مشتاق یوسفی کے کتاب ”عہد یوسفی، قصہ ایک صدی کا“ کی تقریب رونمائی
کراچی (سٹاف رپورٹر)کراچی میں جہان مسیحا ادبی فورم کی جانب سے معروف مزاح نگار مشتاق یوسفی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب کا انعقاد کیا جس میں معروف ادیب کی معرکتہ الآرا تحاریر منتخب اقتباسات پر مشتمل کتاب "عہد یوسفی - قصہ ایک صدی کا" کی تقریب رونمائی کی گئی۔تقریب میں شہر کے معروف شعرا اور ادیبوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔کراچی کے آرٹس کونسل میں ہونیوالی تقریب میں جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر معروف شاعر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، مزاحیہ شاعر خالد مسعود خان، فارمیوو کے سی ای او ہارون قاسم، جہان مسیحا ادبہ فورم کے سربراہ سید جمشید احمد، آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے خطاب کیا۔ معروف صداکارعارف باحلیم نے مشتاق احمد یوسفی کے منتخب اقتسابات پڑھ کر محفل کو زعفران زار بنادیا اور خوب داد سمیٹی۔تقریب سے اپنے خطاب میں جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کا کہنا تھا کہ فارمیوو دواسازی کام تو کر رہی رہا ہے لیکن ساتھ ساتھ اپنے مقصد میں جاگتے رہیں اور جگاتے رہیں کا فریضہ بھی انجام دے رہا ہے۔ یہ ادارہ پورے معاشرے کو اپنی تہذیب ثقافت اور روایت کا اتا پتا بتاتا رہتا ہے اور اس سلسلے میں بہت فعال کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ میری پسندیدہ شخصیات میں مشتاق یوسفی ہمیشہ موجود رہے، جب ان کی پہلی کتاب چراغ تلے آئی تو مجھے پوری یاد تھی۔ مشتاق یوسفی کی تحریریں اپنی وضع میں نہایت اہم ہیں، ان کی تحریر اور فکر میں نستعلیقیت نکل کر آتی ہے۔ وہ خود بھی ایک نستعلیق شخصیت تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ طنز و مزاح اپنی جگہ لیکن وہ ایک بہت سنجیدہ رو انسان تھے، یہ ایسے بڑیلوگ تھے جو اپنے علم اور آگہی سے لوگوں کو سکھاتے تھے، مشتاق احمد یوسفی بہت بڑے تخلیق کار تھے، ان کی اس سنجیدہ روی کی بات کر رہا ہوں جو ساری زندگی ان کے ساتھ رہی۔معروف مزاحیہ شاعر خالد مسعود خان نے کہا کہ ہم مشتاق احمد یوسفی کے عاشق ہیں۔ ہم نے عہد یوسفی میں سانس لیا اور فارمیوو نے یوسفی کی تحریروں کو محفوظ کرکے ان لوگوں کے لیے احسان کیا جو عہد یوسفی میں نہیں تھے۔انہوں نے کہاکہ مشتاق یوسفی نے ہم جیسے اردو سے دور ہوتے لوگوں پر احسان کیا ہے، ہم رنگوں کے نام انگریزی میں سمجھتے ہیں، اردو میں رنگوں کے ناموں کے ذخیرے سے محروم ہوگئے تھے، مشتاق یوسفی نے رنگوں کے اردو میں جو نام پیش کیے وہ ایک ذخیرہ ہیں۔ انہوں نے اپنی مزاحیہ شاعری سے شرکا کو محظوظ بھی کیا۔آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے کہا کہ مشتاق یوسفی نے کوئی بہت زیادہ مشکل زبان نہیں لکھی جسے سمجھنا مشکل ہو۔ مشتاق یوسفی کو مزاح کے خانے میں بند کرنا بھی درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان میں ان سے بڑا ادیب کوئی نہیں۔ فارمیوو نے بہت اچھی روایت قائم کی ہے، یہ سالانہ کیلنڈرز کا اجرا بھی کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہونا تو یہی چاہیے کیونکہ کاروبار کلچر سے الگ کوئی چیز نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ فارمیوو نے جو روایت قائم کی یہ آپ کی معاشرتی ذمہ داری بھی ہے۔ انہوں نے اپنی شناخت کو قائم کیا ہوا ہے۔فارمیوو کے سی ای او ہارون قاسم نے کہا کہ اس کتاب کو مرتب کرنے میں 16 ماہ لگ گئے۔ یہ کتاب ایک صدی نہیں بہت سی صدیوں کو فایدہ پہنچائے گی۔
