شراب پی کر سرعام غل غپاڑہ اور جنسی حرکتیں ہی تو کی ہیں، کون سا گناہ کیا ہے؟ جرمنی کی پولیس بے شرم اور ڈھیٹ ہوگئی
برلن (نیوز ڈیسک) اہل مغرب کی اخلاقی پستی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن جرمن پولیس کے سینکڑوں اہلکاروں نے جس طرح کھلے عام اجتماعی بے حیائی کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کے محکمے نے شرمندہ ہونے کی بجائے جس طرح اپنے بے حیا اہلکاروں کا دفاع کیا ہے اس کی مثال شاید پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔
برلن پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان میں کہاگیا کہ ان کے پولیس اہلکار بھی عام انسانوں جیسے انسان ہیں لہٰذا انہوں نے شراپ پی کر کچھ غل غپاڑہ کر لیا اور آپس میں کچھ جنسی حرکات کر لیں تو کون سی قیامت آ گئی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ فحش پارٹی میں شریک ہونیوالے تمام اہلکاروں کو اگلے ہفتے برلن میں منعقد ہونیوالی جی 20سربراہی کانفرنس کی سیکیورٹی ذمہ داریوں سے الگ کردیاگیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس اخلاق باختہ پارٹی میں تقریباً 220پولیس اہلکاروں نے شرکت کی جن میں خواتین اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ یہ سب نہ صرف نشے میں دھت تھے بلکہ کھلے عام برہنہ رقص اور جنسی حرکات بھی کرتے رہے۔ متعدد اہلکاروں کو ایک گروپ کی شکل میں اجتماعی رفع حاجت کرتے ہوئے اور ایک خاتون اہلکار کو ہتھیار اٹھا کر برہنہ رقص کرتے ہوئے بھی دیکھاگیا۔
برلن کے محکمہ پولیس نے اپنے اہلکاروں کی فحش پارٹی کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ بھی انسان ہیں اور انہیں بھی تفریح کا حق حاصل ہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا ”جی ہاں ، انہوں نے شراب پی ، برہنہ رقص کیا اور جنسی حرکات بھی کیں۔ وردی کے اندر یہ بھی انسان ہیں، نوجوان مرد اور عورتیں، جن کے کندھوں پر بھاری ذمہ داریوں کا بوجھ ہوتاہے۔ جب یہ ڈیوٹی پر ہوتے ہیں تو عموماً بے حد پیشہ وارانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔“
رپورٹ کے مطابق یہ پارٹی کچھ اہلکاروں کی سالگرہ کے موقع پر منعقد کی گئی اور اس کا اہتمام اہلکاروں کی عارضی رہائش گاہ میں کیاگیاتھا۔سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بیان سامنے آیا مگر اس بیان میں جوکچھ کہاگیا اس نے عام شہریوں کو مزید مشتعل کر دیا ہے۔