امریکی کمپنی نے کمبوڈین خواتین کا دودہ مارکیٹ میں فروخت کرنا شروع کر دیا
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی کمپنی نے کمبوڈیا میں غربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خواتین کا دودھ امریکی مارکیٹ میں فروخت کرنا شروع کر دیاتاہم کمبورڈین حکومت نے نوٹس لیکر اس پر فوری پابندی عائد کر دی۔
”العربیہ “کے مطابق امریکا کی کاروباری کمپنی”امبروزیا لابز“ نے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا میں بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کا دودھ خرید کر اپنی مارکیٹوں میں فروخت کر نا شروع کر دیا تاہم کمبورڈین حکومت نے اس شرمناک کاروبار کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد فوری طورپردودھ کی خریدو فروخت پر پابندی عائد کر دی ۔
بھارت پاکستان کیساتھ کرکٹ سیریز کھیلنے پر رضامند ہو گیا ، تفصیلی خبر پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
کمپنی نے چند ہفتوں سے کمبوڈیا کی غریب ماؤں سےان کا دودھ خریدنے کر اسے فریز کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا ۔ کمپنی خواتین کا 147ملی لیٹر دودھ 20ڈالر میں امریکی مارکیٹس میں فروخت کر رہی ہے تاہم خبر سامنے آنے پر کمبوڈین وزیر اعظم نے خواتین کے دودھ کی خریدو فروخت اور اس کی برآمد روکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کا حکم جاری کر دیا ہے ۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کمبوڈیا ایک غریب ملک ہے اور ہمیں معاشی مسائل کا بھی سامنا ہے مگر ایسا بھی نہیں کہ مائیں اپنا دودھ بیچنے پر مجبور ہوجائیں۔
گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کمبوڈین کسٹم حکام نے ماؤں کا دودھ بیرون ملک سے باہر بھیجنے کا عمل حکومتی فیصلے تک ملتوی کردیا تھا۔
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے ”یونیسیف “نے غریب خواتین سے ان کا دودھ خریدنے کو انہیں بلیک میل کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس مکروہ دہندے کی شدید مذمت کی ہے۔
یونیسیف کے مطابق کمبوڈیا میں پیدائشی بچوں کی شرح اموات خطے کے دوسرے ممالک کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔ اس کی ایک وجہ نومولود بچوں اور ان کی ماو¿ں کو مناسب خوراک نہ ملنا بھی ہے۔ کمبوڈیا میں ایک ہزار بچوں میں سے 97 بچے خوراک کی قلت کے باعث وفات پا جاتے ہیں۔
کمبوڈیا کے 45 فی صد بچوں پر خوراک کی قلت کے واضح آثار موجود ہیں۔ ان کی نشونما سست پڑ جاتی ہے اور وہ غیرمعمولی جسمانی کمزوری کا شکار رہتے ہیں۔
ایم مقامی غیر سرکاری تنظیم ’جنڈ اینڈ ڈویلپمنٹ فار کمبوڈیا‘ کی خاتون ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی خاتون اپنی معاشی مشکلات دور کرنے کے لیے رضاکارانہ طور اپنا دودھ فروخت کرے تو اسے اس کی اجازت ہونی چاہیے۔کمبوڈیا کا شمار ایشیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے جہاں شہریوں کی سالانہ اوسط آمد 1160 ڈالر ہے۔