گلشن اقبال پارک سانحہ، وزیراعظم کا ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار
لاہور( جاوید اقبال،شہزاد ملک) وزیراعظم نے سانحہ گلشن اقبال پارک میں سیکورٹی کے معاملات پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر پارک میں سیکورٹی کے تسلی بخش انتظامات ہوتے تو جانی نقصان کم سے کم ہو سکتا تھا اگر سیکورٹی ادارے اس پارک کو سیکورٹی فراہم کردیتے تو اتنا بڑا سانحہ رونما نہیں سکتا تھا اگر سیکورٹی ادارے اپنا کردار ادا کرتے اور دہشت گرد کو گیٹ پر روک لیتے تو اتنا بڑا سانحہ رونما نہ ہوتا ۔اس امر کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں سانحہ لاہور کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں موجود پنجاب حکومت کے اعلیٰ حکام سے وزیراعظم نے سوال کیا کہ اتنی بڑی سیر گاہ جہاں ایسٹر اور اتوار کے روز ہزاروں کی تعداد میں لوگ آئے کیا اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد پولیس اور دیگر حکام کے علم میں نہیں تھی اگر علم میں تھی تو وہاں اس تناسب سے سیکورٹی فراہم کیوں نہ کی گئی ،دروازوں پر تلاشی کا کیا انتظام تھا ،کیا سکریننگ گیٹ نہیں لگائے گئے تھے ،سانحہ سے لگتا ہے کہ انتظامیہ اور پولیس کے متعلقہ ادارے جن کی ذمے داری سیکورٹی فراہم کرنا تھی وہ ناکام واقع ہوئے ہیں ایسے لوگو ں کو ذمے داروں کا تعین کرکے قرار واقعی سزا دی جائے اور تحقیقاتی رپورٹ کو عوام کے سامنے لایا جائے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ وزیراعظم کو ان سوالات کا اجلاس میں موجودکوئی بھی حکام خاطر خواہ جواب نہ دے سکا اور حکام لیت و لعل سے کام لیتے رہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے شرکاء سے یہ بھی سوال کیا کہ لاہور سمیت پنجاب کے دیگرتفریح مقامات ‘گرجا گھروں ‘تعلیمی اداروں میں سیکورٹی کے کیا انتظامات کئے گئے ہیں ان کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے افسروں کو اپنے دفاتر سے نکل کر عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم نے پنجاب حکومت کو ہدائت کی کہ سیر گاہوں اور پارکوں میں سیکورٹی کے مثالی انتظامات کئے جائیں داخلی اور خارجی راستوں پر سیکورٹی کے جدید آلات نصب کئے جائیں ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم نے گلشن اقبال پارک کے حوالے سے سیکورٹی کے حوالے سے پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ پر عدم اعتماد کیا اور کہا کہ حالات و واقعات سے ایسے لگتا ہے کہ معصوم جانوں پر دہشت گردوں کا بھرپور ’’وار‘‘ ناقص سیکورٹی کا شاخسانہ ہے اس پر ذمہ داران کو معاف نہ کیا جائے جو کہ عدل و انصاف اور حالات کا تقاضہ ہے ایسے مقامات پر حالات کے مطابق سیکورٹی کے انتظامات کئے جائیں۔ذرائع کامزید کہنا ہے کہ وزیراعظم نے شرکاء اجلاس سے سوال کیا کہ جب لاہور میں دہشت گردی کی دھمکیاں موجود تھیں اور یہ بھی اطلاعات تھیں کہ دہشت گرد لاہور میں کسی بڑے عوامی مقامات کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیل سکتے ہیں تو متعلقہ اداروں پر لازم تھا کہ وہ ایسے مقامات کی کڑی نگرانی کرتے اور تسلی بخش سیکورٹی کے انتظامات کئے جاتے مگر جتنا بڑا سانحہ رونما ہوا ہے اس سے لگتا ہے کہ متعلقہ اداروں نے اپنی ذمہ داری سے کام نہیں کیا جو کہ ہم سب کے لئے سوالیہ نشان ہے۔