سستی سبزی بیچنا بھی جرم
بجٹ کی وجہ سے اشیاء خوردنی اور ضرورت کے نرخ ہمیشہ متاثر ہوتے ہیں اور اس بار بھی ایسا ہو رہا ہے، نئے بجٹ یکم جولائی سے نافذ العمل ہوں گے، لیکن اشیاء کے نرخ رمضان المبارک کی آمد، ماہ مبارک کے درمیان اور بعد کی طرح بجٹ سے بھی متاثر ہوتے ہیں، اس حوالے سے صارفین احتجاج کرتے ہیں، حکومتوں نے سدِباب کے لئے گراں فروشی کے خلاف مہم شروع کی ہے، مارکیٹ کمیٹیاں نرخ متعین کرکے روزانہ فہرست جاری کرتی ہیں، دکاندار حضرات کو ان نرخوں کے مطابق اشیائے ضرورت فروخت کرنا ہوتی ہیں۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ موجود ہیں جو چھاپے مارتے اور گراں فروشی پر چالان کرتے ہیں،تاہم دو روز قبل رائے ونڈ لاہور میں ایک اہم واقعہ ہوا جس نے صارفین کو چونکا دیا ہے، پرائس کنٹرول مجسٹریٹ نے ایک سبزی فروش کے خلاف مقدمہ درج کراکے اسے گرفتار کرا دیا کہ دکاندار سرکاری ریٹ کے مطابق سبزیاں فروخت نہیں کر رہا تھا اور نرخنامہ بھی آویزاں نہیں کیا ہوا تھا، یہ چھاپہ میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا کہ سبزی فروش، گرانی کے باعث نہیں پکڑا گیا، وہ تو سبزیاں بازار اور سرکاری نرخنامے سے 8روپے سے 15روپے فی کلو تک کم قیمت پر فروخت کر رہا تھا، اس کا اندازہ یوں لگائیں کہ بھنڈی کی سرکاری قیمت فروخت 95روپے اور دکاندار 73روپے فی کلو فروخت کر رہا تھا، ٹماٹر کی مقررہ قیمت فروخت 50روپے فی کلو ہے اور اس کی دکان پر 25روپے فی کلو فروخت ہو رہے تھے، تمام سبزیوں میں یہی تناسب تھا، اسے باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا، رات حوالات میں گزری، اگلے روز علاقہ مجسٹریٹ نے ضمانت پر رہا کیا۔ صارفین اس پر حیران ہیں، شاید رقیبوں کی ہی شرارت ہوکہ جن کا کاروبار سستی سبزی فروخت ہونے کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہو گا، اب سوال یہ ہے کہ اس مقدمہ کی نوعیت کیا ہوگی اور کیا صوبائی حکومت، ضلعی اور ڈویژنل انتظامیہ صور تحال کا تفصیلی جائزہ لے کر ازالہ کرے گی؟مذکورہ دکاندار کوتو انعام اور حسن کارکردگی کی سند دی جانی چاہیے اور جن افسر صاحب نے اس کا چالان کیا، ان کی سرزنش کا اہتمام ہونا چاہیے۔