آئی جی پولیس خیبر پختونخواہ ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی کا ہیڈکوارٹر غلنئی کا دورہ
ضلع مہمند(نمائندہ پاکستان)آئی جی پولیس خیبر پختونخواہ ڈاکٹر ثنائاللہ عباسی کا ہیڈکوارٹر غلنئی کا دورہ۔یادگار شہداء پر حاضری دی اور پھول چڑھائی۔قبائلی اضلاع کا انضمام ہوچکا ہے۔سابقہ لیوی اور خاصہ دار فورسز مرحلہ وار پولیس میں ضم ہورہے ہیں۔ڈیوٹی سرانجام دینے والے اہلکاروں کو تنخواہیں جاری ہونگے۔دوسرے اشخاص کو کسی بھی صورت تنخواہیں دینے کے پابند نہیں۔اور نہ قانون اجازت دیتے ہیں۔اپر تھانہ میں قومی جرگہ سے خطاب۔گزشتہ روز آئی جی پولیس خیبر پختون خواہ ڈاکٹر ثنائاللہ عباسی نے ڈی آئی جی مردان شیر اکبر خان سمیت ہیڈکوارٹر غلنئی کا دورہ کیا۔ڈی پی او مہمند طارق حبیب اور ڈی ایس پی جان محمد نے مقامی شہداء پر مہمانوں کا استقبال کیا۔آئی جی پولیس فورسز کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔انہوں نے یادگار شہداء پر پھول چڑھائی اور دعا کی۔سلامی کے بعد آپر تھانے میں قومی جرگے پولیس فورس کے اہلکاروں اور افسران کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع کا باقاعدہ انضمام ہوچکا ہے اور وقت کے ساتھ ان کا ثمرات آنا شروع ہو گا۔جبکہ سابقہ لیویز اور خاصہ دار فورسز مرحلہ وار پولیس فورس میں ضم ہورہا ہے۔اور تنخواہیں ڈیوٹی سرانجام دینے والے اہلکاروں کو ملے گے۔حالانکہ دوسرے اشخاص کو وصولی کا کوئی جواز موجود نہیں۔اور نہ قانون ایسے کرنے کا دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے ضم پولیس فورس کو اکاونٹس کھولنے ہونگے۔کیونکہ گزشتہ ادوار میں 84 لاکھ روپے غائب ہو چکے ہیں۔جن کا انکوائری چل رہی ہے۔چونکہ نئے ضم شدہ بھرتی پولیس کا ٹریننگ عید کے بعد باقاعدہ شروع ہونگے۔آئی جی پولیس نے مشران کے طرف سے مراعات کے مطالبے پر کہا کہ ستر سال سے قبائل کو مراعات دی گئے ہیں۔مگر اب خاصہ دار باقاعدہ پولیس فورس بن چکا ہے۔جن میں دوسرے شخص کو تنخواہ دینے کا کوئی جواز نہیں۔اور نہ قانون ایسے کر نے کا اجازت دیتا ہے۔جبکہ پولیس کا کام قانون اور آئین کی پاسداری کرنا ہے۔