دہشت گردوں کا خاتمہ
السلامُ علیکم میرے پارے پارے دوستو سنائیں کیسے ہیں امید ہے کہ اچھے ہی ہوں گے۔ لیکن دوستو آپ کو بتلاتے چلیں کہ ہم اچھے نہیں ہیں ، جی ہاں ہمارا دل تو خون کے آنسو رو رہا ہے ، جی ہاں وہ اسلئے کہ ہمارے پیارے ملک میں ایک دفعہ پھر دہشت گرد اپنا کام انجام دے گئے ،جی ہاں لاہور کے معروف تفریحی پارک گلشن اقبال میں شام کو دھماکے کی خبر بریکنگ نیوز کے طور سے ٹی و ی پر چلی تو یقیناًہمارے کیا ہمارے بہت سے دوستوں کے بھی ہوش اڑ گئے ، حیرانی ہوئی کہ ایک دفعہ پھر ملک دشمنوں نے بچوں اور خواتین کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ،جی ہاں کتنے ظلم کی بات ہے کہ دہشت گردوں نے ایک دفعہ پھر معصوم بچوں کو انتہائی بیدردی سے دہشت گردی کا نشانہ بنایا ، جی ہاں اور اخبارات میں شہہ سرخیوں سے نمایاں طور سے دھماکے کی خبر شائع کی گئی ہے جس کے مطابق دھماکہ گلشن اقبال پارک میں جھولوں کے پاس ہوا ، اور جس وقت دھماکہ ہوا خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد پارک میں موجود تھی ، ایسٹر کا تہوار تھا ، مسیحی برادری زور و شور سے تہوار منا رہی تھی،اور ایسے موقع پر دہشت گرد وں نے معصوموں کو دھماکوں سے اڑا دیا ، بتایا جا رہا ہے کہ خودکش بمبار نے پارک میں جھولوں کے پاس خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔
گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل گئی اور عوام گروہ در گروہ اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے گلشن اقبال پارک کی طرف بھاگے ، 72 افراد شہید جبکہ تین سو سے زائد زخمی ہو گئے ، صدر پاکستان ممنون حسین ،وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ، وزیر اعلی پنجاب سمیت متعدد رہنماؤں نے سانحہ گلشن اقبال پر سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبا ز شریف تو بہ نفسِ نفیس خون کا عطیہ دینے ہسپتال پہنچ گئے ، دھماکے کے بعد شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی تھی، بتایا یہ بھی گیا ہے کہ بیس سے پچیس سال کا مشکوک شخص پارک ایریا میں پھر رہا تھا کہ اچانک دھماکہ ہو گیا ، بتایا یہ بھی گیا کہ خود کش دھماکے میں پانچ سے آٹھ کلو بارودی مواد استعمال ہوا ،بہرحال انتہائی افسوسناک خبر ہے کہ دہشت گردوں نے ایک دفعہ پھر نہتے معصوم بیگناہ شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ، کتنے افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ دہشت گردوں نے ایک دفعہ پھر لاہور کا امن و سکون برباد و کر کے رکھ دیا۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ گلشن اقبال پارک کی سکیورٹی انتہائی ناقص ہے ،گارڈز غیر تربیت یافتہ ہیں ،کہا جا رہا ہے کہ سکیورٹی گارڈز کے پاس تو میٹل ڈیٹیکٹر موجود نہیں تھا ، بہر حال اب کیاکہیں دہشت گرد پھر اپنا کام کر گئے ، کتنے افسوس کی بات ہے کہ دہشت گرد جہاں دل کرتا ہے دھماکہ کر دیتے ہیں ، دہشت گرد بھرپور سکیورٹی میں بھی اپنا کام کر جاتے ہیں ، تاہم ایک خبر یہ بھی تھی لاہور گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کر لی ، یہ لمحہ فکریہ ہے حکومت کے لئے اور کڑا امتحان بھی کہ دہشت گردوں کا مکمل اور بھرپور خاتمہ کیسے ہو ، عوام حکومتِ وقت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انھیں دہشت گردوں سے نجات دلوائی جائے تاکہ عوام کا گھروں سے نکلنا آسان ہو سکے۔جی ہاں جا بجا دہشت گردی کے باعث عوام نے تو ڈر کے مارے گھروں سے باہر نکلنا ہی بند کر دیا ہے ، ہمارے بہت سے پاکستانی شہری یہ کہتے بھی نظر آرہے ہیں کہ اب تو گھر سے باہر نکلنے سے پہلے بھی سو بار سوچنا پڑتا ہے کہ باہر نکلیں یا نہ نکلیں خواہش تو ہماری کیا سب کی یہی ہے کہ اللہ کرے جلد از جلد ہمارے ملک سے دہشت گردوں کا بھی اور دہشت گردی کا بھی مکمل خاتمہ ہو سکے بہرحال اسی خواہش کے ساتھ اجازت چاہتے ہیں آپ سے ملتے ہیں جلد ایک بریک کے بعد تو دوستو! چلتے چلتے اللہ نگہبان ،رب راکھا ۔