جس طرح میڈیا پر یہ تاثر دیا گیا کہ کراچی ڈوب گیا ہے ایساکچھ نہیں ہوا بلکہ اس سال۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے صوبائی وزراسعید غنی اور سید ناصر حسین شاہ نے حیران کن دعویٰ کردیا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)صوبائی وزراء سعید غنی اور سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد جس طرح میڈیا پر یہ تاثر دیا گیا کہ کراچی ڈوب گیا ہے ایساکچھ نہیں ہوا بلکہ اس سال ماضی کے مقابلے صورتحال بہت حد تک بہتر رہی اور سوائے چند نشیبی علاقوں کے بارش کے دو سے ڈھائی گھنٹوں کے اندر اندر نکاسی آب کا کام مکمل کرلیا گیا تھا،ورلڈ بینک کے تعاون سے نالوں کی صفائی کا آغاز 3 جولائی سے شروع کردیا گیا تھا اور شہر کے 38 بڑے نالوں کے 78 چوکنگ پوائنٹس پر صفائی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ شہر کے ڈی ایم سی کی سطح کے نالوں کی صفائی کے لئے بھی وزیر اعلیٰ سندھ نے خصوصی فنڈز جاری کر دئیے ہیں،پی ٹی آئی کے چول وزیر سمیت کوئی بھی رکن بارشوں کے دوران سڑکوں پر نظر نہیں آیا جبکہ وزیر اعظم کی جانب سے گذشتہ دو سال کے دوران کراچی کے لئے بنائی گئی 4 سے زائد کمیٹیوں نے اب تک اس شہر کے لئے کیا کیا ہے وہ بھی نظر نہیں آرہا،لاکھوں ٹن نالوں سے کچرہ صاف کرنے کے دعویدار چول وزیر نے صفائی کے دوران صرف 20 ہزار ٹن کچرا لینڈ فل سائیڈ پر پہنچایا،باقی لاکھوں ٹن اس نے اس شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں پھیلا دیا، ایک نجی چینل اس وقت پی ٹی آئی کی بی ٹیم کا کردار ادا کررہا ہے اور وہ سندھ حکومت کے خلاف ایک منظم سازش کے تحت عوام کو گمراہ کررہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے وزراءسعید غنی اور سید ناصر حسین شاہ نےسندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر محکمہ بلدیات کی جانب سے نالوں کی صفائی کے شروع کئے گئے کاموں کے حوالے سے ایک ڈوکیمینٹری بھی میڈیا کے سامنے پیش کی گئی۔سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ حالیہ بارشوں کے بعد شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوا اور اس سے عوام کو تکلیف ہوئی اس کے لئے ہم ان سے معذرت خواہ ہیں لیکن جس طرح میڈیا نے بارش کے بعد کراچی کی صورتحال پیش کی ایسا کچھ نہیں تھا،ماضی میں جب اتنی بارشیں ہوتی تھی تو کئی کئی روز تک شہر کی سڑکوں پر پانی جمع رہتا تھا اور یہاں تک کہ فلائٹس اور ریل کا نظام تک مفلوج ہوجاتا تھا لیکن اس بار ایسا کچھ نہیں ہوا اور شہر کی اہم شاہراہوں سمیت زیادہ تر علاقوں سے بارش کے بند ہوتے ہی 2 سے ڈھائی گھنٹوں میں نکاسی آب کا کام مکمل کرلیا گیا البتہ کچھ علاقے جن میں اورنگی ٹاؤن، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، پی ای سی ایچ ایس اور دیگر نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوا اور اس کو بھی ڈی واٹرنگ پمپس کے ذریعے وہاں سے پانی کی نکاسی کے کام کو مکمل کرلیا گیا ہے،میں نے میڈیا کے دوستوں کے ساتھ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور سولجر بازار میں جہاں نالے کے اوور فلو ہونے کے باعث مشکلات درپیش تھی وہاں نالے کی صفائی کے دوران بڑے بڑے پتھر جو ان نالوں کے پائپ کے منہ پر موجود تھے ان کو ہٹایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات موجود ہیں کہ کچھ سازشی ٹولے اپنی سیاست کو چمکانے اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کی غرض سے اس طرح کی حرکتیں کرتے رہیں ہیں اور ہم ان کے خلاف نہ صرف اب ایف آئی آر کا اندراج کروائیں گے بلکہ اس کے لئے اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی مدد لی جارہی ہے،ناظم آباد، کے ڈی اے چورنگی، ناگن چورنگی جہاں پہاڑیوں سے پانی آتا ہے اور ان علاقوں میں گرین لائن سروس لی لائن کے باعث دونوں اطراف سے پانی آنے کے باعث اطراف کی آبادیوں میں پانی داخل ہوا ہے اس حوالے سے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ آئندہ یہ صورتحال پیدا نہ ہو،ہم تمام سٹیک ہولڈرز کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ تنقید برائے تنقید کی بجائے تعمیر کی جانب آئیں اور مل کر اس شہر کی خدمت کریں۔
اس موقع پر وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ حالیہ بارشوں کے بعد صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ، میں خود اور دیگر کابینہ کے وزراء کراچی میں صورتحال کے پیش نظر سڑکوں پر موجود رہے لیکن اپنے آپکو اس شہر کا دعویدار اور نام نہاد سلیکٹڈ چول وزیر سمیت کوئی ارکان اسمبلی یا منتخب نمائندہ کسی اور جماعت کا نظر نہیں آیا۔اُنہوں نے کہا کہ مجھے یہ سوال ضرور کرنا چاہیے کہ وزیر اعظم نے اپنے دو سالہ دور میں کراچی کے لئے چار سے زائد کمیٹیاں بنائی لیکن ان کمیٹیوں کا کیا ہوا؟ کیا ان کمیٹیوں کو کوئی فنڈز دئیے گئے؟کیا ان کمیٹیوں نے کراچی کے لئے کچھ کیا؟ ہاں اتنا ضرور ہوا کہ منتخب ارکان قومی اسمبلی کو ایک ماہ کے اندر اندر فنڈز کو بھگتانے کا ٹاسک دیا گیا اور انہوں نے اس شہر میں سیوریج اور پانی کی لائنوں نے نام پر بغیر کسی اجازت اور کسی کو بتائے بنا شہر کی گلیوں اور سڑکوں کو کھود دیا اور یہ کام انہوں نے مون سون کی بارشوں کے دوران کروایا جبکہ ترقیاتی کام اس موسم میں خصوصاً نہیں کروائے جاتے، پی ٹی آئی کے نالائق اور نااہل چول وزیر اور ان کے ارکان اسمبلی نے کراچی کے لئے مزید مسائل پیدا کردئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمود آباد اور گزری نالے پر اس سال کی اے ڈی پی کے تحت کام جاری ہے اور نالوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ اس کے اطراف تجاوزات کے خاتمہ اور دونوں اطراف دیوار اور سڑک بننا ہے، ان نالائق اور نااہل چول وزیر اور مئیر کراچی نے خود وہاں جاکر تجاوزات کے خلاف آپریشن کو رکوایا ہے، اورنگی ٹاؤن نالے کے اوپر مکان تعمیر کردئیے گئے ہیں، کشمیر محلہ کی بات کی جاتی ہے تو وہاں نالے کے ساتھ تعمیرات کردی گئی ہیں، نالے کی دیوار کو توڑ کر ان لوگوں نے اپنی سیوریج اور پانی کی لائنوں کا راستہ بنا لیا ہے اور آج وہی ان کے گھروں میں پانی داخل ہونے کا سبب بنا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک نجی چینل نے ایک ویڈیو پر واویلا مچایا ہے،یہ ویڈیو میں نے ایڈیٹ نہیں کی بلکہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا کے ذریعے آئی اور اس کو میں نے بھیجا،مذکورہ چینل بتائے کہ کیا انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ایڈیٹ ویڈیو چلا کر ان کی کردار کشی نہیں کی؟ 8 ارب کے سندھ حکومت کے راشن کی تقسیم کی جھوٹی اور من گھڑت خبریں نہیں چلائیں؟مذکورہ چینلز کے باعث اس ملک کا ایک گورنر قتل کردیا جاتا ہے، یہ ٹی وی اور اس کا سی ای او پی ٹی آئی کی بی ٹیم کا کردار ادا کررہا ہے اور اس نے الیکشن کے دوران بھی اپنی آفیشل ویب سائیڈ پر عمران خان کے پوسٹرز آویزاں کئے ہوئے تھے،یہ چینل ایک غیر جانبدار چینل نہیں ہے اور ان کے سی ای او کو اس طرح کی سیاسی تنقید کا شوق ہے تو وہ پی ٹی آئی کو جوائن کرلیں،کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے، آج وہ ہمیں بتائیں کہ انہوں نے جس طرح جھوٹی اور من گھڑت خبروں سے اپنے سلیکٹڈ آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش کی ان کو اس پر شرم و حیا نہیں آتی؟مجھے دھمکی دی جاتی ہے کہ میرے خلاف قانونی کارروائی کا حق رکھتے ہیں تو وہ ضرور مجھے نوٹس بھیجیں،میں کسی نوٹس اور اس طرح کی بلیک میلنگ سے نہ پہلے ڈرا ہوں اور نہ اب ڈروں گا بلکہ میں اس کا جواب بھی دوں گا اور اس چینل کا اصل چہرہ بھی بے نقاب کروں گا۔