سندھ اسمبلی میں رائٹ ٹو انفارمیشن بل کی منطوری کیلئے سی پی این ای سیکریٹریٹ میں اجلاس منعقد
کراچی(پ ر)سی پی این ای کی جانب سے اطلاعات تک رسائی کے حق کے لئے سندھ اسمبلی میں رائٹ ٹو انفارمیشن بل منظور کرانے کے سلسلے میں سی پی این ای سیکریٹریٹ میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کی چوتھی بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنونیئر ڈاکٹر فارق ستار نے ایم کیو ایم کے اراکین صوبائی اسمبلی کے ہمراہ شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے ایم کیو ایم کی جانب سے سی پی این ای کے قانونی مسودے کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سانحہ اسلام آباد میں حالات خراب کرنا اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کسی بڑے کھیل کا حصہ معلوم ہوتا ہے، ہمارا یہ حق ہے کہ ہم ایک دوسرے کی خبر رکھیں اور اس وقت جمہوریت کو جو مشکلات درپیش ہیں اس سے باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔ ٹی وی ٹاک شوز میں ہر ایشو پر گفتگو کی جاتی ہے لیکن کسی ٹی وی اینکر کی جانب سے بلدیاتی حکومتوں کو اختیار نہ ملنے پر کوئی پروگرام نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی اداروں کو اختیار دینے پر اسٹیبلشمنٹ کے ادارے رکاوٹ ہیں، ہم جب بھی جمہوریت کا ساتھ دیتے ہیں تو اس کا فائدہ موقع پرست اٹھاتے ہیں ایم کیو ایم 2006ء والے اطلاعات کی آزادی کے ایکٹ اور سرکار کی جانب سے تجویز کردہ بل کو نہیں مانتی بلکہ ہم سی پی این ای کے پیش کئے گئے بل کی غیر مشروط طور پر حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو خبر دینے والے ہر شخص کو تحفظ دیا جائے اور غلط بریکنگ نیوز دینے والے کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ ہمارے قائد تحریک کی تقاریر ، تصاور اور خبروں پر کوئی پابندی نہیں دراصل یہ پابندی میڈیا پر لگائی گئی ہے کہ وہ نشر و اشاعت نہ کریں جو کہ سراسر آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر قدغن کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ 7سالوں میں مردم شماری ہونے اور ملتوی کئے جانے کی خبریں آتی رہی ہیں، بھارتی جاسوس گرفتار ہونے اور مردم شماری ملتوی ہونے کو ایک جیسی اہمیت دی جاتی ہے حالانکہ مردم شماری ملتوی ہونے کی خبر بہت بڑی خبر ہے۔ سی پی این ای کے سینئر نائب صدر الیاس شاکر نے کہا کہ ہم ایم کیو ایم سمیت تمام پارٹیوں کے شکر گزار ہیں جو اس بل میں ہمارا ساتھ دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں میڈیا کے خلاف آگ لگ چکی ہے اس آگ میں اب تیزی آرہی ہے اسلام آباد ، حیدر آباد اور کراچی میں میڈیا ہاؤسز پر حملے اس بات کا ثبوت ہیں۔ سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ ہندوستان میں ایک ان پڑھ خاتون نے رائٹ ٹو انفارمیشن کی تحریک شروع کی، ہم نے بھی اس سلسلے میں رائٹ ٹو انفارمیشن کی تحریک شروع کی ہوئی ہے اور رائٹ ٹو انفارمیشن کے بل کا ڈرافٹ تیار کیا ہے، یہ بل سندھ اسمبلی میں لانے کیلئے گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایڈیٹرز کمیونٹی کے ساتھ سینئر اور نوجوان صحافیوں سمیت یونیورسٹی میں پڑھنے والے4ہزار طالب علموں کا نیٹ ورک تیار کر دیا ہے جو اس مہم کے لئے جدوجہد کریں گے۔ سینئر صحافی امتیاز عالم نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے 2004ء میں بھی یہی ڈرافت پیش کیا تھا ، پی پی دور میں یہ ڈرافت تیار کرکے ہمیں اظہار کی آزادی کا حق حاصل ہے ، ہم نہیں چاہتے کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر آزادی اظہار کی پابندی ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا قانون خطے میں سب سے اچھا ہے لیکن ہمارا تجویز کیا گیا قانونی مسودہ اس سے بھی زیادہ بہترین ہے ، سینئر صحافی امتیاز عالم نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ اور گورنمنٹ کسی بھی معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے پنجاب میں بھی آپریشن ہونا چاہئے جو نہیں ہورہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ آزادی اظہار کا سب سے بڑا چیلنج مذہبی انتہاء پسندی کا ہے اور کتنے ہی افراد ان کا نشانہ بن چکے ہیں ماضی میں میڈیا کے ساتھ رویہ بہت خراب رہا۔ سی پی این ای بلوچستان کے رہنما انور ساجدی نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک روشن خیال جماعت ہے اس بل میں یہ ہماری بہت زیادہ مدد کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں جمہوریت کی بحالی اور امن کی کوششوں میں سندھ کی بڑی قربانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حالات بہتر نہیں ہیں اس جمہوری دور میں جمہوری قوتوں کیلئے بہت زیادہ مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما رضا علی عابدی،خالد احمد،وقار احمد، حاجی انور، امین الحق، طاہر فاروق،عامر محمود اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ سی پی این ای کے رکن ایڈیٹروں، سینئر صحافیوں، کالم نویسوں، سیاسی رہنماؤں و دیگر کثیر تعداد میں شرکت کی۔