’’پاکستان کا وہ آرمی چیف جس نے چاپلوسی سے سلام کیا تو وزیر اعظم پاکستان خفا ہوگئے اور کہا کہ ۔۔۔‘‘ سابق بیوروکریٹ کی کتاب میں حیرت انگیز دعویٰ 

’’پاکستان کا وہ آرمی چیف جس نے چاپلوسی سے سلام کیا تو وزیر اعظم پاکستان خفا ...
’’پاکستان کا وہ آرمی چیف جس نے چاپلوسی سے سلام کیا تو وزیر اعظم پاکستان خفا ہوگئے اور کہا کہ ۔۔۔‘‘ سابق بیوروکریٹ کی کتاب میں حیرت انگیز دعویٰ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ایس چودھری ) پاکستان کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو اقتدار کے دوران بیوروکریسی سے گہراواسطہ رہتا ہے جن کی مدد سے وہ اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کراتے اوراپنے کردارو عمل کے ایسے شواہد چھوڑجاتے ہیں جو بعد ازاں انکے خلاف بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔پاکستان کے ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ سید منیر حسین نے اپنے دور ملازمت کے دوران کئی سول حکمرانوں اور ملٹری ڈکٹیٹروں کو قریب سے دیکھا ،جبکہ اہم پوسٹوں پر رہتے ہوئے انہوں نے سیاستدانوں اور جاگیرداروں وڈیروں کے کردار کا بھی مطالعہ کیا جس کو بعد ازاں انہوں نے اپنی کتاب ’’Surviving the Wreck: A Civil Servent's Personal History of Pakistan ‘‘ میں یادداشتوں کی صورت میں قلمبند کیا تھا ۔کتاب میں انہوں نے بھٹو اور جنرل ضیا کے مائنڈ سیٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے کئی ایسے واقعات بھی بیان کئے ہیں جو ان حکمرانوں کی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں ۔انہوں نے سابق وزیر اعظم بھٹو اور جنرل ضیا الحق کے مزاج اور انکے اُن اقدامات کا بھی ذکر کیا ہے جس نے بعد ازاں پاکستان کی سیاست اور تاریخ پر گہرے اثرات چھوڑے ۔وہ لکھتے ہیں کہ بھٹو نے اپنے دور میں کئی غلطیاں کیں ،بلوچستان آپریشن کے دوران بھٹونے بہت کچھ کھودیا تھا ۔ 1973-76 کے بدترین حالات میں جب کہ وہ بلوچستان میں چیف سیکرٹری تھے ،بھٹو نے آرمی آپریشن کرایا اور ایک جونئیر لیفٹینٹ جنرل ضیا الحق کو آرمی چیف بنادیا تھا ۔حالانکہ وہ خود اس بات کے گواہ ہیں کہ بھٹو ضیاالحق کو زیادہ پسند نہیں کرتے تھے۔ 1976میں بھٹو سبی کے سالانہ میلہ میں شرکت کے لئے آئے تو خان آف قلات سمیت کئی سیاستدان ،اہم شخصیات اور فوجی افسران ان کے استقبال کے لئے موجود تھے ۔اس موقع پر وزیر اعظم بھٹو نے انتہائی حیران کن حرکت کی ،انہوں نے اہم شخصیات کے ساتھ ہاتھ ملانا شروع کئے تو آرمی چیف جنرل ضیا الحق اور دیگر فوجی افسروں سے پہلے خان آف قلات بھی کھڑے تھے مگر بھٹو نے خان آف قلات سے ہاتھ ملانا گوارا نہیں کیا اور جنرل ضیاالحق و دیگر فوجی کمانڈروں سے ہاتھ ملایا ۔خان آف قلات کواس توہین کا قلق ہوا۔ 


اسی دن بھٹو نے سید منیر حسین کو طلب کیا اور پوچھا کہ ضیاالحق سبی کیوں آیا ہے؟ جبکہ اسے مدعو بھی نہیں کیا گیا تھا ۔سید منیر حسین کا کہنا ہے کہ بھٹو کو جنرل ضیا کا چاپلوسانہ انداز پسند نہیں تھا ۔ بھٹو نے جنرل ضیا الحق کے ہیلی پیڈ پر غیر معمولی طور پر انکساری سے جھک کر سلام کرنے پر حیرانی کا مظاہرہ کیا تھا اور ان سے شکوہ کیا کہ ضیا الحق چیف آف آرمی سٹاف ہے تواسکو جھک کر سلام کرنے کی بجائے ایک فُل جنرل کی طرح سلوک کرنا چاہئے تھا ۔ 

مزید :

ڈیلی بائیٹس -