاٹ ایریاز کی نشاندہی کرتے ہوئے پٹرولنگ سسٹم کو ازسرنو تشکیل دیا جائے، سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید نے وارننگ دیتے ہوئے اے وی ایل ایس اور سی آئی اے ماڈلٹاون ڈویعن کو کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی، پتنگ بازی، ہوائی فائرنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، سوشل میڈیا پر ہوائی فائرنگ کی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے ملزمان کو ہرگز کوئی رعائیت نہ دی جائے، ذوالفقارحمید نے افسران کو تائید کی کہ وہ منشیات فروشی کے مکروہ دھندے میں ملوث سماج دشمن عناصر کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں تیزی لائی جائے، حساس مقامات کے گرد ونواح میں سرچ، سویپ کومبنگ اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کو جاری رکھا جائے، جبکہ مذہبی انتشار پھیلانے والوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے،