لاہور کے مصروف علاقے میں ڈیلی پاکستان کیساتھ کام کرنیوالی چینی صحافی کو پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی طرف سے جنسی ہراساں کیے جانے کا انکشاف
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی طرف سے ڈیلی پاکستان کیساتھ کام کرنیوالی چینی صحافی کو جنسی طورپر ہراساں کیاگیا ، یہ واقعہ گزشتہ روز سہ پہر کو پیکجز مال کے قریب اس وقت پیش آیا جب وہ دفتر سے اپنی رہائش گاہ پر جارہی تھیں۔
ڈیلی پاکستان کیلئے کام کرنیوالی فنالی مینگ نے بتایاکہ آن لائن ٹیکسی سروس کے ڈرائیور نے اسے پیکجز مال کے قریب اتار ا ، وہ اکیلی تھیں اور اپنے گھر کی طرف چلنا شروع ہی ہوئی تھی کہ ایلیٹ پولیس فورس کی ایک گاڑی اس کے قریب آکر رکی اور اہلکاروں نے گاڑی میں بیٹھنے کی ہدایت کی ۔ گاڑی میں دو اہلکار سوار تھے ،ایک ڈرائیونگ اور ایک ساتھ والی نشست پر بیٹھاتھا، پاکستانی قانون سے واقفیت نہ ہونے کی وجہ سے فنالی مینگ نے اہلکاروں کے ’حکم‘ کی تعمیل کی اورڈرائیور کے ساتھ والی نشست پر گاڑی میں بیٹھ گئی ، یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ڈرائیور کے ساتھ والی نشست پر پہلے ہی ایک اہلکار بیٹھا تھا لیکن اسے بھی ساتھ بیٹھنے کی ہدایت ملی جبکہ پیچھے پوری گاڑی خالی پڑی تھی ۔
ابتدائی طورپر چینی لڑکی کو یہ بھی پتہ نہ چل سکا کہ اسے اتنی تنگ ہوکر اہلکار کیساتھ ہی کیوں بٹھایاگیا لیکن اگلے ہی لمحے اہلکاروں نے نامناسب سوالات پوچھنا شروع کردیئے اور اس کے جسم کو چھونے کی کوشش کی تو اسے احساس ہوا کہ دراصل کیا ہورہاہے ، پھر مس مینگ نے چلتی گاڑی کی کھڑکی کھولی اور اپنی حفاظت کیلئے لوگوں کی طرف چلناشروع کردیا، لوگوں کو دیکھتے ہی پولیس اہلکاروں نے گاڑی بھگادی جبکہ ڈری سہمی لڑکی نے اپنی ایک دوست کو بلایاجواسے گھر چھوڑ کرآئی۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان پہلے ہی غیرملکیوں ، صحافیوں اور خواتین کیلئے غیرمحفوظ ملک تصور کیاجارہاہے جبکہ یہ پولیس کی ذمہ داری تھی کہ وہ مس مینگ کی عزت اور مدد کرتے لیکن افسوس کیساتھ ۔۔۔ انتہائی مضحکہ خیز سلوک کیاگیا۔
ادارے کی طرف سے یہ معاملہ اعلیٰ حکام کیساتھ اٹھایاجارہاہے تاکہ اس کارروائی میں ملوث اہلکاروں کیخلاف تادیبی کارروائی کی جاسکے اور پاکستان میں موجود مہمان اور صحافی عزت اور شان سے رہ سکیں۔