شاہد خاقان جسٹس ثاقب ملاقات پر کچھ نہیں کہہ سکتا ، چیف جسٹس نے حکومت کا کام اپنے قبضے میں کر لیا : نواز شریف
اسلام آباد (آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے از خود نوٹسز لے کر حکومت کا کام اپنے قبضہ میں کرلیا،جسٹس ثاقب نثار وہ کام نہ کریں جو ان کا نہیں بلکہ وہ کام کریں جو ان کا ہے ۔احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کاکہنا تھاکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس ثاقب نثار کی ملاقات پر کچھ نہیں کہہ سکتا، مقننہ کا کردار دوسروں کے ہاتھ میں چلا گیا، ہسپتالوں کے دوروں کا مقصد ہم پر ہاتھ ڈالنا تھا، 18لاکھ سے زائدزیر التواء مقدمات ہیں ان کا بھی کچھ کریں، اگر مجھے سزا دینی مقصود ہے تو کسی اور کیس میں میرا نام ڈال کر سزا دے دیں کیونکہ اس مقدمے میں سزا تو ہو نہیں سکتی، میرے خلاف مقدمے میں کچھ بھی نہیں نکل رہا، میرے اور میرے خاندان کیخلاف مقدمہ نہیں بلکہ ایک مکمل فراڈ ہے، واجد ضیاء کے بیان نے ہمارے خلاف الزامات کو دھو دیا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی کے پانچ یا چھ ارکان ایک کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے، ایک کمرے میں بیٹھ کر کسی کے خلاف الزامات کی فہرست بنانا آسان ہوتا ہے، عدالت میں ایک ایک سوال کا جواب دینا پڑ رہا ہے تو جھوٹ سامنے آرہے ہیں۔ وہ بدھ کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اہلیہ کی عیادت کیلئے مجھے لندن نہیں جانے دیا گیا، خدا کے فضل سے ہم بھاگنے والے نہیں ہیں، کیس گواہان کے بیانات ہمارے حق میں جا رہے ہیں، آج واجد ضیاء کے بیان سے جو حقائق سامنے آئے وہ سب نے دیکھ لئے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ میڈیا گواہ ہے کہ واجد ضیاء کے بیان سے ہم سرخرو ہوئے ہیں، ان کے بیان نے ہمارے خلاف الزامات کو دھو دیا ہے، یہ معاملہ بدعنوانی ہے نا ہی فراڈ کا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے خلاف جو کچھ استعمال کیا گیا وہ سب سیاسی ہے، میرے خلاف مقدمے میں کچھ بھی نہیں نکل رہا، جنہوں نے بھی یہ مقدمہ دائر کیا ہے ان کو شرمندگی ہونی چاہیے،اگر سزا ضروری دینی ہے تو اس مقدمے میں سزا تو ہو نہیں سکتی، اگر سزا ہی دینی ہے تو کوٹیکنا کیس میں میرا نام ڈال دیں اور سزا دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں خدا کے فضل و کرم سے کچھ نہیں یہ کیس ایک فراڈہے جو عدالت میں ثابت ہوتا جا رہا ہے، معاملہ منطقی انجام کو پہنچ رہا ہے اور خدا کے فضل سے سرخرو ہوں گے، جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے ہم نے ان کو روکا ہے، جو تماشا لگایا جا رہا ہے وہ زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس کو جو کام نہیں کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کرنا چاہیے، جو میں نے بتایا چیف جسٹس کو وہ کام کرنے چاہئیں، مقننہ کا کردار دوسروں کے ہاتھ میں چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان ملاقات سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازنے کہا ہے کہ میرے دادا سیاست میں نہیں تھے ، وہ ایک وژنری اور نہایت محنتی انسان تھے ،وہ 1930سے کاروبار کر رہے تھے اور 50اور60کی دہائی میں کئی فیکٹریوں کے مالک تھے ۔
نوازشریف