قومی اسمبلی میں فنانس بل 2021-22ء تحریک کثرت رائے سے منظور ، حمایت اور مخالفت میں کتنے ووٹ پڑے؟جانئے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) قومی اسمبلی نے فنانس بل2021-22کی کثرت رائے سے منظور ی دیدی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں شروع ہوا تاہم فنانس بل کی منظوری کے دوران سپیکر اسد قیصر ایوان میں پہنچے اور اپنی نشست سنبھال لی. فنانس بل کی منظوری کے دوران وزیر اعظم عمران خان بھی ایوان میں پہنچ گئے، جن کا حکومتی اراکین اسمبلی نے کھڑے ہو کر استقبال کیا ۔اس طرح فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کی اپوزیشن کی طرف سے مخالف نے وزیراعظم عمران خان کو ایوان میں آنے پر مجبور کر دیا ،اپوزیشن کے طرف سے سابق صدر آصف علی زرداری بھی تحریک پیش کرنے کی گنتی میں شامل ہوگئے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کیا جس کی اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کی گئی،ایوان نے فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کی زبانی منظوری لی، جسے نواب تالپور نے چیلنج کردیا جس کےبعدسپیکر نے گنتی کرنے کی ہدایت کردی.ایوان میں گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے بل شق وار پیش کیا جبکہ اپوزیشن کی طرف سے پیش کی جانے والی تمام ترامیم کو وزیر خزانہ نے مسترد کر دیا۔
فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 172 ووٹ جبکہ مخالفت میں 138 ووٹ آئے۔ حکومت نے مالی سال 22-2021 کیلئے8 ہزار 487 ارب روپے رکھے ہیں،ترقیاتی بجٹ 2 ہزار 102 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم900 ارب اور صوبوں کیلئےایک ہزار 202 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.
اسی طرح دفاع کیلئے 1373 ارب ، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب، صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب، صحت کیلئے 30 ارب اور ہائیرایجوکیشن کیلئے 44 ارب مختص کیے ہیں، آزاد کشمیرکا بجٹ 54 ارب سے بڑھا کر60 ارب کردیا گیا جبکہ گلگت بلتستان کا بجٹ32 ار ب سے بڑھاکر47 ارب کرنے کی تجویز ہے.
ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 54 ارب روپے, جنوبی بلوچستان کی ترقی کیلئے 20 ارب,گلگت بلتستان کے منصوبوں کیلئے 40 ارب روپے اور سندھ کے 14 اضلاع کیلئے 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ امن عامہ کیلئے 178 ارب، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑروپے، صحت کیلئے 28 ارب، تفریح ،ثقافت اور مذہبی امورکیلئے 10 ارب مختص کیے ہیں۔ آئندہ مالی سال حکومت ایک ہزار 246 ارب روپے غیرملکی قرض لے گی، اندرون ملک سے 2 ہزار492 ارب روپے قرض لیا جائے گا.
شوکت ترین بل میں ترامیم پیش کر رہے تھے ترامیم زیادہ ہونے کے باعث سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ان دستاویزات کو پڑھا ہوا تصور کیا جائے۔ بعدازاں بل پر ترامیم پڑہتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی راؤ اجمل ، خورشید احمد اور شازیہ ثوبیہ نے ترامیم پڑھے بغیر کہ دہا کہ ہماری ترامیم بھی پڑھی سمجھی جائیں تو سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہاں آپکی ترامیم منسٹر کے ڈیکس پر موجود ہیں انہیں بھی پرھا ہوا تصور کیا جائے جبکہ وزیر خزانہ نے اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم کی مخالفت کر دی۔
تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے قاسم نون نے نے بل میں ترمیم پیش کی جس پر وزیر خزانہ نے مشورہ دیا کہ ترمیم واپس لے لیں، انکے انکار پر فواد چوہدری اور عامر ڈوگر انکے پاس سمجھانے گئے ،جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ،اپوزیشن کے احتجاج پرسپیکر نے انہیں ترمیم دوبارہ پیش کرنے کا کہا، قاسم نون نے ترمیم دوبارہ پیش کی اور ووٹنگ پر ترمیم منظور کر لی گئی۔ ایوان میں ووٹنگ پر اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئی۔