کر پشن کی بانسری بمقابلہ نا اہلی کا ڈھول

کر پشن کی بانسری بمقابلہ نا اہلی کا ڈھول
 کر پشن کی بانسری بمقابلہ نا اہلی کا ڈھول

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کرپشن ایک نا سور ہے اس سے نمٹنا بہت ضروری ہے، لیکن نا اہلی ایک کینسر ہے اس سے جتنی جلدی ممکن ہو نجات حاصل کرنا بھی ضروری ہے وگرنہ پی ٹی آئی حکومت کی جا ن بھی جا سکتی ہے اور موجودہ حکومتی نظام بیٹھ سکتا ہے۔ویسے پہلے بھی کھڑا کہاں ہے۔ بیٹھا ہی ہوا ہے، کرپشن کا چورن اب بکتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے، گزرے دس گیارہ ماہ کے دوران کرپشن کرپشن کا واویلا کرتے کرتے تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان کو ”دیوالیہ پن“کے قریب پہنچا دیا ہے حکمرانی کے آغاز میں عمران خان اپنی ہر ناکامی اور نالائقی کے جواب میں ”سابقہ حکمرانوں کی کرپشن“ جواز کے طور پر پیش کر دیتے تھے، لیکن جب عوام کی روزمرہ زندگیوں میں تلخیاں بڑھنے لگیں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ہونے لگا تو انہوں نے سوچنا شروع کیا کہ اس مہنگائی کا سابقہ حکمرانوں کی کرپشن سے کیا تعلق ہے۔

اب یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ نئے حکمران نہ صرف کسی وژن اور حکمت ِ عمل سے عاری ہیں، بلکہ ان کے پاس معاملات کو لے کر چلنے اور آگے بڑھنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔تحریک انصاف نے اب تک، جس شہ دماغ کی مسلسل اور بلاتکان مارکٹنگ کی تھی اسے انہوں نے ”نا اہلی“کی بنیادپر فارغ کر دیا ہے اسد عمر کی وزارت کے بارے میں پی ٹی آئی، اقتدار میں آنے سے کئی برس پہلے سے ہی تصدیق کرتی رہی تھی، یعنی عمران خان جب کنٹینر یر پر چڑھ کر ن لیگی حکومت پر تنقید کے تیر برسایا کرتے تھے تو معاشی مسائل کے حل کے لئے اسد عمر کو پیش کیا کرتے تھے، اسد عمر نے آٹھ ماہ کے دوران قومی معیشت کو اس مقام تک پہنچا دیا کہ ہر خاص وعام کی چیخیں نکلناشر وع ہو گئیں۔

انہوں نے بہت سا وقت فیصلے کرنے میں ضائع کر دیا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے کہ نہیں۔ وہ کبھی دوست ممالک سے امداد اور قرض حاصل کرکے مالیاتی خسارہ پورا کرنے کی باتیں کرتے رہے اور کبھی بیرون ِ ممالک سے ترسیلات ِ زرمیں اضافے کے ذریعے ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کی خبریں سناتے رہے اسی شش و پنچ میں قومی معاشی حالت بگڑتی چلی گئی فنا نشل ایکشن ٹاسک فورس کے ساتھ معاملات طے کرنے میں بھی پیشہ وارانہ مہارت نہ دکھا سکے۔ تو انہیں فارغ کر دیا گیا۔نئی معاشی ٹیم لائی گئی۔ آج ہم خطرات میں گھرے ہوئے نظر آرہے ہیں آئی ایم ایف ہمارے خزانے اور مرکزی بینک پربراہِ راست قابض ہو چکا ہے۔نئی ٹیم نے آئی ایم ایف اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی حکمت عملی لاگو کر دی ہے۔


معاشی بگاڑ میں ہماری کمزور خارجہ پالیسی نے بھی خاصا کردار ادا کیا ہے ہم امریکہ کے ساتھ معاملات کرنے میں اس بات کا ادراک نہ کر سکے کہ وہ چین کے خلاف ہندوستان کو بڑ ھاوادے رہا ہے چین کی بحرِ ہند میں گھیر اؤ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے سی پیک کو نا پسند یدگی کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ہم طالبان کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز تک لا کر یہ سمجھنے لگے کہ امریکہ ہماری مٹھی میں آگیا ہے ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلم دشمن پالیسیوں کے تناظر میں مودی سرکار کے ساتھ امریکی انتظامیہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات کا ادراک نہ کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ عالمی اداروں کے ساتھ کئے جانے والے معاملات اور مذاکرات ہماری توقعا ت کے مطابق کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور اس طرح ہماری قومی معاشیات مشکلات میں گرتی گرتی تباہی وبربادی کی اتھاہ گہرائیوں میں اُتر چکی ہے روپے کی قدر میں گراوٹ تو ایک ناپسندیدہ عمل ہے دیگر سیاسی معاملات پر بھی سرکاری کنٹرول نظر نہیں آرہا ہے ٹیکس وصولیوں کے ٹارگٹ بھی پورے ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔

حا لانکہ گزرے پانچ چھ سال کے دوران ایف بی آر ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کرتی رہی ہے عمران خان کی حکومت 10 مہینوں میں تین بجٹ پیش کر چکی ہے بجٹ2019-20ء بھی پیش کر چکی ہے اہداف کا حصول تو دو رکی بات ہے عمومی معاملات بھی حکومت کی گرفت میں نظر نہیں آ رہے ہیں۔ابھی تک کوئی بھی سنجیدہ قانون سازی نہیں کی جاسکی ہے نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کا انتہائی اہم معاملہ ابھی تک زیرالتواء ہے حکومت، کیونکہ کسی سیاسی جماعت کے ساتھ سنجیدگی سے برتاؤ کر ہی نہیں رہی ہے اس لئے قانون سازی جیسا سنجیدہ معاملہ شاید سرکارکی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہے حکومت ایک ہی رٹ لگا رہی ہے کہ کرپشن نے ملک تباہ کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت پیپلز پارٹی کے معاشی حکمت کار حفیظ شیخ کو پاکستان کے معاشی مسائل حل کرنے کے لئے میدان میں لے آئی ہے۔انہوں نے آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے مطابق بجٹ 2019-20ء دے کر عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔


وزیراعظم عمران خان ایک عرصہ تک مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو عوامی مسائل کا ذمہ دار قرار دیتے رہے ہیں حیران کن بات یہ ہے کہ ان کی کابینہ پیپلز پارٹی کے دھتکارے اور ٹھکرائے ہوئے لوگوں سے بھری پڑی ہے۔ اب تو حکومت کی ترجمانی کے لئے بھی ایک ایسی ہی خاتون کو چنا گیا ہے۔ہمارے سیاسی سرکل میں ایک مزاحیہ بات گردش کر رہی ہے کہ عوام نے ووٹ تو مسلم لیگ (ن) کو دیئے، لیکن حکومت عمران خان کی بن گئی اور کابینہ پیپلز پارٹی کی تخلیق پاگئی ہے۔

مزید :

رائے -کالم -