سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات اور ٹیسٹوں کی سہولت
پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے چاروں صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کے لئے ادویات اور ضروری مشینری کی سہولتوں کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کے لئے سستی ادویات کے نسخے تجویز کرنے کے لئے سینئر پروفیسروں کی خدمات حاصل کی جائیں، عموماًپانچ سے سات ہزار روپے کا نسخہ لکھا جاتا ہے، حالات کا تقاضا ہے کہ پانچ سو سے ایک ہزارروپے کی ادویات تجویزکی جائیں تاکہ مریضوں کو بھاری اخراجات سے نجات مل سکے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ ہدایات دل کے مریضوں کو غیر معیاری سٹنٹ ڈالنے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران تین رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے جاری کی ہیں۔ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج معالجے کے حوالے سے عدالتِ عظمیٰ نے نوٹس لے رکھا ہے۔ قوی امید ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں دی جانے والی سہولتوں میں بہتری آ سکے گی۔ مختلف بیماریوں کے پھیلنے اور علاج کی سہولتیں کم ہونے سے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ ہر سال بجٹ میں صحت کے لئے زیادہ رقوم مختص کرنے کی خوشخبری سناتے ہوئے ہسپتالوں میں مفت ادویات اور مختلف ٹیسٹوں کی سہولتوں کا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے، لیکن مریضوں کی تعداد بڑھنے، ادویات کی خریداری اور ٹیسٹوں کی سہولتوں کے لئے پورا بجٹ مختلف وجوہ کی بناء پر خرچ نہ ہونے سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ چند سال پہلے تک ایمرجنسی اور وارڈوں میں مریضوں کو تمام ادویات مہیا کی جاتی تھیں، پھر بعض ادویات اور مفت ٹیسٹوں کی سہولت ختم کر دی گئی۔ اب برائے نام مفت ادویات دی جاتی ہیں،جبکہ مریضوں کو ایکسرے ،الٹراساؤنڈ، لیبارٹری ٹیسٹ کے لئے مقررہ فیس ادا کرنا پڑتی ہے۔ وارڈوں میں بعض اوقات ایک بیڈ پر دو دو مریضوں کو لٹایا جاتا ہے۔ ائر کنڈیشنر اور سوئی گیس ہیٹر عموماً خراب رہتے ہیں۔ صفائی کا عملہ پوری طرح فرائض ادا نہیں کرتا، صفائی کا انتہائی ناقص انتظام ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرف سے لاہور کراچی اور دوسرے شہروں میں کئی ہسپتالوں کا دورہ کیا گیا ہے۔ انتظامیہ سے مریضوں کو دی جانے والی سہولتوں کے بارے میں رپورٹیں بھی منگوائی گئی ہیں۔ گزشتہ دنوں دل کے مریضوں کو ڈالے جانے والے سٹنٹ کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافے کا نوٹس لیا گیا اور اب ایک سٹنٹ 60ہزار سے ایک لاکھ روپے میں ڈالنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ اب تک دو سے چار پانچ لاکھ روپے تک وصول کئے جاتے رہے ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کا بھی نوٹس لیا گیا جس کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ مہنگی ادویات کا نسخہ لکھنے پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ بہت جلد سینئر پروفیسروں کا ایسا نسخہ متعارف کرایا جائے گا، جن میں درج ادویات کی خریداری پر کئی ہزار روپے کی بجائے پانچ سو سے ایک ہزار روپے تک اخراجات ہوں گے۔ مہنگا نسخہ بعض پروفیسروں اور ڈاکٹروں کی وجہ سے لکھا جاتا ہے کہ ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کے نمائندے مہنگی ادویات لکھنے کے لئے مک مکا کر لیتے ہیں۔ نئی ہدایات پر عملدرآمد سے ہسپتال میں داخل مریضوں کو ہسپتال سے باہر جا کر میڈیکل سٹورز سے ادویات نہیں خریدنا پڑیں گی۔ اسی طرح مفت ٹیسٹوں کا سلسلہ بھی بحال کرانے کے انتظامات کئے جائیں گے۔ ڈائلسز کے اخراجات میں بھی نمایاں کمی کرنے کی ہدایات حوصلہ افزا ہیں۔ خدا کرے کہ اس پروگرام پر عملدرآمد جلد شروع کر دیا جائے کیونکہ مریض مہنگے علاج سے بہت پریشان ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں جانے والوں کی بڑی تعداد مایوس واپس آتی ہے۔ اس صورت حال کو بہتر بنا کر عوام کو صحیح معنوں میں علاج کی سہولتیں مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔