یہ بالیقیں حسینؓ ہے نبیؐ کا نورِ عین ہے​۔۔۔

یہ بالیقیں حسینؓ ہے نبیؐ کا نورِ عین ہے​۔۔۔
یہ بالیقیں حسینؓ ہے نبیؐ کا نورِ عین ہے​۔۔۔

  

لباس ہے پھٹا ہوا ،غبار میں اٹا ہوا
تمام جسمِ نازنیں چھدا ہوا کٹا ہوا
یہ کون ذی وقار ہے بلا کا شہ سوار ہے
کہ ہے ہزاروں قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا
یہ بالیقیں حسینؓ ہے نبیؐ کا نورِ عین ہے​
یہ جسکی ایک ضرب سے ، کمالِ فنِ حرب سے
کئی شقی گرئے ہوئے تڑپ رہے ہیں کرب سے
غضب ہے تیغ دوسرا کہ ایک ایک وار پر
اٹھی صدائے الاماں زبان شرق وغرب سے
یہ بالیقیں حسینؓ ہے نبیؐ کا نورِ عین ہے​
عبا بھی تار تار ہے تو جسم بھی فگار ہے
زمین بھی تپی ہوئی ، فلک بھی شعلہ بار ہے
مگر یہ مردِ تیغ زن یہ صف شکن فلک فگن
کمالِ صبر و تن دہی سے محو کارزار ہے
یہ بالیقیں حسینؓ ہے نبیؐ کا نورِ عین ہے​
دلاوری میں فرد ہے بڑا ہی شیر مرد ہے
کہ جسکے دبدے سے دشمنوں کا رنگ زرد ہے
حبیبِ مصطفیؐ ہے مجاہدِ خدا ہے یہ
جبھی تو اس کے سامنے، یہ فوج گرد گرد ہے
یہ بالیقیں حسینؓ ہے نبیؐ کا نورِ عین ہے​
اُدھر سیاہ شام ہے ہزار انتظام ہے
اُدھر ہیں دشمنانِ دیں ادھر فقط امامؓ ہے
مگر عجیب شان ہے غضب کی آن بان ہے
کہ جس طرف اُٹھی ہے تیغ بس خدا کا نام ہے
یہ بالیقیں حسینؓ ہے نبیؐ کا نورِ عین ہے​
کلام : حفیظ جالندھری

مزید :

کتابیں -شاعری -