لاہور پولیس نے 40افراد کا پوسٹ مارٹم نہ کرواکر شواہد ضائع کردیئے

لاہور پولیس نے 40افراد کا پوسٹ مارٹم نہ کرواکر شواہد ضائع کردیئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(بلال چودھری) سانحہ گلشن اقبال پارک کی تفتیش کے دوران لاہور پولیس نے جاں بحق ہونے والے 40افراد کا پوسٹ مارٹم نہ کرواتے ہوئے اہم ترین شواہد ضائع کردیئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والے74افراد میں سے مبینہ خودکش بمبار سمیت محض 15 افراد کا پوسٹ مارٹم کیا گیاجبکہ 40افراد کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی ان کے لواحقین کے حوالے کردی گئیں۔جس سے ان کی وجہ موت کے حوالے سے حتمی شہادت ضائع ہوگئی ہے جبکہ متعدد لاشوں کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے ۔معلوم ہواہے کہ دو روز قبل لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائی کے نتیجے میں مبینہ خودکش بمبار سمیت 74افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 3سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ لیکن ان میں سے محض 15 افراد کا پوسٹ مارٹم ہوسکا۔پولیس کے قوانین 1934کے مطابق کسی بھی قتل اور قابل دست اندازی پولیس کیس میں ہلاک ہونے والے شخص کی نعش کا پوسٹ مارٹم لازمی کیا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اہم ترین شہادت سمجھی جاتی ہے۔اوراس کی عدم موجودگی میں قاتل ااور اس کے ساتھیوں کو دوران کورٹ ٹرائل فائدہ پہنچتا ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق سانحہ گلشن اقبال پارک میں ہلاک ہونے والے 72افراد میں سے 17افراد کی نعشیں ڈیڈہاؤس (مردہ خانے ) لانے کی بجائے ان کے لواحقین براہ راست لے کر چلے گئے۔ جبکہ بقیہ لاشوں میں سے مبینہ خودکش بمبار سمیت محض 15افراد کا پوسٹ مارٹم ہوسکا ہے۔ اور 40افراد کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی ان کے لواحقین کے حوالے کردی گئیں۔اس سلسلے میں میوڈیڈ ہاؤس کے ذرائع سے چیک کیا گیا تو تصدیق کی گئی کہ 15افراد کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔ اور دیگر نعشیں پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی ان کے لواحقین کے حوالے کردی گئی ہیں۔

مزید :

صفحہ آخر -