وفاقی بجٹ منظور، قومی اسمبلی کا امریکی ایوان نمائند گان کو بھر پور جواب، مذمتی قرار داد منظور اپوزیشن کا احتجاج
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2024-25 کے تقریبا 18 ہزار 887 ارب روپے حجم کے وفاقی بجٹ کی منظوری دیدی، اپوزیشن نے بجٹ منظوری کے دور ان ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ پیپلزپارٹی نے پیٹرولیم لیوی میں کمی کی ترامیم واپس لے لیں جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں، گریڈ 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 جبکہ گریڈ 17 سے لیکر گریڈ 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،،کتابوں، نیوز پرنٹ، امراض قلب کیلئے سرجیکل آلات، سسٹنٹس اور دیگر طبی آلات و اشیا پر ٹیکس کی چھوٹ برقرار رکھی گئی ہے، برآمدات کیلئے مقامی خریداری پر بھی ٹیکس میں چھوٹ دیدی گئی ہے، بین الاقوامی فضائی سفر کے لیے ٹکٹوں پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کی شق منظور کی گئی ہے،اساتذہ، تحقیق، زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے مداخل پر ٹیکس استثنی برقرار رہیں گے۔ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کا مجموعی حجم 1500 ارب روپے رکھا گیا ہے، سبسڈیز کا حجم 1363 ارب روپے اور مجموعی گرانٹس کا حجم 1777 ارب روپے ہو گیا، کم سے کم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کر دی گئی ہے، ٹیکس محصولات کا ہدف12970 ارب روپے رکھا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہے، دفاعی ضروریات کیلئے 2122 ارب روپے کا بجٹ مختص کر دیا گیا جبکہ اقتصادی ترقی کی شرح 3.6 فیصد رکھنے کا ہدف مقرر کر دیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بجٹ کی منظوری سے متعلق تحریک وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیش کی، جس پر سپیکر نے ووٹنگ کی ہدایات جاری کیں۔اس کے بعد بجٹ کی شق وار منظوری دی گئی۔قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں فنانس بل کی شق وار منظوری کے عمل کے دوران وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری بھی اجلاس میں شریک رہے۔ بجٹ کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا، ارکان نے نو،نو کے نعرے لگائے۔اپوزیشن نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا تیار کردہ اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔ حزب اختلاف کی ترامیم ایوان نے مسترد کر دیں جس پر اپوزیشن نے رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔۔اسی طرح بین الاقوامی فضائی سفر کے لیے ٹکٹوں پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کی شق منظور کی گئی ہے۔قومی اسمبلی نے وزارت دفاع کے 2149 ارب 82 کروڑ روپے سے زائد کے 4 مطالبات زر منظور کیے، انٹیلی جنس بیورو کا 18 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ جب کہ اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کے لیے ایک ارب 36 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ بھی منظور کیا گیا۔ہوا بازی ڈویژن کے 26 ارب 17 کروڑ کے 3 مطالبات زر جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے7 ارب 26 کروڑ 72 لاکھ کے 2مطالبات زر بھی منظور کیے گئے۔قومی اسمبلی نے وزارت تجارت کے 22 ارب 73 کروڑ 57 لاکھ روپیکے 2 مطالبات زر، مواصلات ڈویژن کے 65 ارب 31 کروڑ 50 لاکھ 59 ہزار کے 4 مطالبات زر، دفاعی پیداوار ڈویژن کے 4 ارب 87 کروڑ 9 لاکھ 50 ہزار روپے کے 2 مطالبات زر منظور کیے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس وقت کرنٹ اکانٹ خسارہ نیچے آ چکا ہے اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر نو ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایاکہ وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا ہے، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4 ہزار 845 ارب روپے، براہ راست ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5ہزار 512 ارب روپے اور انکم ٹیکس کی مد میں 5ہزار 454 ارب 6کروڑ روپے کا ہدف مقرر ہے جبکہ گراس ریونیو کا ہدف 17ہزار 815ارب روپے مقرر کیا گی، اس کے علاوہ سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ جاری اخراجات کا ہدف 17ہزار 203ارب روپے، سود کی ادائیگی پر 9 ہزار 775 ارب روپے کیاخراجات ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 500 ارب روپے رہنے اور رواں مالی سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 388ارب روپے کا تخمینہ ہے، مجموعی طور پر بجٹ خسارہ 7ہزار 283ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خیبر پختونخوا کو کم منصوبے دینے اور فنڈز روکنے کا معاملہ اٹھایا جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے خود وضاحت کی۔ ان کی تقریر کے دوران جے یو آئی اور پی ٹی آئی اراکین نے بجٹ کے خلاف نعرے لگائے۔اجلاس کے دوران جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے بجٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کے کہنے پر تیار کیا گیا ہے اور عوام پر بہت بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن علی محمد خان بجٹ کو فارم 47 کا بجٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ غریب کش بجٹ ہے اور پہلی بار آٹے پر 18 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا۔ بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ حکومت نے 142 ترقیاتی مصوبوں میں سے صرف 11 خیبرپختونخوا کے لیے رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی کو صرف اس لیے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے کیونکہ وہاں کے عوام نے پی ٹی آئی کو کو ووٹ دیا۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ یہ بجٹ پاکستان کے عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی ہے۔ یہ بجٹ ہٹ مین نے بنایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے خود اعتراف کیا کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بنایا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرت ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے ہماری سرزمین پر دہشت گردی ہورہی ہے، ہمیں بھی حق پہنچتا ہے کہ ہم بھی جواب دیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے دو روز قبل کہا تھا کہ افغانستان سے ہماری سرزمین پر دہشت گردی ایکسپورٹ ہو رہی ہے اور اس بات کے ثبوت ہیں کہ وہاں پر دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں۔وزیردفاع نے کہا کہ ہمیں بھی حق پہنچتا ہے کہ ہم بھی جواب دیں، انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے عوام کی حفاظت کے لیے ہمارا حق ہے کہ ہم ریٹیلیٹ (جواب دیں) کریں۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم دونوں (ممالک) اگر برادرانہ تعلقات میں رہنا چاہتے ہیں تو اس سے اچھی کوئی بات نہیں ہے۔خواجہ آصف نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر اور اپوزیشن سے درخواست ہے کہ اس پر سیاست نہ کریں، یہ ہمارے خون کا معاملہ ہے۔وزیردفاع نے کہا کہ یہ اگر دہشت گردوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں تو ہم یہی کہیں گے کہ دہشت گردی کے پیچھے یہ لوگ ہیں، طالبان کے ساتھ ان کے روابط ہیں اور یہ تحریک طالبان کے 6 ہزار لوگوں کو ادھر لے کر آئے۔۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمیں حقیقت پر بات کرنی چاہیے کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ کیسا ہے، کرنسی سٹیبل ہے اور یہ ایسے ہی رہے گی، سرمایہ کار واپس آرہے ہیں، پچھلے مہینے غذائی مہنگائی 2 فیصد پر تھی۔ انہوں نے کہا کہ معیشت میں استحکام آیا ہے، ہم اس میں مزید بہتری لا رہے ہیں، گروتھ کی طرف جا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح ساڑھے نو فیصد نہیں رہ سکتی، ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس کو ہم نے ساڑھے 13 فیصد پر لے جانا ہے، اس سلسلے میں لیکج، کرپشن اور چوری کو روکنا ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کرنی ہیں، اس کی ڈیجیٹلائزیشن کرنی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا آئندہ سال کے لیے ہم نے نان فائلرز کے لیے ریٹس کو بہت بڑھادیا ہے تا کہ وہ تین چار بار سوچے کہ اس کو اس ملک میں ٹیکس ادا کرنا چاہیے یا نہیں۔سولر پینل پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہے۔ حکومت گرین انرجی کا فروغ چاہتی ہے۔ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 18 فیصد ہوگئی ہے۔ کرنٹ اکانٹ بھی نیچے آ چکا ہے۔
بجٹ منظور
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظورکرلی تاہم سنی اتحاد کونسل نے قرارداد کی مخالفت کی۔قومی اسمبلی میں امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کے خلاف قرارداد پیش کی گئی۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے انتخابات میں کروڑوں پاکستانیوں نے ووٹ دیے ہیں اور امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق پر مبنی نہیں۔قرارداد کے متن کے مطابق پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے، پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کو غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دینی چاہیے۔قرارداد میں کہا ہے کہ ایوان چاہتا ہے کہ پاک امریکا تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہوں۔قرار داد کی منظوری کے وقت سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ایوان میں شدید نعرے بازی کی۔سنی اتحاد کونسل کے ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور سائفر سائفر اور شیم شیم کے نعرے لگائے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں۔
قرارداد منظور